دنیا اور ہماری حالت !!!

0
33
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

اس وقت پوری دنیا میں دنیاوی مال و دولت سمیٹنے کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں۔ حالانکہ جانے والوں کے انجام بھی ہمارے سامنے ہیں ابھی حال میں شاہ ایران نے ہزار سالہ بادشاہت کا جشن منایا۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ شہنشاہ ایران کو دو گز قبر کی زمین کے لئے دربدر ہونا پڑے گا مگر وہ دربدر ہوا۔ جن پتوں پر تکیہ تھا وہی ہوا دینے لگے۔ ایسا عبرتناک انجام کلیجہ منہ کو آتا ہے ہمارے وطن عزیز پاکستان میں ایک فوجی آمر نے اسلام آباد میں ایک شاندار محل بنوایا نجانے کہاں کہاں سے پتھر منگوائے۔ پھول منگوائے نہایت ہی اعلیٰ قسم کی رہائش تیار کی مگر رہنا نصیب نہ ہوا۔ مسافری میں زندگی گزار کر ہی ملک عدم ہوا۔ مگر عہدے، مال و دولت، دوستی، کسی نے کام نہ دیا۔ ہاں اس کے برعکس ایک مولوی جیسے دنیا کے پجاری نفرت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ بے چارہ مولوی یہ جملہ ہر وقت ان کی زبانوں پر رہتا تھا مگر دنیا نے دیکھا دنیا داروں کی آنکھیں کھل گئیں۔ لاہور شہر نے علم دین شہید کے بعد اتنا بڑا جنازہ دیکھا ہی نہیں تھا۔ دنیا میں پیاز کے ساتھ روٹی کھانے والا ایئرکنڈیشنڈ کے بغیر زمین پر سونے والا درویش جب دنیا سے گیا۔ تو زمین مخلوق خدا کے نیچے بچھ گئی اصل میں ہم سابق حاصل کرنے والے لوگ نہیں ہیں۔ ہمیں عہدے جعلی عزت پرووٹکول مار دے جاتا ہے مخلوق خدا کی خدمت کرنے والی جگہوں کو کروڑوں دے کر خریدتے ہیں تاکہ اس سیٹ سے اربوں بنائیں۔ اور ہم کسی سڑک پر گولی کا شکار ہوجائیں یا کتا کتا کہہ کر ہمیں نکال امام یاقعی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں ایک مرتبہ حضرت عیٰسی علیہ السلام کے پاس ایک آدمی آیا اور عرض گزار ہوا۔ حضرت مجھے اپنا درویش بنا کر ساتھ لے لیں۔ آپ نے فرمایا آجائو آپ ایک نہر کے کنارے سفر فرما رہے تھے۔ آپ کے پاس زاد سفر تین روٹیاں تھیں۔ ایک مقام پر درویش نے عرض کی حضور بھوک بہت لگی ہے کچھ کھالیں آپ نے کہا چلو کھا لیتے ہیں۔ ایک ایک روٹی کھالی حضرت نہر پر پانی کے لئے تشریف لے گئے۔ درویش نے تیسری روٹی کھالی جب آپ واپس آئے فرمایا روٹی کہاں گئی درویش کہنے لگا پتہ نہیں کہاں گئی۔ آپ نے فرمایا چلو آگے چلتے ہیں راستے ایک ہرنی دو بچوں کے ساتھ پھر رہی تھی۔ آپ نے ایک بچے کو بلایا۔ ذبح کیا پکایا اور کھا کر ہڈیوں کو اکٹھا کرکے فرمایا قم باذن اللہ بچہ زندہ ہو کر ماں کے پاس چلا گیا۔ آپ نے فرمایا جس مالک نے تمہیں یہ معجزہ دکھایا۔ سچ بتائو روٹی کہاں گئی کہا پتہ نہیں۔ آپ گلے چلے ایک جگہ ریت اکٹھی کی۔ تین حصے کئے اور فرمایا چل سونا بن جاریت سونا بن گئی آپ نے فرمایا ایک حصہ میرا ایک حصہ تیرا اور تیسرا حصہ جس نے روٹی کھائی۔ اس نے کہا کہ میں نے کھائی آپ نے سارا سونا اس کے حوالے کیا اور فرمایا بس اب تم میرے ساتھ نہیں چل سکتے۔ اب وہ انتظار میں تھا دو حاضر آگئے۔ درویش نے ان کی نیت بھانپ کر کہا بیٹھو ہم تین حصے کر لیتے ہیں سفر یہ چل پڑے ایک جگہ رک کر ا یک کو بھیجا ”جائو کھانا لے کر آئو”۔ کھانے والا کھانے میں زہر ملا کر لایا تاکہ دونوں کھا کر مر جائیں گے، سارا سونا میرا جب کھانا لے کر پہنچا۔ دونوں نے اس کو قتل کرکے سونا آدھا آدھا کرکے کھانے بیٹھ گئے۔ کھانے کے بعد یہ دونوں بھی مر گئے تینوں مر چکے تھے سونا وہیں پڑا تھا۔ سو اے میرے بھالے بھالے مسلمان بھائیو جو کچھ ہم مارا ماری کرکے بنائیں گے وہ یہیں رہ جائے گا۔ صرف ہم ہی جائیں گے قبرستان بھرے پڑے ہیں جو کہتے تھے دنیا ہمارے بغیر اجڑ جائے گی۔ کچھ بھی نہیں ہوا سب کچھ وہیں کا وہیں ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here