عاجزی و انکساری کا پیکر سرفراز احمد!!!

0
91
شمیم سیّد
شمیم سیّد

کہتے ہیں کہ جو درخت جتنا پھل دار ہوتا ہے وہ اتنا ہی جھکا ہوا ہوتا ہے اور یہ مثال واقعی پاکستان کی ایک باغ و بہار شخصیت کو دیکھ کر اور مل کر ہوگی جس نے پاکستان کو پے درپے کئی فتوحات سے ہمکنار کیا۔ وہ ون ڈے سیریز ہوں یا چیمپئن ٹرافی جو اس کے حصہ میں فتوحات آئیں وہ شاید ہی کسی کپتان کے حصے میں آئی ہوں لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ جب کسی کھلاڑی پر بُرا وقت آتا ہے تو اس کی وہ ساری خدمات کو فراموش کر دیا جاتا ہے اور اس کو اس طرح سے نکال پھینکا جاتا ہے جس طرح دودھ میں سے مکھی کو نکال دیتے ہیں۔ تینوں فارمیٹ کا کپتان بہترین پرفارمنس کے باوجود اس کو 3 سال 8 مہینے تک کرکٹ کے میدان سے دور رکھا لیکن آفرین ہے اس شخص پر اس نے اُف تک نہ کی اور وہ اپنی ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتا رہا اور اپنی فٹنس کو قائم رکھتے ہوئے اپنے اللہ کے یقین پر قائم رہا اور اس کو امید تھی کہ اس کا جو یقین اللہ کی ذات پر ہے اور اس کی ضرور سنے گا اور اگر آپ کا یقین پکا ہو تو پھر اللہ بھی اس کو نظر انداز نہیں کرتا اور اپنے بندے کو پہلے سے زیادہ مضبوط بنا کر پیش کرتا ہے اور اس نے ثابت کر دیا کہ وہ واقعی سپر ہیرو ہے اس نے جو پرفارمنس دی وہ دنیا نے دیکھ لی ایسا لگتا تھا کہ وہ دوبارہ سے کرکٹ میں آیا ہے اور پہلا میچ کھیل رہا ہے اس نے ایک اننگز میں 80 اور دوسری میں سنچری بنا کر ان لوگوں کے منہ پر تالے لگا دیئے جو اس کے بارے میں باتیں کرتے تھے۔ یہاں پھر وہی بات آتی ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے کیا پاکستان کے کسی بھی شہر میں پیدا ہونا غلطی ہے ہم کب تک اپنے ہیروز کی بے عزتی صرف اس بنیاد پر کرتے رہیں گے کہ وہ فلاں شہر میں پیداہوا تھا۔ ٹیلنٹ تو کہیں سے بھی پیدا ہو سکتا ہے اس کو صرف اس بنیاد پر نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ وہ کہاں پیدا ہوا، کافی دنوں سے چرچا ہو رہا تھا کہ ہم سب کا ہیرو پاکستان کی پہچان سرفراز احمد ہیوسٹن آرہے ہیں ویسے تو میری ان سے ایک سرسری سی ملاقات عماد وسیم کی شادی میں اسلام آباد میں ہوئی تھی وہاں پر ان کی عزت دیکھ کر ویسے ہی خوشی ہوئی ہمارے ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور کیساتھ سرفراز آئے تھے اس وقت تو وہ ہیرو تھے سب ہی اس کے آگے پیچھے اور میں نے جب اس کیساتھ زیادتی ہوئی اپنے کالموں کے ذریعے آواز اُٹھائی اور ہمارے شہر ہیوسٹن میں ان کے زبردست حامی اور استاد ساجد خان نے جس دلیری سے سرفراز احمد کی ہر چینل پر جنگ لڑی وہ سب کے سامنے عیاں ہے اور اب بھی انٹرنیشنل میڈیا پر سرفراز کیلئے بات کرتے ہیں اور ورلڈکپ میں شمولیت میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔شیخانی ہیوسٹن کے اس پروگرام سے پہلے ہیوسٹن کے بزنس مین علی شیخانی نے اپنے شیش محل نما آفس میں زبردست ناشتے کا اہتمام کیا ہوا تھا۔ سرفراز احمد سے مل کر یہی لگتا ہے جیسے وہ آپ کو برسوں سے جانتا ہے۔ سادگی ، محبت اور یگانگت کا پیکر جس میں رتی برابر بھی بناوٹ نہیں تھی جو بھی ملتا اس کا دیوانہ ہوتا چلا گیا۔ یہی حال مارکی ایونٹ سنٹر میں ہوا جس طرح اپنے ہیرو کا استقبال وہاں موجود لوگوں نے کیا وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ پورا ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا ہیوسٹن کے تمام لوگ وہاں موجود تھے بلا رنگ و نسل، صوبائیت سے بالا تر ہو کر اپنے ہیرو کو دیکھنے کیلئے لوگ وہاں موجود تھے۔ میڈیکل کیئر سنٹر کے روح رواں ماجد رضوی، ایمکس ٹریول کے رافع، ٹیمپورا ریسٹورنٹ کے اسرار صدیقی اور بول نیوز کے کامران جیلانی نے اس پروگرام کو جس خوبصورتی سے ترتیب دیا وہ اپنی مثال آپ ہے اور پاکستان ٹی وی کے فنکار فائق خان نے اپنی خوبصورت آواز اور انداز سے محفل کو چار چاند لگا دییے۔ سرفراز احمد سے جو سوالات کئے گئے وہ بھی بہت عمدہ تھے اور سرفراز نے جس خوبصورتی سے ان کے جوابات دیئے اس سے لوگ بہت محظوظ ہوئے، مصطفی ہیمانی اور ان کی ٹیم نے اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں جو کلیدی کردار ادا کیا اس موقع پر سرفراز احمد کو تنویر احمد، ساجد رضوی، علی سنجانی، خالد نسیم، ماجد ، علی شیخانی پاکستان پی اے جی ایچ کے صدر سلمان رزاقی، ظفر اقبال اور دیگر عہدیداران نے تعریفی اسناد پیش کیں۔ آخر میں سرفراز احمد نے امجد صابری مرحوم کی مشہور نعت سنا کر لوگوں کے دلوں کو گرما دیا۔ ٹیمپورا ریسٹورنٹ کے عمدہ کھانوں سے لوگوں کی خاطر مدارت کی گئی۔ والنٹیئرز کو بھی سٹیج پر بلا کر داد دی گئی اس طرح یہ یادگار پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔ آخر میں جو لوگوں کی لمبی قطاریں سرفراز احمد کیساتھ تصویریں بنوانے میں لگیں اس سے پہلے دیکھنے کو نہیں ملیں۔ اور سرفراز احمد نے جس خندہ پیشانی کیساتھ تصویریں بنوائیں وہ ان کا حوصلہ تھا ان کی اس تقریب میں عثمان شنواری، عمران جونیئر، ساجد خان، محسن بھی موجود تھے، ہیوسٹن کے جان نثار خان بھی موجود تھے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here