نیویارک (پاکستان نیوز) سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خفیہ دستاویزات کے معاملے میں لاپرواہی کرنے کے الزام میں میامی فیڈرل کورٹ ہاوس سے گرفتار کر لیا گیا، سابق صدر کو خفیہ دستاویزات کے معاملے میں لاپرواہی کرنے کے الزام میں میامی میں فیڈرل کورٹ ہاوس سے حراست میں لیا گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے کیس کی سماعت کیلئے منگل کے روز میامی میں فیڈرل کورٹ ہاوس پہنچے تھے، جہاں ان کی گرفتاری عمل میں آئی، انہیں امریکی مارشلز نے حراست میں لیا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ان کے معاون والٹ ناوٹا کو بھی میامی فیڈرل کورٹ ہاوس سے گرفتار کیا گیا۔ میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ پر 37 الزامات ہیں، ان پر خفیہ دستاویزات کیس میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ وہ امریکی صدارتی محل چھوڑتے وقت کئی خفیہ و حساس دستاویزات اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ فیڈرل الزامات کا سامنا کرنے والے پہلے امریکی صدر ہیں جبکہ اپنی گرفتاری کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے سزا دینے کی کوشش الیکشن میں مداخلت ہے، یہ امریکا کی تاریخ میں اہم موڑ ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی گرفتاری پر ان کے حامیوں نے میامی فیڈرل کورٹ ہاوس کے باہر احتجاج بھی کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالت روانگی سے قبل بھی اپنے بیان میں کہا کہ یہ یقینی طور پر امریکی تاریخ کا افسوسناک ترین دن ہے، ہم بطور قوم تنزلی کی جانب گامزن ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی گرفتاری اور ان کیخلاف کیس کے حوالے سے سی این این کا کہنا ہے کہ منگل کے روز اس کیس کی کاروائی کا آغاز ہو گا، جو ممکنہ طور پر برسوں تک چل سکتا ہے۔
37 نکات کے فرد جرم میں ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ انھوں نے ریاست فلوریڈا کی رہائش گاہ میں حساس فائلیں رکھی ہوئی تھیں جن میں سے بعض تو بال روم اور شاور روم میں رکھی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ ان پر تفتیش کاروں سے جھوٹ بولنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔فرد جرم میں یہ بھی الزام ہے کہ انھوں نے دستاویزات کو سنبھالنے کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔مسٹر ٹرمپ سنہ 2024 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں دوبارہ صدارتی امیدوار کے طور حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔ انھوں نے کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے۔مسٹر ٹرمپ کے ایک ذاتی معاون والٹ نوٹا کے خلاف بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے سابق فوجی خدمتگار پر یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ انھوں نے ایف بی آئی سے چھپانے کے لیے فائلیں ادھر سے ادھر منتقل کیں۔49 صفحات پر مشتمل فرد جرم میں پہلی بار کسی سابق امریکی صدر کے خلاف وفاقی الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مسٹر ٹرمپ نے اپنے بکسوں میں جو خفیہ دستاویزات محفوظ کی تھیں جن میں امریکہ کے جوہری پروگرام کی معلومات، امریکہ اور دوسرے ممالک کی دفاعی اور ہتھیاروں کی صلاحیتوں کی معلومات، فوجی حملے کے پیش نظر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی ممکنہ کمزوریوں کی معلومات، غیر ملکی حملے کے جواب میں ممکنہ جوابی کارروائی کے منصوبے شامل تھے، استغاثہ کا کہنا ہے کہ جب مسٹر ٹرمپ نے صدرات کا عہدہ چھوڑا تو وہ تقریباً 300 کلاسیفائیڈ یعنی رازدارانہ فائلیں پام بیچ میں واقع اپنے ساحلی گھر مارـاےـلاگو لے گئے، جو کہ ایک وسیع پرائیویٹ ممبرز کلب بھی ہے۔چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ مارـاےـلاگو میں دسیوں ہزار ممبران اور مہمانوں کے لیے تقریبات کی میزبانی کی گئی اور اس بال روم میں بھی میزبانی کی گئی جہاں سے دستاویزات تھیں۔استغاثہ کا کہنا ہے کہ مسٹر ٹرمپ نے گمشدہ دستاویزات کے بارے میں ایف بی آئی کی انکوائری میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔ انھوں نے اپنے وکیل سے انھیں ‘چھپانے یا تباہ کرنے’ کے لیے کہا یا یہ مطالبہ کیا کہ وہ تفتیش کاروں کو بتائیں کہ ان کے پاس مطلوبہ دستاویزات نہیں ہیں۔فرد جرم کے مطابق مسٹر ٹرمپ نے اپنے ایک وکیل سے کہا کہ ‘کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ ہم انھیں صرف اتنا بتائیں کہ ہمارے پاس یہاں کچھ بھی نہیں ہے؟اس کیس میں مسٹر ٹرمپ کی عدالت میں پہلی پیشی منگل کو فلوریڈا کے شہر میامی میں ہوگی اور یہ ان کی 77ویں سالگرہ کے موقع پر ہو گی۔فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ مارـاےـلاگو خفیہ دستاویزات کو رکھنے یا ان پر بات کرنے کا ‘کوئی مجاز مقام نہیں تھا۔کچھ فائلیں مبینہ طور پر بال روم میں سٹیج پر رکھی گئی تھیں، جہاں تقریبات اور اجتماعات ہوئے اور بعد میں باتھ روم اور شاور روم میں بنی دفتر کی جگہ اور مسٹر ٹرمپ کے بیڈروم میں بھی رکھی گئیں۔2021 میں دو مواقع پر سابق صدر نے سکیورٹی کلیئرنس کے بغیر لوگوں کو خفیہ دستاویزات دکھائیں، جن میں ایک مصنف اور عملے کے دو ارکان شامل تھے۔ایک آڈیو ریکارڈنگ کے مطابق مسٹر ٹرمپ نے مبینہ طور پر کہا ‘بطور صدر میں اسے ڈی کلاسیفائی کر سکتا تھا۔ آپ جانتے ہیں کہ اب میں ایسا نہیں کر سکتا لیکن یہ اب بھی ایک راز ہے۔استغاثہ کا کہنا ہے کہ مسٹر ٹرمپ نے پھر اگست یا ستمبر 2021 میں بیڈ منسٹر کلب میں یہ خفیہ دستاویزات دوبارہ دکھائیں۔سابق امریکی صدر نے ‘اپنی پولیٹیکل ایکشن کمیٹی کے ایک نمائندے کو ایک خفیہ نقشہ دکھایا جس کے پاس سکیورٹی کلیئرنس نہیں تھی۔وہ نقشہ ‘فوجی آپریشن سے متعلق تھا’ اور مسٹر ٹرمپ نے اس شخص سے کہا کہ یہ انھیں ان لوگوں کو ‘نہیں دکھانا چاہئے’ اور یہ کہ انھیں اس کے ‘زیادہ قریب نہیں جانا چاہئے۔تحقیقات کی نگرانی کرنے والے خصوصی وکیل جیک سمتھ نے جمعہ کے روز کہا کہ قومی دفاعی معلومات کے تحفظ کے قوانین اہم ہیں اور ان پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں، مسٹر ٹرمپ نے مسٹر سمتھ کو ‘مخبوط الحواس خبطی’ قرار دیا اور شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔مسٹر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ خفیہ فائلیں صدر جو بائیڈن کے سابقہ دفتر اور ڈیلاویئر کے گھر بشمول ان کے گیراج میں بھی پائی گئی ہیں۔وائٹ ہاؤس نے پہلے کہا تھا کہ انھوں نے ان فائلوں کے دریافت ہوتے ہی فوری طور پر حکام کے ساتھ تعاون کیا نہ کہ مسٹر ٹرمپ کی طرح تفتیش کاروں کو مبینہ طور پر روکنے کی کوشش کی۔مسٹر بائیڈن کے خفیہ دستاویزات کو سنبھالنے کے بارے میں ایک وفاقی تحقیقات کی قیادت خصوصی مشیر رابرٹ ہْر کر رہے ہیں اور یہ تحقیقات ابھی جاری ہیں۔محکمہ انصاف کی جانب سے مجرمانہ الزامات عام کیے جانے سے کچھ دیر قبل مسٹر ٹرمپ کے دو وکلا نے بغیر زیادہ تفصیل بتائے کیس سے دست برداری کا اعلان کیا ہے۔ بہر حال انھوں نے اتنا ضرور بتایا کہ استعفیٰ دینے کا یہ ایک ‘منطقی لمحہ’ ہے۔مسٹر ٹرمپ کے لیے یہ دوسرا فوجداری مقدمہ ہے۔ اس سے قبل ان پر ایک اور مقدمہ ہو چکا ہے جس کی سماعت اگلے سال نیو یارک میں ہونے والی ہے اور یہ ایک پورن سٹار کو رقم کی ادائیگی سے متعلق ریاستی مقدمہ ہے۔