غزہ، غازی، شہید !!!

0
99
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

آج امریکی اخباروں نے شہ سرخیوں کے ساتھ غزہ کی موجودہ حالت بمعہ تصویروں کے شائع کی ہیں۔ عالمی میڈیا اور اخبارات اپنی بساط کے مطابق مسئلہ فلسطین اُجاگر کر رہے ہیں۔ دنیا کے تمام بڑے شہروں میں ”فلسطین کو آزاد کرو” کے جلوس نکالے جارہے ہیں لیکن حیرت ہے اسرائیل آنکھوں پر پٹی باندھ کر شدید بمباری کر رہا ہے۔ اور کفر ملت واحدہ کی علمی تفسیر بنا ہوا ہے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس جو شخص آزادی کے چیمپئن ہیں جہاں کتے کی کتیا سے شادی عورت کی عورت سے شادی سے شادی مرد کی مرد سے شادی حدیہ ہے عورت جانوروں سے شادی کا بھی حق رکھتی ہے۔ اور یہ حق بعض ریاستوں میں تسلیم کیا گیا ہے کہنا یہ ہے کہ ہم کسی کے ساتھ ظلم کرنا نہیں چاہتے کیونکہ یہ حقوق کی توہین ہے، یہ ممالک کھل کھلا کر خم ٹھونک کر میدان میں موجود ہیں جیسے ہی کوئی قرارداد فلسطین کے تنازعے کے حل کے لئے دی جاتی ہے۔ اور جب یہ سمجھتے ہیں قرار داد پاس ہوجائے گی۔ ویٹو کردیتے ہیں۔ دوسری طرف مسلم ریاستیں جن کے پاس وسائل آج بھی مغرب سے زیادہ ہیں۔ بے تحاشا فوجی قوت، ایٹم بم جیسی سہولت سے مزین ہیں۔ مگر نہ جانے کیا مصلحت ہے۔ کوئی بھی کھل کھلا کر میدان میں نہیں آرہا۔ اور یوں مسلمان مرد وعورت اور کثیر تعداد میں بچے شہید ہو رہے ہیں۔ شہداء کی فیملیوں کا جذبہ عجیب ہے گھر کے گھر اجڑ گئے ہیں۔ اجڑ رہے ہیں پھر بھی کہتے ہیں اگر ہم بچ گئے تو غازی وگرنہ شہید۔ ہماری دعا صرف اللہ تعالیٰ سے ہے۔ اور مدد بھی اسی سے مانگتے ہیں۔ اور یقیناً وہ ہماری مدد کرے گا۔ اور سمجھ میں بھی آتی ہے کہ غزہ کی پٹی365کلومیٹر سکوائر فٹ ہے یہ اکتالیس کلومیٹر لمبی اور دس کلومیٹر چوڑی ہے سات کلومیٹر مصر کے ساتھ بارڈر ملتا ہے ایک طرف بحیرہ روم ہے باقی تمام حصے پر اسرائیل قابض ہے اور لطیفہ یہ ہے کہ مصر اور اسرائیل دونوں بارڈر کی نگرانی کرتے ہیں کہ فلسطینیوں تک غذا، ہتھیار کچھ بھی پہنچ نہ پائے۔ کئی روز سے بمباری کی جارہی ہے۔ مگر تمام عالمی طاقتیں اسرائیل کے ساتھ مل کر بھی مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکی۔ ایک جگہ ارشاد ربانی ہے میرے بندو اگر تم مظلوم کی مدد نہیں کرو گے تو میں کروں گا۔ نولی بعض الظالمیں بعضاً بماکانو یکسبون۔ میں ان ظالموں میں سے ایک ظالم کو توڑ کر ان ظالموں کے خلاف لڑا دوں گا۔ اور آہستہ آہستہ قدرت ظالموں کے اندر توڑ پھوڑ کے عمل کو جاری کر چکی ہے۔ کچھ منافق مسلمان ریاستیں اسرائیل کے ساتھ خفیہ اتحاد کرنے والی تھیں۔ مگر وہ کرنہ سکیں۔ کیونکہ مثبت ایزدی ان کے ساتھ نہ تھی۔ فلسطین کا مسئلہ مردہ ہوچکا تھا فلسطینیوں نے جانوں کی قربانی دے کر ایک مرتبہ پھر مسئلہ اجاگر کردیا ہے اب انشاء اللہ جو کچھ ہوگا وہ مثبت ایزدی کے تابع ہوگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here