مسلم اُمہ ایک پلیٹ فارم پر !!!

0
66
مجیب ایس لودھی

ایسا پہلی مرتبہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ مذہب، فرقوں، رنگ و نسل سے بالاتر ہو کر دنیا بھر کے مسلمان فسلطینیوں کی حمایت میں سامنے آ گئے ہیں ، اسرائیلی حملوں میں نہتے انسانی جانوں کے ضیاع پر عالمی فورم پر احتجاج دیکھنے میں آ رہا ہے ، امریکہ بھر میں مسلم کمیونٹی اور دیگر مذاہب کے لوگ فلسطینیوں کے حق میں ریلیاں نکال رہے ہیں ، نیویارک کے علاقوں لانگ آئی لینڈ منہاٹن ٹائم سکوائر پر ہر وقت فلسطینیوں کی حمایت میں ریلیاں نکالی جاتی ہیں،کوئی نہ کوئی تنظیم یا گروپ اپنے احتجاج اور یکجہتی کی ذمہ داری ادا کررہا ہوتا ہے ۔امریکہ سمیت مختلف ممالک میں غزہ میں ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کیخلاف آواز بلند کی جارہی ہے، لاکھوں شہری گھروں سے باہر آکر احتجاج کررہے ہیں،برطانیہ میں فلسطین کا پرچم لہرانے پر پابندی کے اعلان کے باوجود ہزاروں افراد فلسطینی پرچم اٹھائے سڑکوں پر نکلے۔ لندن اور مانچسٹر سمیت برطانیہ بھر میں ہزاروں افراد فلسطینیوں کی حمایت میں گھروں سے باہر نکلے۔لندن میں فلسطین کے حق میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، برطانوی وزیراعظم کی رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ اور بی بی سی کے دفتر کے باہر مظاہرے کئے گئے۔مظاہرین نے غزہ پر گزشتہ سات روز سے جاری اسرائیل کی وحشیانہ بمباری فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا، فلسطین میں بھی ہر روز احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔اس سلسلے میں اسرائیلی حملوں کو روکنے کے لئے سینکڑوں فلسطینی بیت اللحم میں جمع ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے اسرائیلی پولیس نے آنسو گیس اور سٹن گرنیڈوں کا استعمال کیا۔بیت المقدس میں اسرائیلی ایکٹیوسٹوں کے ایک گروپ نے بھی احتجاجی مظاہرہ کر کے فضائی حملوں کو روکنے کا مطالبہ کیا۔بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں بھی سینکڑوں طالبعلموں کے ایک گروپ نے اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔طالبعلموں نے سفارت خانے کے سامنے کی رکاوٹوں کو آگ لگا دی اور طالبعلموں اور پولیس کے درمیان مختصر مدت کے لئے جھڑپ بھی ہوئی۔وینزویلا میں بھی مظاہرین نے فلسطینی سفارت خانے کے سامنے اسرائیلی وحشت کی مذمت کی۔احتجاجی مظاہرے میں وینزویلا کے نائب صدر ڈاریو ویواس نے بھی شرکت کی اور کہا کہ ہم بولیویا کی حکومت کے ساتھ مل کر فلسطین میں بہتے خون کو روکنے کے لئے بڑے پیمانے پر کوششیں کر رہے ہیں۔تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں بھی مظاہرین اسرائیل کے سفارت خانے کے سامنے جمع ہوئے اور حملوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں بھی مظاہرین نے اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا،تیونس میں بھی سینکڑوں افراد نے اسرائیلی حملوں کے خلاف مظاہرہ کیا۔عالمی برادری کے برعکس پاکستانی حکومت کی جانب سے فلسطین کی حمایت میں موثر جواب اور موقف سامنے نہیں آسکا ہے البتہ پاکستانی عوام نے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا ہے ،کراچی میں تحریک لبیک پاکستان، مجلس وحدت المسلمین، سنی تحریک اور تحریک انصاف نے احتجاجی ریلیاں نکالیں، جس میں مسلم ممالک سے مظلوم فلسطینیوں کا مقدمہ عالمی سطح پر اْٹھانے کا مطالبہ کیا گیا۔ملتان، فیصل آباد، سرگودھا، رحیم یار خان، مظفر گڑھ، سکھر، خضدار، واشک، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت دیگر شہروں میں بھی احتجاج کیا گیا، ملتان میں مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے ریلی نکالی گئی۔حیدرآباد میں مجلس وحدت المسلمین نے فلسطین سے اظہار یکجہتی اور اسرائیل کے خلاف قدم گاہ کے باہر احتجاج کیا، سکھر میں فلسطینیوں سیاظہارِ یکجہتی کیلئے وکلا سڑکوں پر آگئے۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلانے عدالتوں کا بائیکاٹ کرکیاحتجاج کیا اور ریلی نکالی۔ ٹھٹھہ، بدین، شکارپور، گھوٹکی سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں بھی فلسطین کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں۔بلوچستان کے شہروں واشک، نوشکی، سہراب، خضدار میں بھی جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام فلسطینی عوام پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں۔ اس کے علاوہ خیبر پختونخوا میں نوشہرہ، چارسدہ، ایبٹ آباد سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے مختلف شہروں میں بھی فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا۔ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیل کی مخالفت میں ریلیوں اور احتجاج کا سلسلہ ایک طرف، اقوام متحدہ کے مطابق اگر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ نے طوالت اختیار کی تو یہ جنگ عالمی سطح پر بھی پھیل سکتی ہے کیونکہ اس وقت مسلم ریاستیں اس ظلم و جبر کو مزید برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، ایران ، عراق، لیبیا ، مراکش سمیت دیگر اسلامی ممالک نے اسرائیلی بربیت نہ رکنے پر شدید ردعمل کا ظہار کیا ہے جبکہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے اسرائیل کیخلاف احتجا ج کے طور پر امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو ملاقات کے لیے پوری رات انتظار کرایااور صبح ملاقات میں فلسطین کیخلاف جارحانہ اقدامات پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، امریکہ بظاہر اسرائیل کی مکمل حمایت اور سپورٹ کر رہا ہے لیکن بائیڈ ن نے اسرائیلی ہم منصب کو باور کروایا ہے کہ وہ غزہ پر مزید جارحانہ اقدامات کا دفاع نہیں کر سکیں گے ، فی الحال صورتحال کو ٹھنڈا کرناہی اسرائیل اور امریکہ کے مفاد میں ہے،بائیڈن اس وقت اسرائیل کے دورے پر ہیں جن کو چاہئے کہ وہ اسرائیل کی یک طرفہ حمایت کی بجائے فلسطینیوں کے حق میں بھی آواز بلند کریں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here