اس جیسا دور نہیں دیکھا!!!

0
38
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! اب لکھنے سے پہلے کئی بار سوچنا پڑتا ہے کہ اس ہفتہ کیا لکھوں موزوں تو جا بجا بکھرے پڑے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ درد و غم کی برسات بھی ہے ٹی وی دیکھنے کو دل نہیں کرتا فون پر کسی بہن بھائی یا دوست احباب سے ملک کے سیاسی حالات پر بات کرو تو وہ کہتے ہیں بھائی آرام کرو تم تو سمندر پار محفوظ نہیں ہو تو ہمارا کیا حال ہے نہ تم محفوظ نہ ہم محفوظ چپ کر کے بیٹھے رہو ،بس پاک فوج زندہ پاک فوج زندہ باد چبتے جا لیکن جتنا مرضی خوف کے اندھیروں میں غوطے لگا ،سورج کسی نہ کسی طور ابھر کر رہتا ہے ،رانا رنجیت سنگھ کی سر سزمین گجرانوالہ میں اُبھرنے والا سورج سلمان کھوکھر شورش پاکستان سے گفتگو ہو رہی تھی،سلمان کھوکھر صاحب اپنے طالب علمی کے زمانے سے ایک بے باک مقرر ہیں اور وکیل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک منجھے ہوئے سیاسی لیڈر بھی ہیں اور ایوبی دور سے لے کر مشرفی دور تک قید و بند کی تکالیف برداشت کر چکے ہیں، ان کے ان جذبات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خادم نے انہیں شورش پاکستان کا خطاب دیا ان کی تقریر سننے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ آپ شورش کاشمیری کو سن رہے ہیں ،میں نے چانس لیتے ہوئے ان کو فون ملایا بڑا دل کر رہا تھا کہ تندوری کڑکتی روٹی کی طرح کوئی کڑکتی بات سنی جائے یہ کھوکھر صاحب ہی کا خاصہ ہے کہ بغیر لگی لپٹی کھل کر بات کرنے کے عادی ہیں فیض ، جالب ان کو ازبر ہے میں نے کھوکھر صاحب کو کہا میری سرکار کوئی بات سنائیں انہوں نے کہا سردار صاحب کیوں مروا دیں ہو کھل کے پی تے کھل کے جء کیوں تنگ کردے ہو ملنگا نوں !اس کے بعد فیض کا شعر سنایا!
یا خوف سے در گزریں یا جاں سے گزر جائیں
جینا ہے کہ مرنا ہے اک بات ٹھہر جائے
اس کے بعد انہوں نے کہا سردار صاحب صرف ایک بات سناں گا اس کے بعد ملک کی سیاست اور اس کے چال چلن کا فیصلہ آپ نے خود ہی کرنا ہے ۔
قارئین وطن!پاک فوج کہتی ہے ہمارا سیاست سے کو ئی تعلق نہیں اور ہونا بھی نہیں چاہئے لیکن جب کور کمانڈر گجرانوالہ وکلا بارز کے صدر اور سیکٹری صاحبان کو اپنے دفتر میں مدعو کریں اور ان کو حکم دیں کہ پبلک میں ہمارا امیج ٹھیک کریں ،آپ تو جانتے ہیں کہ ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، اس پر گجرانوالہ بار کے صدر صاحب نے صاحب بہادر سے پوچھا کہ حضور آپ نے خود اپنا امیج خراب کیا ہوا ہے آپ خود سوچیں جب عوام کو معلوم ہو گا کہ کور کمانڈر صاحب نے ہم وکلا کو اس کام کے لئے بلایا کہ ہمارا امیج پبلک میں ٹھیک کریں تو یہ ٹھیک ہونے کے بجائے اور خراب ہو گا ۔ بقول سلمان کھوکھر صاحب کور کمانڈر اور وکلا حضرات کے درمیان ہونے والا یہ مقالمہ ہماری فوج کی سیاسی مائینڈ سیٹ کی نشاندہی کرتا ہے اور دن بہ دن فوج اور عوام کے درمیان بڑھنے والی نفرت کم ہونے کے بجائے بڑھ رہی ہے اور اس کو کم کرنے کے بجائے شو بازی کے اشتہاروں کے ذریعے مزید تقویت دی جا رہی ہے ۔ ان اشتہاروں جہاں جناح ہاوس کی بے حرمتی کی ایکسپلائٹیشن کہ اسکول کے چھوٹے بچوں ہمارے شہیدوں کی بیواں اور ٹیچروں اور تھرڈ گریڈ سیاسی لیڈروں سے پاک فوج زندہ باد کے نعروں سے بہتر یہ ہوتا کہ سارے کور کمانڈرز صاحبان میر سپاہ کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھیں اور امپورٹڈ حکومت کے براجمان کرنے اور ملک کی ڈوبتی ہوئی معاشی حالت کو ری ویزٹ کریں کہ ملک کو کیسے اس گرداب سے نکالا جائے اور عوام کے دللوں میں پاک فوج کے لئے کیسے محبت جگائی جائے کور کمانڈر گوجرانوالہ نے جس طرح وکلا صاحبان کو بلا کر اور امیج ٹھیک کرنے کا حکم دیا ہے اتنا بھونڈا کام کیا ہے کہ جانتے ہوئے کہ وکلا وکیل ہونے کے ساتھ ساتھ عوام کی سیاسی پلس بھی ہیں اور آئین پاکستان کے کسٹوڈئین بھی اور اس طبقہ کو نہ ایوبی جبر روک سکا نہ ضیائی نہ مشرفی لہٰذا امیج بلڈ کرنے کا کور کمانڈر صاحب واحد حل سیاست میں مداخلت بند کریں۔
قارئین وطن! سیاسی دنگے فساد دیکھتے دیکھتے ایک عمر گزر گئی اب تو اپنے سر کی سفیدی کو کالے رنگ سے چھپانا پڑتا ہے لیکن ایسے سیاسی حالات کبھی نہ دیکھے تاریخ کے اوراق نے شہید ملت کی شہادت سے لے کر پاکستان کے ٹوٹنے تک پھر بھٹو کی جمہوریت کے پردے میں اپنی ہی پیپلز پارٹی کے سیالکوٹ کے ایم این اے ملک سلیمان ، احمد رضا قصوری کے والد کا قتل اور بہت سے ان کے ہاتھوں ہونے والے زدو کوب نظر سے گزرے۔ پھر ضیائی دور میں سیاسی کارکنوں پر برسنے والے کوڑے دیکھے پھر نواز شریف کا دوردیکھا کرپشن کا ساتواں آسمان سلگتا دیکھا گلی محلوں کے غنڈے اور بدمعاشوں کو ارب پتی بنتے دیکھا اور سیاسی مخالفین کو جیلوں میں سڑتے دیکھا کہ بے نظیر بھی مشرف کی آمد کی دعائیں مانگنے پر مجبور ہوگئی پھر مشرف کا دور تبلے سرنگی کی دھنوں میں بونوں کو سیاسی رہنما بناتے دیکھا لیکن جرنل باجوا اور جرنل عاصم جیسا دور جس سے ہم گزر رہے ہیں نہیں دیکھا کہ جہاں ملک کا شیرازہ بکھرتے دیکھ رہے ہیں صرف ایک آدمی عمران خان کے خوف کی وجہ سے عوام کی اور پاکستان کی دنیا میں بالا دستی کا خواہاں ہے ۔ آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم جنہے رسم دعا یاد نہیں کہ اے اللہ پاک پاکستان کا اور پاک فوج کا امیج ٹھیک کردے اور ہماری جان چھڑا اس مسلط گروہ سے جس نے پاکستان کی روح کو پائمال کیا ہوا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here