جرمنی کی سب سے مقبول اور دنیا بھر میں جانی پہچانی وہاں کی چانسلر16سال کے بعد دسمبر2021ریٹائر ہوگئیں۔ پورے ملک میں عوام نے چھ منٹ تک کھڑے ہو کر انہیں خراج تحسین پیش کیا تالیاں بجاکر بہت سوں کے آنسو بھی نکل آئے، یہ کسی سربراہ کے عوام میں مقبول ہونے کا ثبوت تھا۔ انہوں نے خود کو سیاست دان کی بجائے ایک ملازم رکھا۔ 16سالوں میں کسی رشتہ دار یا دوست کو ریاستی عہدے پر نہیں لگایا۔ اس دوران انہوں نے کوئی گھر، فارم ہائوس سمر ہائوس، کاریں، پلاٹ یا نجی طیارہ نہیں خریدا اور اپنے گھر کی الماری کو بھی نہیں بدلا متعدد بار مرسیڈیز اورBMWنے انہیں بہترین کارکردگی پر کاریں تحفہ کے طور پر دینا چاہیں مگر وہ اس کوشش میں وہ کامیاب نہ ہوسکے۔ دوروں سے واپسی پر بیش قیمت تحائف کو کبھی ہاتھ بھی نہ لگایا حد تو یہ کہ گھر کی کوئی الماری تک نہیں بدلی۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کے پاس دوسرا سوٹ نہیں اب ہمیشہ اسی سوٹ میں نظر آتی ہیں انکا جواب تھا۔ مصروفیت اور اسکی ضرورت نہیں میرے پاس ایک جیسے دو سوٹ ہیں۔ تیسرے کی ضرورت نہیں دوسرے یہ کہ میں سرکاری ملازم ہوں ماڈل نہیں اور نہ ہی گھر میں کوئی ملازمہ ہے میرے شوہر گھر کے کاموں میں میرا ہاتھ بٹاتے ہیں۔ آخریں اس خاتون پر جس کا نام انجلا مرکل ہے یہ پڑھ کر آپ کو حضرت عمر کا دور تو یاد آیا ہوگا۔ ممکن ہے انجلامرکل نے حضرت عمر کی سوانح عمری پڑھی ہو ثابت ہوا کہ اچھا، نیک اور پارسا بننے کیلئے مسلمان ہونے کی شرط ضروری نہیں۔ISPR کافی ہے ایسا ہوتا تو آج پاکستان کا یہ حشر نہ ہوتا کہ کوئی ادارہ عوام کے لئے کام نہیں کر رہا۔ خلفشاری کا شکار ہے اور کل اس کا ثبوت مل گیا جبISPRنے عمران کے خلاف ایک مجرمانہ حکمت عملی کے تحت الزام لگائے اور دھمکیاں دیں ملاحظہ کیجئے مندرجہ ذیل باتیں ! 1۔ گزشتہ ایک سال سے فوجی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے عہدہ داروں کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے اشتعال انگیزی اور سنسنی خیز پروپیگنڈہ کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ 2۔ ادارہ جھوٹے اور بدنیتی پر مبنی بیانات اور پروپیگنڈے کے خلاف قانونی کارروائی کا حق رکھتا ہے۔ 3۔ متعلقہ سیاسی رہنما سے کہتے ہیں وہ قانونی راستوں کا سہارا لیں اور جھوٹے الزامات لگانا بند کریں۔ ہمارا سوال ہے کہ ایک سال کے بعد ایسے موقعہ پر کیوں جاگے جب کہ الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے والا ہے چند دن بعد جس کے نتیجے میں حکومت کو الیکشن کرانا ہونگے۔ اور طے بات ہے حکومت جوISPRسے مل کر چل رہی ہے۔ دونوں کو عمران خان کا الیکشن میں جیتنا کسی قیمت پر منظور نہیں کہ اوپر سے حکم آچکا ہے کہ چور ڈاکو کو حکومت دے دو لیکن عمران خان کو منظر سے ہٹا دو جس کے تحت عرصہ سےPDMکو کھلی آزادی دے دی گئی ہے کہ وہ جو چاہیں کریں بس عمران کو روکیں۔ پہلے ثناء اللہ جو اس سازش میں پیش پیش ہے نے پوری رینجرز کے ساتھ عمران خان اور اسکے جلوس کو اسلام آباد میں آنے سو روک دیا اسے ڈر تھا پولیس انکار نہ کردے گولی چلانے سے اس کام کے لئے اور ہر من مانی کرنے کے لئے رینجرز ضروری ہے۔ جب خانہ جنگی نہ ہوئی تو عمران خان پر گولی چلائی گئی لیکن وہ بچ گیا۔ ٹانگ میں گولیاں لگیں آپریشن ہوا اور آرام کرنے کو کہا لیکن اسی حالت میں وہ کورٹ میں حاضری دیتا رہا ساتھ ہی اس کی عدم موجودگی میں اسکے گھر پر بل ڈوزر چلائے توڑ پھوڑ مچائی پیٹرول پمپ پلانٹ کئے اور الزام لگایا کہ عمران خان رینجرز اور پولیس سے مقابلے میں ہے بیک گرائونڈ میں بے لگام مریم نواز ہر طرح کی الزام تراشی کرتی رہی عمران کے خلاف اورISPR دیکھتی رہی کہ انکا کام تو صرف سرحدوں کی حفاظت ہے۔ اور اندر جو دشمن ہیں ان سے کوئی سروکار نہیں وہ عمران کے ہیں اور ہماری نگرانی میں ہیں۔ جاتے جاتے باجوہ پول کھول کر اور فوج کو بدنام کرکے چلا گیا علاوہ لوٹ مار کے کیاISPRکی آنکھوں میں ان کے چوروں نے دھول پھینک دی ہے یا آنسو گیس کہ وہ اپنے آقائوں کے حکم کو بجا لانے کے لئے احمقانہ حرکتیں کر رہے ہیں کیا ان چوروں نے جس کی سربراہی یہ کر رہے ہیں چند سال پہلے تک فوج کو ذلیل وخوار نہیں کیا تھا، کیا ان کو دھمکیاں نہیں دی تھیں۔ چیلنج نہیں کیا تھا اگر انکا حافظہ کمزور ہے تو ہم یاد دلاتے چلیں ان سنہری الفاظوں کی زبانی۔
1۔ نوازشریف نے تو جنرل باجوہ پر الزام لگایا تھا یہ کہہ کر ”جنرل قمر جاوید باجوہ یہ سارا گند تم نے پھیلایا ہے تمہیں حساب دینا پڑے گا”
2۔ زرداری نے جنرل راحیل کو چیلنج کیا تھا ”تم تین سال کے لئے آتے ہو اور ہم ہمیشہ کے لئے ہیں۔ جنگ ہمیں بھی آتی ہے۔ آگ کراچی میں لگائینگے اور اسلام آباد تک پہنچے گی اور راحیل صاحب جواب دیئے بغیر سعودیہ چلے گئے تھے۔
3۔ ایک اور سیاست دان نے جس کا تعلق نون لیگ سے ہے کہا تھا ” اس فوج نے48ہارا،65ہارا، 71ہارا، 98ہارا، پوچھا آپ نے
4۔ مریم نواز نے یہ نعرہ لگایا تھا ”یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے”
5۔ ایک اور بوڑھے نون لیگئے نے کہا تھا ” پاکستان کو خراب یہ جنرل کریں اور ٹھیک کریں ہم”
اور ہمISPRاسے پوچھنے کا حق رکھتے ہیں۔ مندرجہ بالا چوروں کے خلاف قانونی کارروائی کرکے کیوں نہیں دکھاتے شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے کیا یہ جانتے ہیں باجوہ نے ایم کیو ایمBAP، PMLQ اورPDMکو عمران کے خلاف محاذ بنانے کو کہا تھا اور ایسا ہی ہو رہا ہے۔
کسی نے فیس بک پر ڈالا تھا ایک باجوہ سارے تالاب کو گندہ کرتا ہے۔ اگر جمہوریت، جمہورسے ہے تو یہ23کروڑ جمہور کس کے پیچھے ہیں ہم کہیں گے عقل سے کام لو کہیں ایسا نہ ہو کہ فوج کے خلاف عوام سڑکوں پر آجائیں جیسا کہ ترکی میں کچھ سال پہلے ہوا تھا اور ایسے جنرلز کی عوام کیوں عزت کریں جو ڈاکوئوں کو سیلوٹ کریں بظاہر یہ جتنا بولیں گے اتنے ہی ذلیل ہونگے ،عمران خان کو مقدمات کے کھیل میں ڈالا ہوا ہے اسے الیکشن سے باہر کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ سارا سکرپٹ تیار ہے کہ اُسے جیل میں بند کر دیا جائے اور آج کی یہ بیان بازی اسی طرف اشارہ کر رہی ہے انجام خدا جانے۔
٭٭٭٭