خدا کی قسم اب تو پاکستان کے حالات پر واقعی رونا آتا ہے، روز بروز ہم ایک ایسے بدحال ملک کا روپ دھارتے جا رہے ہیں جس کا حال بیان کرنا مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ پاکستان میں غربت کا عالم اس نہج پر پہنچ چکا ہے جہاں پر غربت کی منظر کشی کرتے ہوئے آپ اپنے جذبات کو قابو میں نہ رکھ سکیں۔ہر گزرتے دن کے ساتھ کہیں لوگوں کے لیے ادویات خریدنا پہنچ سے باہر ہوتا جا رہا ہے،،،، بہترین غذا ایک تصور بنتی جا رہی ہے، بچوں کی تعلیم ایک خواب بن رہا ہے۔۔۔۔ اوپر سے مہنگائی نے غریب آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔سونے پر سہاگہ بجلی کے بلوں نے لوگوں کا جینا دشوار کر دیا ہے۔پاکستان دنیا کا شاید واحد ملک ہو جہاں آج اس بات پر احتجاج ہو رہے ہیں کہ ہم بجلی کے بل نہیں بھریں گے۔بجلی کے بل کے حوالے سے آپ نے کئی واقعات اب تک سن چکے ہوں گے مگر ایک ایسا واقعہ جس نے مجھے بھی ہلا کر رکھ دیا ہمارے محلے کی ایک بیوہ خاتون کے گھر کے بل کے حوالے سے ہے۔ جو اکیلی گھر میں رہتی ہے اور ایک بلب جلاتی ہے، کبھی کبھار پنکھا بھی چلتا ہے مگر اس بیوہ خاتون کے گھر کا بل دس ہزار روپے سے زیادہ آیا ہے۔
سوچ رہا ہوں کہ پاکستان کے حالات اب جس نہج پر پہنچ چکے ہیں وہاں سے بہتری کی جانب کا سفر ناممکن نہ بھی صحیح تو مشکل تر ضرور ہے۔ شاید ہم دنیا کی واحد قوم ہیں جن کو ایسے حکمران سیاسی و فوجی میسر ائے ہیں جنہوں نے واقعی اس ملک کو لوٹ کر کھایا ہے۔
کبھی کبھی ایک لطیفہ سنا کرتے تھے کہ کسی گورے نے پاکستان کا سفر کیا اور واپس جا کر کہا کہ مجھے اللہ کی ذات پر یقین ہو گیا ہے کیونکہ میں ایسا ملک دیکھ کر آرہا ہوں جس کو واقعی کوئی قوت چلا رہی ہے۔اب تو ہمیں بھی اس بات کا یقین ہوتا جا رہا ہے کہ پاکستان واقعی کوئی قوت چلا رہی ہے وگرنہ ہم نے اپنے ملک کے پلے چھوڑا کچھ بھی نہیں۔پاکستان جس تیزی کے ساتھ زوال پذیری کی حدوں کو چھو رہا ہے،، یہ ہمارے لیے باعث تشویش ہونا چاہیے۔ہمارا ہمسایہ ملک بھارت آج چاند پر پہنچ چکا ہے اور ہمارے پاس اتنے وسائل بھی نہیں کہ ہم اپنے لوگوں کو بنیادی ضروریات ہی فراہم کر سکیں۔یہاں ایک نظم کو میں نثر کی صورت میں پیش کرتے ہوئے کہوں گا کہ اے حاکم شہر تیری حاکمیت شہر کے وجود سے ہے،، اس شہر کو بچا وگرنہ تیری حاکمیت بھی بچ نہ پائے گی۔