سیاسی اکھاڑا…!!!

0
66
ماجد جرال
ماجد جرال

پاکستان کے سیاسی میدان کا یہ المیہ ہے کہ جب سیاسی پہلوان کو لڑنے کا ہنر آتا ہے تو اس کو کسی نہ کسی بہانے ناک آئوٹ کر کے میدان سے باہر بھیجنے کی سازشیں شروع ہو جاتی ہیںلیکن بزور طاقت اس میدان کے ریفری بنے ہوئے لوگوں کو معلوم نہیں کہ سیاسی اکھاڑا سیاسی لوگوں کے سبب ہی آباد رہتا ہے، کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو بھی ہے ۔ فوجی اسٹیبلشمنٹ کی کوشش ہے کہ اب کسی طرح اس بے لگام گھوڑے کو لگام ڈالی جائے،، جو فوجی چارہ کھا کھا کر فوجی اسٹیبلشمنٹ کے قابو سے باہر ہو چکا ہے۔۔۔۔ پاکستان میں اب موضوع بحث یہی ہے کہ کیا عمران خان کے سیاست ختم ہو جائے گی۔۔۔ تو اس کا سادہ سا جواب اتنا ہی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے اس سے پہلے بھی کتنے خواب پورے ہوئے ہیں۔۔ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی مجبوری یہ ہے کہ انہیں اپنی شطرنج کی کھیل پر سیاسی مہرے چاہیں۔۔ جو ان کی مرضی کے مطابق چلیں۔۔۔ فوجی اسٹیبلشمنٹ کی اس خواہش کے نتائج یہ ہیں کہ اج پاکستان میں ہر ہر شعبہ اس قدر زوال پذیری کا شکار ہو چکا ہے کہ جس کے بعد بہتری کے نتائج دور دور تک نظر نہیں آتے۔۔۔ اس صورتحال کا فائدہ سیاست دانوں کو اس صورت میں ہو رہا ہے، کہ پہلے جو من مرضی اور زور فوجی اسٹیبلشمنٹ کا چلتا تھا اب اس میں وہ دم نہیں رہا۔ یہی وجہ ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ جتنا مرضی جانے کسی سیاستدان کو سیاسی میدان سے اب اتنی آسانی کے ساتھ باہر نہیں کیا جا سکتا۔۔۔ عمران خان کی خوش قسمتی یہ ہے کہ اس کا ووٹر اج بھی اس کے ساتھ چپکا ہوا ہے۔۔ جبکہ عمران خان کے حمایتی فوجی اسٹیبلشمنٹ میں بھی موجود ہیں۔۔ آج نہیں تو کل ایک بار پھر گیم تبدیل ہوگی۔۔۔ کل کا ہیرو اگر اج ولن ہے تو فوجی اسٹیبلشمنٹ کی یہ مجبوری ہے اسے ولن کو کل دوبارہ ہیرو بنانا پڑے گا۔۔۔ یوں ہی یہ سیاسی چکر اور اکھاڑا چلتا رہا ہے اور چلتا رہے گا۔۔۔۔۔ سمجھنے کی ضرورت تو اب سیاست دانوں کو ہونی چاہئے کہ وہ کب تک ریفری نما فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں بلیک میل ہوکر ایک دوسرے کرنے کے لیے سازشی مہرے بنتے رہیں گے،، پاکستان میں سیاست دانوں کے پاس اچھا وقت ہے کہ وہ اگر سیاسی حکمرانی کو اپنا مقصد بنا لیں تو الٹا ریفری کو میدان سے باہر کر سکتے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here