بابر اعظم کو مِس یونیورس کا تاج پہنایا جائیگا!!!

0
34
حیدر علی
حیدر علی

پہلے تو کراچی کے بُقراطان ن ہمیشہ یہ دُعا مانگتے تھے کہ یا اﷲبارش نہ ہو لیکن اچانک ایشیا کپ کے دوران اُن کا تیور گِرگٹ کی طرح بدل گیا اور وہ یہ دُعا مانگنے لگے کہ یا اﷲ کولمبو میں بارش ہوتی رہے ، بلکہ موسلادھار ہو تاکہ ہماری قومی ٹیم شکست کھانے سے بچ جائے لیکن اﷲ تعالیٰ نے اُن کی ایک بھی نہ سُنی اور جواب دیا کہ دُعا میں بار بار کا ردبدل مجھے پسند نہیں ، اِسلئے ناقابل قبول ہے اور پھر کراچی والوں کو کولمبو کی بارش سے کیا لینا دینا، یہ تو اﷲ تعالیٰ کے کام میں مداخلت کاری کی مساوی ہے اور بالآخر بارش رُک گئی اور انڈیا کی ٹیم کے بیٹرز نے پاکستان کے بائولروں کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیا، کولمبو کے اسٹیڈیم میں پاکستانی ٹیم کے بالروں کی گیندیں اِس طرح اُڑتی رہیں جیسے شہروں میں چیلیں اُڑتی ہیں، پاکستانی ٹیم کی شکست کی خبر جب لاہور پہنچی تو وہاں کی عورتوں نے ایک کہرام مچادیا، کچھ عورتیں اپنے حجاب کو اُتار کر اُس سے اپنے آنسوؤں کو پو نچھنا شروع کردیا ، دوسری خاتون اپنے دوپٹے سے یہ کام کرنے لگیں. ایک خاتون نے تو چیخ چیخ کر یہ کہنا شروع کردیا کہ ” ہائے ہائے بابرا نے لاہور کی عزت خاک میں ملادی ، صرف دس رنز پر آؤٹ ہوگیا ، اِس سے بہتر ہوتا کہ نئی گاڑی خریدنے کے بجائے بائیسکل گھسیٹتا رہتا، پاکستان بھر میں کرکٹ کے فینز نے 20 ہزار کے لگ بھگ اپنے ٹی وی سیٹ کوکھڑکیوں اور روشندانوں سے باہر پھینک دیا ، اِسلام آباد کی میونسپلٹی کے حکام نے لوگوں کو انتباہ کرنے پر مجبور ہوگئے کہ گلیوں سے اپنے ٹی وی سیٹ کو اٹھا کر ری سائیکل کریں ورنہ ہر ایک پھینکنے والے پر پانچ ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائیگا.دو ٹی وی سیٹ پر آٹھ ہزارپاکستانی نژاد امریکیوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کو پہلی فرصت میں امریکا آمد پر اُنہیں مِس یونیورس کا تاج پہنایا جائیگا، جس کے وہ بلا شبہ مستحق ہیں۔ لاہور شہر جہاں پاکستان میں سب سے زیادہ کرکٹ کے شائقین رہتے ہیں وہاں کے ایک اسٹوڈنٹ نے اپنا تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شکست کے ذمہ دار کھلاڑیوں کے بجائے کوچز ہیں جنہوں نے بیٹرز کو اسپنر کلدیپ یادیو یا ، جسپرت بمراہ اور حیدر آبادی محمد سراج کی بائولنگ پر کھیلنے کی تکنیک نہیں سکھائی، پاکستانی بیٹرز اِس طرح نروس نظر آرہے تھے جیسے کہ وہ پہلی مرتبہ کرکٹ کھیل رہے ہوں، آخر کیا وجہ ہے کہ انڈیا کے 356 رنز کے مقابلے میں وہ صرف 128 رنز بناسکے؟
وہ تو وہ پاکستان اور سری لنکا کے مابین میچ کے دوران اِس بات کا بھی انکشاف ہوگیا کہ محترم بابر اعظم کو آیا اپنی ٹیم پر فُل کمانڈ نہیں ہے یا اُنکی ٹیم اُنہیں اپنی خاطر میں نہیں لاتی ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستانی ٹیم کی فیلڈنگ میں ایسی بدنظمی دیکھنے میں آئی جس کا تصور کرنا بھی محال ہے، بال وکٹ کی جانب سے گذرتی ہوئی باؤنڈری لائن پر پہنچ جاتی تھی ، اور اِس کا مظاہرہ یکے بعد دیگر ہوتا رہا تھا ، لیکن اِس کے تدارک کیلئے بابر اعظم نے کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا، آخر کیا وجہ تھی یا کون سی ڈپلومیسی پنہاں تھی کہ کرکٹ کے شائقین شاہنواز دہانی کی شکل نہیں دیکھ سکے ، جبکہ بارہا پاکستانی ٹی وی پر یہ اطلاع دیتی جاتی رہی کہ اُنہیں سری لنکا کا ویزہ مل گیا ہے، وہ طیارہ پر سوار ہوگئے ہیں لیکن اُن کا طیارہ کہا ںگیا آیا سری لنکا یا لندن؟ اُنکے سفر نامہ پر ساری دنیا میں چہ مگوئیاں ہونے لگی ہیں، یہ کہا جارہا ہے کہ دھانی کے استقبال کیلئے ساری پاکستانی ٹیم ایئر پورٹ پہنچ گئی تھی، لیکن وہ کولمبو آئے اور چار گھنٹے قیام کے بعد وطن واپس چلے گئے، کیونکہ بابر اعظم اینڈ کمپنی کی ٹیم اُس لمحہ تک شکست کھا کر ڈھیر ہوچکی تھی آخر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شاہنواز دھانی کا ویزہ اُس سے قبل کیوں نہیں لیاگیا تھا؟دھانی کے اوپر بھارت میں گانا بننا شروع ہوگیا ہے، جس کی بول ہے ‘ ‘ وہ آئے اور چلے گئے ، ہم اُن کی راہیں تکتے رہ گئے” اُن کی عدم موجودگی میں پاکستانی ٹیم کے دو ناتجربہ کار باولرز محمد وسیم اور زمان خان سے باولنگ کروائی گئیں، محمد وسیم نے ایک اوور میں 13 قیمتی رنز سری لنکا کو نواز دیئے ، بلکہ اُسی نقطہ پر پاکستانی ٹیم متزلزل نظر آئی۔ 17 ستمبر کی صبح یقینا ہمارے لئے ایک اہم تھی ، میں فجر کی نماز پڑھنے کے بعد ٹی وی کے سامنے ایشیا کپ فائنل بمقابلہ انڈیا اور سری لنکا کے دیکھنے کیلئے براجمان ہوگیا تھا، سری لنکا کے اسٹیڈیم پریماداسا میں اِس میچ کا انعقاد ہورہا تھا، صبح ساڑھے پانچ بجے اِس اسٹیڈیم میں ہلکی پھلکی بارش ہورہی تھی اور گراؤنڈ اسٹاف پیچ کو ٹارپاؤلین سے ڈھانپنے میں مگن تھے،میں نے سوچا کہ بارش کا سایہ پھر فائنل میچ میں بھی آپہنچا ہے اور یہ آنکھ مچولی کا کھیل ابھی کچھ دیر تک چلنا ہے، تو پھر کیوں نہیں ٹھنڈی ہواؤں کے جھونکے میں کچھ دیر سو لوں جب نیند ٹوٹی تو پتا چلا کہ میچ ختم ہوچکا ہے ، اور سری لنکا کی ٹیم بھارت کے فاسٹ باولر محمد سراج اور جسپریت بمراہ کی خوفناک باولنگ سے ڈھیر ہوچکی ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے یہ کرکٹ کا کھیل نہیں بلکہ کمانڈوز ایکشن ہو، چائے کے بیوپاریوں کا یہ کہنا ہے کہ محمد سراج نے سری لنکا کی چائے پی لی تھی جبکہ دوسرے دہی کا شربت پی کر میدان میں اُترے تھے ، اسلئے وہ پیچ پر اونگھ رہے تھے.بہرکیف انڈیا نے آٹھویں مرتبہ ایشیا کپ کا تاج اپنے سر سجایا ہے ، جبکہ سری لنکا دوسرا ملک ہے جس نے چھ مرتبہ اور اپنا ملک پاکستان تاہنوز دو مرتبہ ایشیا کپ کا مزہ چکھ چکا ہے. اگر یہ صحیح ہے کہ کرکٹ کے کھیل کا فیصلہ قسمت کرتی ہے تو پھر پاکستان کو ضرور ورلڈ کپ میں شرکت کرکے طبع آزمائی کرنا چاہئے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here