نیو جرسی میں پاکستانیوں کے لیے دو دو تین تین ہزار کا مجمع جمع کرنے والے کی یاد میں منعقد ہونے والی تقریب میں بیس پاکستانی بھی نہیں تھے ووسا ٹی وی کے فہیم میاں سے اس دوران تقریب بات ہوئی تو کہنے لگے سیم خان کو تو اسکی زندگی میں بہت سے لوگ چاہتے تھے مانتے تھے، اس کے جانے کے بعد یہ حال ہے نہ جانے ہمارے بعد کوئی ہمارے لیے ہاتھ بھی اٹھائے گا کہ نہیں ہمیں تو لوگ منہ پر صلواتیں سناتے ہیں سیم خان سے میرا رابطہ اور تعلق اس وقت بنا جب میں سائریکیوس اپ سٹیٹ نیویارک میں رہائش پذیر تھا اسی پاکستان نیوز میں میرا کالم چھپتا تھا پی ٹی آئی کا سرگرم ممبر تھا چار گھنٹے کی ڈرائیو کر کے نیو یارک نیو جرسی پی ٹی آئی کی تقریبات میں شرکت کے لیے اپ سٹیٹ نیو یارک سے گرمی سردی اور برفباری میں آتا تھا تقریبا ہر ایک سے ملاقات ہوتی سیم خان ایسے بندے کو ساتھ ملانے کے ہمہ وقت تیار رہتا تھا جو کچھ کر گزرنے کی جستجو رکھتا ہو اس نے مجھے فون کیا اور کہا کہ جب بھی آپ کا نیو جرسی آنا ہو مجھے ملیں میرے ساتھ مل کر کام کریں ہم ساتھ میں ملکر تبدیلی لا سکتے ہیں پھر مسلسل رابطہ رہنے لگا وہ مجھ سے سیاسی و سماجی امور پر مشورہ کرتا اور میری رائے کو اہمیت دیتا تھا جب میں نیو جرسی میں موو ہو گیا تو رابطے مزید بڑھتے گئے لیکن ان دنوں پی ٹی آئی نیوجرسی اور امریکہ میں علی امتیاز ملک کا طوطی بولتا تھا جو پی ٹی آئی امریکہ کے چیف ایگزیکٹیو تھے میرے نیو جرسی آنے سے پہلے ہی ملک صاحب سے میرے اچھے برادرانہ تعلقات بن چکے تھے پر جیسے ہی یہاں شفٹ ہوا گھر لینے سے کے مراحل سے لیکر شفٹ ہونے تک چوبیس گھنٹوں میں اٹھارہ گھنٹے ان کیساتھ ہی گزرتے ملک صاحب کو میری تجاویز اچھی لگتی تھیں اور وہ ان پر عمل بھی کرتے تھے لیکن ان کا رویہ انکی اعلی صلاحیتوں کے آڑے آجاتا تھا کسی بھی مخالفت کرنے والے کو سخت ناپسند کرنا اور غصے کو ناک پر رکھنا انکا وطیرہ تھا انکی ناپسندیدہ شخصیت میں ایک سیم خان بھی تھا ایک ہی وقت میں ان دونوں سے میرے اچھے تعلقات تھے ملک صاحب کی طبیعت بارے میرا اظہاریہ جو مشترکہ دوستوں کی موجودگی میں ان سے کیا کہ اگر آپ نے اپنی روش نہ چھوڑی تو زیادہ سے زیادہ چھ ماہ میں یہ سب لوگ آپکو چھوڑ جائیں گے ان ہی دنوں میں مجھے بیماری نے آ لیا میری علالت کی وجہ سے میری ایکٹیوٹیز کم ہوگئیں مگر چھ ماہ سے بھی کم عرصہ میں علی امتیاز ملک کے قریبی دوست انہیں ایسے بھول گئے جیسے آجکل عمران خان کے قریبی انکو بھولنے کی کوشش میں مصروف ہیں پر میرا ملک صاحب سے رابطہ رہا گھر آنا جانا بھی رہا ہسپتال میں بھی وہ مجھے ملنے آئے میری صحت یابی کے بعد الیکشن کا ڈول ڈلا تو ملک صاحب نے دوبارہ ایکٹیو ہونے کوشش کی مگر کامیابی نہ ملی سیم خان ان دنوں کمیونٹی میں سب سے ایکٹیو تھا نیو جرسی کے لیے پریذیڈنٹ کا امیدوار اور فیورٹ ترین تھا مجھ سے مشورہ کرتا اور عمل بھی انہی دنوں سیم خان نے مجھے کہا کہ ملک صاحب سے آپکے خاص تعلقات ہیں میری ان سے صلح کروا دو میں نے ملک صاحب سے اس بارے رابطہ کیا اکٹھے ملکر کام کرنے کی بات بھی کی مگر ملک صاحب کا خمار ابھی تک اترا نہیں تھا لہزا بات نہ بن سکی
٭٭٭