امام جعفر صادق علیہ السلام کی خصوصیات!!!

0
51
Dr-sakhawat-hussain-sindralvi
ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

گزشتہ سے پیوستہ!!!
سخاوت:۔ امام لوگوں میں سب سے زیادہ سخی اور ان میں سب سے زیادہ نیکی اور احسان کرنے والے تھے ۔ راویوں نے آپ کی سخاوت کے متعدد واقعات نقل کئے ہیں ۔ان ہی میں سے ایک واقعہ یہ ہے کہ اشجع سلمی آپ کے پاس آیا تو آپ علیل تھے۔ جب اس نے آپ کی بیماری کی وجہ دریافت کی تو آپ نے فرمایا: بیماری کو چھوڑ دو تم اپنی ضرورت بیان کرو ۔اس نے کہا : البسک اللہ مِنہ عافِی! فِنومِک المعترِ وف ارقِک یخرِج مِن جسمِک السقام کما اخرج ذل السوالِ مِن عنقِک خدا نے تم کو نینداور بیداری کے عالم میں اپنے لطف سے لباس عافیت پہنایا۔خدا تمہارے جسم کی بیماریاں اسی طرح دور کرتا ہے جس طرح اس نے تم سے بھیک مانگنے کی رسوائی کو دور کیا ہے۔امام اشعار کی دوسری بیت سے اس کی ضرورت سے آگاہ ہو گئے تو آپ نے اپنے غلام سے فرمایا: تیرے پاس کچھ ہے ؟۔اس نے کہا :چار سودینار ،آپ نے اس کو عطا کرنے کا حکم دیدیا ۔ راویوں نے فقیروں کے ساتھ آپ کے احسان کے متعلق بہت زیادہ روایات نقل کی ہیں آپ ان کو کھانا اور لباس عطا کرتے تھے یہاں تک کہ آپ کے عیال کیلئے کھانے اور لباس میں سے کچھ بھی باقی نہ رہتاتھا، آپ کے کرم کی حالت یہ تھی کہ ایک شخص کا آپ کے پاس سے گذر ہوا اس وقت آپ کھانا نوش فرما رہے تھے اس شخص نے سلام نہیں کیااور امام نے اس کو اپنے ساتھ کھانا نوش کرنے کی دعوت دی تو بعض حاضرین نے امام کے ایسا کرنے پر اعتراض کیااور آپ سے کہا: سنت ہے کہ وہ پہلے سلام کرے پھر اس کی دعوت کی جا ئے حالانکہ اس نے سلام نہیں کیا ہے ؟امام مسکرائے اور اس سے فرمایا :ھذا فِقہ عراق فیہ بخل۔ یہ عراقی فقہ ہے اور اس میں بخل پایا جاتا ہے۔ ۔مخفی طور پر آپ کے صدقات:-امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے دادا امام زین العابدین کی طرح رات کی تاریکی میں فقیروں کی مدد کرتے تھے حالانکہ وہ آپ کو پہچانتے بھی نہیں تھے، آپ رات کی تاریکی میں روٹی، گوشت اور درہموں سے بھرے ہوئے تھیلے اپنی پیٹھ پر لاد کر ضرورت مندوں کے پاس جاتے اور ان کے درمیان تقسیم کرتے تھے جبکہ وہ لوگ آپ کو پہچانتے بھی نہیں تھے ،آپ کے انتقال کے بعد ان کومعلوم ہوا کہ ان کے ساتھ صلہ رحم کرنے والے ا مام جعفر صادق علیہ السلام تھے۔آپ کے صلہ رحم کے بارے میں اسماعیل بن جعفر سے روایت ہے مجھے امام جعفر صادق نے پچاس درہم کی تھیلی دے کر فرمایا :اس کو بنی ہاشم کے ایک شخص کو دے آئو اور اس کو یہ مت بتانا کہ میں نے یہ پچاس درہم تمھیں دئے ہیں ۔میں نے وہ پچاس درہم لیکر اس شخص کو پہنچا دیئے، جب میں نے وہ پچاس درہم اس شخص کو دئے تو اس نے مجھ سے سوال کیا :یہ درہم تمھیں کس نے دیئے ہیں ؟میں نے اس کو بتایا کہ یہ اس شخص نے دیئے ہیں جو تم سے اپنا تعارف کرانا نہیں چاہتا ۔علوی نے کہا : یہ شخص میرے لئے ہمیشہ اسی طرح رقم بھیجتا رہتا ہے جس سے ہماری زندگی بسر ہو رہی ہے ،لیکن جعفر کثرت مال کے باوجود میرے پاس کو ئی درہم نہیں بھیجتا ۔ امام اللہ کی مرضی اور دار آخرت کی خاطر اپنے صدقات کو مخفی رکھتے تھے۔ ۔ حاجت روائی میں سبقت کرنا:-جب کو ئی ضرورت مند کی ضرورت کو پورا کرنے میں کو تاہی کرتا تھاتو آپ اس کی حاجت پوری کرنے میں بہت جلدی فرماتے، آپ سے اس کے بارے میں کہا گیا: آپ کسی کی حاجت روائی میں اتنی جلدی کیوں کر تے ہیں؟ تو امام نے فرمایا: میں اس چیز سے خوف کھاتا ہوں کہ کو ئی دوسرا شخص اس کی حاجت پوری کردے اور مجھے اس کا اجر نہ مل سکے ۔(جاری ہے)
اسی طرح امام ہرطرح کے کرم و فضیلت کے لئے ایک نمونہ تھے ۔
۔آپ کی عبادت:- امام جعفر صادق اپنے آبا و اجداد کی طرح اللہ کی عبادت اور اطاعت کیاکر تے تھے، آپ اپنے زمانہ کے لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ کی عبادت کرتے تھے۔ آپ اپنے خالی اوقات کو نماز میںصرف کرتے ،آپ واجب نماز کی نافلہ نمازیں بہت ہی خشوع و خضوع کے ساتھ بجالاتے، اکثر ایام میں روزہ رکھتے۔
جب رمضان کا مہینہ آتا تو آپ اس کا بہت ہی شوق کے ساتھ استقبال کرتے، آپ سے بہت سی وہ دعا ئیں نقل ہوئی ہیں جن کو آپ ماہ رمضان کے دنوں اور رات میں پڑھا کرتے تھے۔
آپ نہایت ہی خضوع کے ساتھ حج بیت اللہ انجام دیتے تھے، سفیان ثوری سے روایت ہے:
خدا کی قسم میں نے جعفر بن محمد کو جس طرح مشعر میںکھڑے ہوکرتضرع اور گریہ و زاری کرتے دیکھا اس طرح کسی بھی حاجی کو نہیں دیکھا ،جب آپ عرفات پہنچے تو آپ نے لوگوں کے ایک جانب ہو کر موقف میں دعاکی ۔
بکربن محمد ازدی سے روایت ہے :
میں نے طواف کیا تو میرے ہی ایک پہلو کی طرف ابو عبد اللہ نے طواف انجام دیا جب آپ طواف سے فارغ ہوئے تو آپ نے خانہ کعبہ اور حجر اسما عیل کے مابین دو رکعت نماز ادا کی اور میں نے آپ کو سجدہ میں یہ کہتے سنا :
سجد وجھِ لک تعبدا ورِقا،لا اِلہ اِلا انت حقا حقا، الاول قبل کلِ شیئِی،وھاانا ذا بین یدیک، ناصیت بِیدِک، فاغفِرلی،اِنہ لایغفِرالذنب العظِیم غیرک فاغفِرلِی ۔
امام جعفر صادق عبادت میںاس شخص کیلئے اسوئہ حسنہ تھے جو توبہ کرے اور اللہ کا تقوی اختیار کرے۔
مختصر حکمت آمیز کلمات:-راویوں نے امام صادق علیہ السلام کے متعدد مختصر حکیمانہ کلمات نقل کئے ہیں جو انسان کے لئے مختلف امور تمام ضروریات اور بلند و بالا اسوہ حسنہ ہیں ان میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں :
امام جعفر صادق فرماتے ہیں:
۔جب تم کسی مسلمان سے کو ئی بات سنو تو اس کواپنے اندر موجود کسی اچھا ئی پر حمل کرواور اگر تمہارے اندر وہ چیز محمول نہیں ہو پا رہی ہے تو اپنے نفس کی ملامت کرو۔
۔خداوند عالم جسے معصیت کی ذلت سے اپنی اطاعت کی عزت کی طرف لے جاتا ہے تو اسے بغیر مال کے غنی ، بغیر انیس و مو نس کے مانوس ،اوربغیر قوم و قبیلہ کے عزت عطا کر تا ہے ۔
۔تم لوگوں میں کفر کی حد سے وہ شخص زیادہ قریب ہے جواپنے مومن بھا ئی کی لغزش کو اس لئے بچا کر رکھے تاکہ کسی دن اسے ذلیل کر سکے ۔
۔بیشک گناہ ،رزق سے محروم کر دیتا ہے ۔
۔سب سے بڑا گناہ ہم پر نازل ہونے والی چیز کا انکار کرنا ہے
۔ہر مرض کی دوا ہے اور گناہوں کی دوا استغفار ہے۔
۔دل کو اس کی جگہ سے ہٹانے سے زیادہ پہاڑوں کوہٹاناآسان ہے۔
۔جب تمہارے دنیاوی امور صحیح ہو جا ئیں تو اپنے دین کو متہم کرو۔
۔دو مو من جب کبھی ایک دوسرے سے ملاقات کریں تو ان میں وہ شخص زیادہ صاحب فضیلت ہے جس کے دل میں اپنے دوست سے محبت زیادہ شدید ہو تی ہے۔
۔کو ئی بندہ اس وقت تک مو من نہیں ہو سکتا جب تک اس کے اندر خوف و رجا مو جود نہ ہوں اور خوف وامیداس وقت تک پیدا نہیں ہو سکتے جب تک وہ ان چیزوں پر عمل پیرا نہ ہو جس سے ڈرا جاتا ہے اورجن کی امید کی جا تی ہے۔
۔میں اپنے ان برادران کو بہت زیادہ دوست رکھتا ہوں جو مجھے میرے عیوب کی نشان دہی کرائیں۔
۔وہ شخص ہمارے شیعوں میں سے نہیں ہے جس کی زبان سے کہے ہوئے لفظ اس کے اعمال اور آثار کے خلاف ہو، لیکن وہ ہمارے شیعوں میں سے ہے جس کی زبان اور دل ایک ہو ،ہمارے احکام کی اتباع کرے، ہمارے اعمال کے مانند اعمال انجام دے۔
۔سچی نیت والے کا دل بھی صحیح و سالم ہوتا ہے
۔اپنی طرف سے اپنے بھا ئی کو برا بھلا کہنے کی ابتدا نہ کرو۔
۔تمہارا راز تمہارے خون کے اندر پوشیدہ ہے لہذا اسے کسی دوسرے کی رگوں میں جا ری نہ کرو۔
۔حرام کما ئی کا اثراولاد میں ظاہر ہو تا ہے۔
۔جس کی نیت صحیح ہو تی ہے اللہ اس کا رزق زیادہ کرتا ہے۔
۔جس شخص سے تمھیں اپنے جھٹلائے جانے کا خوف ہو اس سے گفتگو نہ کرو، جس سے تمھیں انکار کا خوف ہو اس سے سوال نہ کرو ، اس سے مطمئن نہ ہوجس سے تمھیں دھوکہ کا خوف ہو۔
۔امر بالمعروف برائی کو دور کرتا ہے ،صدقہ پروردگار عالم کے غضب کوخاموش کردیتا ہے، صلہ رحم سے عمر میں اضافہ اور فقر و تنگدستی دور ہو تی ہے اور لا حول ولا قو الا باللہ کہناجنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔
حوالہ جات
۔حیاالامام جعفر صادق ،جلد ، صفحہ ۔ (۔)النجوم الزاہرہ جلد ،صفحہ ۔
۔الطبقات الکبری جلد ،صفحہ ۔ ۔حیا الامام جعفر صادق، جلد ،صفحہ ۔
۔مناقب آل ابی طالب ،جلد ،صفحہ ۔امالی طوسی ،جلد صفحہ ۔
۔تاریخ اسلام، جلد ، صفحہ ۔مرآ الزمان، جلد ، صفحہ ۔تہذیب الکمال، جلد ، صفحہ ۔
۔حیاالامام صادق ، جلد ،صفحہ ۔ ۔حیاالامام صادق جلد ،صفحہ ۔
۔مجموعہ ورام، جلد ، صفحہ ۔ ۔حیاالامام صادق ،جلد،صفحہ ۔
۔قرب الاسناد ،صفحہ ۔ ۔جمہر الاولیا ،جلد ،صفحہ ۔
۔الغایات ،صفحہ ۔ ۔الغایات ،صفحہ ۔ ۔جامع الاخبار، صفحہ ۔
۔تحف العقول ،صفحہ ۔ ۔الحکم الجعفریہ ،صفحہ ۔ ۔محاسن صفحہ ،۔
۔مجموعہ ورام جلد ،صفحہ ۔تحف العقول، صفحہ ۔
۔اصول کافی ،جلد صفحہ ۔ ۔حیاالامام جعفر صادق ،جلد ، صفحہ ۔
۔امام صادق اور مذاہب اربعہ ،جلد ،صفحہ ۔
۔ امام صادق اور مذاہب اربعہ ،جلد ،صفحہ ۔
۔امام صادق اور مذاہب اربعہ ،جلد ،صفحہ ۔ ۔المحاسن، صفحہ ۔ ۔تذکرہ ابی حمدون ،صفحہ ۔
۔تاریخ یعقوبی ،جلد ،صفحہ ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here