فارن فنڈنگ، توشہ خانہ،پیٹرن خان عدت میں مدت پشاور بس سروس، مالم جبہ، رنگ روڈ چندوں میں خرد برد جیسے اربوں کھربوں کرپشن کے علاوہ پچھلے ہفتے دو ایسے مقدمات عمران خان پر دائر شدہ سامنے آئے کہ جس میں القادر یونیورسٹی کے نام پر چھ سات ارب اور190ملین پونڈز منی لانڈرنگ ہیں جس میں نیب نے وارنٹ گرفتاری جاری کیئے تھے جس کو خان صاحب جوتے کی نوک پر مار رکھا تھا کہ آخر کار نیب کو اپنے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کے لئے گرفتار کرنا پڑا جو مسلسل نیب کورٹ میں حاضر نہیں ہو رہے تھے، نیب میں مقدمہ190ملین پائونڈ جو سنا آٹھ ارب بنتے ہیں ،پر وہ رقم ہے30برطانوی عدالت نے پاکستان لینڈ مافیا اور جنرلوں کا فرنٹ مین ملک ریاض پر جرمانہ عائد کیا تھا جو منی لانڈرنگ کیس تھا جس کو برطانوی عدالت نے ریاست پاکستان پر ترس کھا کر واپس حکومت پاکستان کے حوالے کردیا تھا جو اسٹیٹ بنک کے کھاتے میں بھیجی گئی تھی۔جس کو بطور وزیراعظم عمران خان نے قومی خزانے میں جمع کرکے عوام پر خرچ کرنے کی بجائے برطانوی مجرم ملک ریاض کو واپس کردی جو کہ ایک بہت بڑا جرم ہے کہ جرم پر عائد جرمانے کی رقم واپس مجرم کو دی جائے جس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی ہے۔ جس کے سلسلے میں عمران خان کی گرفتاری عمل میں آئی جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس عامر فاروق تڑپ اٹھا جس کی آواز جج بندیال تک پہنچی کہ ہمارے صادق امین کو کیسے اور کون گرفتار کرسکتا ہے جو نعوذ باللہ گناہوں سے پاک جن کا درجہ اولیاء کرام جیسا ہے جن کا پیروکار اس وقت کا مہدی قرار دیتے ہیں جن کی مخالفت مشرک قرار دی گئی جن کے والدین کا درجہ حضور پاک کے والدین سے کیا جاتا ہے چنانچہ جج عامر فاروق نے پہلے پھرتیاں دیکھائیں ایک گھنٹے میں پیش کرنے کا حکم دیا پھر گرفتاری کو قانون کے مطابق قرار دیا۔ دوسرے دن جج بندیال کو وہی حرکت کرنا پڑی کہ عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جائے جو پیش ہوئے جن کی پیشی پر ایک بادشاہ نما پروٹوکول دیا گیافوری ضمانت نما لشان ریسٹ ہائوس میں رہائش دی گئی قیدی گاڑی کی بجائے مرسیڈی کار دی گئی تیسرے دن اسی جج عامر فاروق نے تھوک کر چاٹنے کے بعد عمران خان کے خلاف اپنے آرڈر واپس لے کر تاحیات ضمانت دے دی جس کی مثال نہیں ملتی ہے کہ آئندہ دو ہفتے تک عمران خان کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے چاہے وہ قتل یا ملک سے غداری جرم کرے یہ ہے وہ عدلیہ جس کے ججوں کو اپنے گھروں میں پھینٹی لگتی ہے جن کی بیویاں اور بچے زمان ٹائون میں خیموں کی زینت بنے ہوئے ہیں۔ جو عمران خان کے13سالہ فارن فنڈنگ تیس سالہ پیٹرن جیسے مقدمات کو دبائے بیٹھے ہیں جن کی نسل نحوست بابا زحمت سے بندیال تک اور ان کے بچوں، عامر فاروق اور امیر بھٹی تک جاری ہے جو عمران خان کو مسلسل عبوری اب تاحیات ضمانت دیتے چلے آرہے ہیں جن کے سامنے ایک سال پہلے موجودہ متحدہ حکومت جو کل متحدہ اپوزیشن تھی جن کی قیادت کو جیلوں سے بھر دیا گیا تھا جن کے مقدمات کو سنانس جاتا تھا آج وہی عدلیہ عمران خان کے لئے تڑپ رہی ہے۔ تاہم عمران خان کی گرفتاری پر جو کچھ ہوا وہ ناقابل بیان ہے کہ انہوں نے فوج کو پوری دنیا میں رسوا کیا جنہوں نے گزشتہ 25برسوں سے پالا پوشا تھا جن کے ہیڈکوارٹروں، کورکمانڈروں عسکری پلازوں چھائونیوں اور بیرکوں پر حملہ کردیا جس میں عمران خان کے تربیت یافتہ ٹائیگر فورس اور تحریک طالبان پیش پیش تھے جنہوں نے جی ایچ کیو پر حملہ کیا۔ لاہور کورکمانڈر ہائوس جو قائداعظم کی یادگار کے طور جناح ہائوس کہلاتا ہے اسے لوٹ لیا گیا پشاور فوجی قلعہ اجاڑا گیا پانچ جنگی جہاز کو جلا دیا گیا جس میں ایک ایم ایم عالم کا وہ جنگی جہاز تھا جس نے ایم ایم عالم کی کمان میں بھارتی جہازوں کو تباہ کیا تھا۔ فوجی شہیدوں اور نمازیوں کی قبروں کی بے حرمتی ہوئی بے تحاشہ فوجی سازوسامان لوٹا گیا جس میں دہشت گرد ٹائیگر فورس اور تحریک طالبان شامل تھے جو ٹولیوں کی شکل میں فوجی تنصیبات کو تباہ کر رہے تھے جن کو باغی جنرلوں کی مکمل حمایت حاصل تھی جو فرصداً اور ارادتاً اپنی کوروں کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے جس پر بھارت میں جشن منایا گیا ہے کہ پاکستانی جنرل کس طرح دو ڈھائی سوات وادیوں کے سامنے ہتھیار ڈال گئے تو ہمارے ساتھ کیا لڑیں گے جس گھنائونی سازش سے پاک فوج پوری دنیا میں رسوا ہوچکی ہے کہ اب یہ بنو کلیئر بم کی کیسے حفاظت کریگی۔ جس سے لگتا ہے کہ اب پاکستان بھی کسی دن سوڈان بن جائے گا جس کے عسکری ادارے ایک دوسرے کے ساتھ لڑتے نظر آئیں گے۔
٭٭٭٭