آجکل پاکستانی قوم مولویوں کے دہشت گردانہ اور فرقہ وارانہ متنازعہ ناموس صحابہ و اہل بیت بل کے مخمصے میں پھنس گئی ہے،جب سے مولویوں نے سڑکوں پر واقع املاک پر غاصبانہ قبضے جماکر مسجد یں بنانا شروع کیں اور لوگوں کو عضو معطل بناکر رکھ دیا تب ہی سے فرقہ وارانہ حرکات شروع کی گئیں۔ ضیا الحق کی باقیات کسی نہ کسی رنگ میں شیعہ سنی کو لڑانے کی حرکات کرتی رہتی ہیں۔ القاعدہ اور طالبان کے سرپرستوں نے داعش القاعدہ کی ہزیمت کے بعد اب پھر سے پاکستان کو مقتل بنانا شروع کیا ہے۔ ان طاقتوں کا ہدف شیعہ سنی لڑائی ہے یہ نہ شیعہ کے مخلص ہیں نہ ہی اہل سنت کے نہ ہی ملک کے نہ قوم کے نہ اپنے۔ جماعت اسلامی کے چترالی نے بل پیش کرکے جماعت کی مخفی پالیسی کی قلعی کھول دی تھی ہم اس تک غلط فہمی کا شکار تھے کہ جماعت فرقہ پرست نہیں اب یقین ہو گیا ہے کہ یہ سب قوتیں بشمول فضل الرحمان اپنی فرقہ وارانہ پالیسئوں پر ڈٹی ہیں۔ اگر یہ مخلص ہیں تو پہلی اہل بیت و اصحاب و ازواج کی تعریف و شان بیان کریں۔ یہ بھی بتائیں کہ منافق لوگ جیسے عبد اللہ ابن ابی طرز کے لوگوں پر تنقید پر بھی سزا ہوگی ؟کیا ہمارے نبی یا خلفا کے دور میں کسی کو عمر قید یا تین سال سزا دی گئی ؟ جن اصحاب نے تینوں خلفا کو نہیں مانا انکو کیا سزا دی گئی ؟ جو کام نبی ۖ واصحاب نے نہیں کیا وہ ہم کیوں کرنے جارہے ہیں ؟ ان کا ہدف مساجد و مراکز و امام بارگاہوں میں خود کش حملے کرانا ہے۔ یہ مولوی بتائیں سیدہ فاطمہ کو حق پر نہ کہنے والوں کو کیا سزا ملی ؟ حضرت ابوطالب کو کافر کہنے والوں کو کیا سزا ملی ؟ کربلا میں اصحاب قاتل بھی تھے مقتول بھی قاتلوں پر تنقید پر کیا عمر قید ہوگی؟
ایسے بھونڈے بل کو ساری قوم مسترد کرتی ہے اور وحدت اسلامی کو برقرار رکھے گی۔ ساری قوم جماعت اسلامی اور جمعیت کا بائیکاٹ کرے اور انہیں ایوانوں تک نہ پہنچنے دے ورنہ یہ ستر ہزار لوگ اور مروادینگے۔
٭٭٭