ورلڈکپ میں پاکستان کو بڑا جھٹکا!!!

0
61
شمیم سیّد
شمیم سیّد

ہیوسٹن میں نے پہلے بھی ایک آرٹیکل میں لکھا تھا جب پریکٹس میچ میں پاکستان کو شکست ہوئی تھی ہم یہی سوچ رہے تھے کہ شاید اس شکست سے ہمارے کھلاڑیوں کو کچھ شرمندگی ہوئی ہوگی جس طرح سری لنکا کیخلاف پاکستان نے اتنا بڑا ٹارگٹ حاصل کیا جس سے لگتا تھا کہ شاید انڈیا کیخلاف میچ میں پاکستان اچھی کارکردگی دکھائے گا مگر افسوس صد افسوس جس طرح پاکستان کو انڈیا نے چاروں شانے چِت کیا ہے اس کے بعد شاید ہی پاکستان انڈیا کیخلاف جیت پائے انڈیا نے ہر میدان میں پاکستان کو آئوٹ کلاس کر دیا چاہے وہ بیٹنگ ہو یا بائولنگ ہو ہمارے کھلاڑیوں نے کسی شعبہ میں کارکردگی نہیں دکھائی ہم جب انڈیا سے ہارتے ہیں تو یہی کہا جاتا ہے کہ یہ میچ فکس تھا ہمارے چیئرمین کا انڈیا میں ہونا بھی لوگوں کو مشکوک کر دیتا ہے اور کچھ لوگوں نے تو یہی الزام لگایا ہے کہ ذکاء اشرف نے ڈیل کر لی ہے اور پاکستان کی عزت کو خاک میں ملا دیا ہے جبکہ ایسا کچھ نہیں ہے ایک ویڈیو میں تو یہ تک دکھایا گیا ہے کہ اگر بابر اعظم نے انڈیا کو ہرایا تو اس کی کپتانی چھِن جائیگی لیکن بابر اعظم نے بڑے اعتماد سے کہا کہ ایک میچ کی ہار جیت سے کوئی فیصہ نہیں کیا جا سکتا میں نے جو یہ مقام حاصل کیا ہے وہ اپنی محنت سے حاصل کیا ہے مجھے کپتانی کی کوئی فکر نہیں ہے میں تیار ہوں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کیا وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ہمیں شکست کا سامنا کرنا پڑا کیا ہمارا سلیکشن غلط ہوا ہے پسند و نا پسند کو سامنے رکھا گیا ہے اور جو لوگ اس کے مستحق تھے ان کو شامل نہیں کیا گیا جہاں تک کپتانی کا تعلق ہے میں اپنے کالموں میں لکھ چکا ہوں کہ جس طرح جاوید میاں داد نے عمران خان کو میدان میں اپنے تجربے سے میچ جتوائے اسی طرح اگر سرفراز احمد کو ٹیم میں شامل کیا جاتا تو بابر اعظم ایک بہتر کپتان بن کر سامنے آتا۔ کیونکہ سرفراز احمد سے بہتر کپتان کوئی نہیں تھا لیکن جس طرح اس کو نظر انداز کیا گیا محمد حارث کی جگہ سرفراز کو ہونا چاہیے تھا سب سے بڑی زیادتی اس کیساتھ یہ ہوئی اس کو سنٹرل کنٹریکٹ میں سب سے نچلے درجے میں رکھا گیا جو پاکستان کے تینوں فارمیٹ کا پتان جس نے چیمپئن ٹرافی جتوائی سب سے زیادہ میچ جتوائے اس کیساتھ اتنی بڑی زیادتی کی گئی پہلے اس کا نام شامل کیا گیا اور آخری وقت میں اس کا نام نکال دیا گیا۔ میں یہ نہیں کہتا کہ رضوان کو ہٹا کر سرفراز کو لایا جائے رضوان بھی فارم میں ہے اور سرفراز جس طرح قائد اعظم ٹرافی میں پرفارم کر رہا ہے سب کی آنکھیں کھلی رہ گئی ہیں۔ دوسری زیادتی شاداب خان کو کھلا کر کی جا رہی ہے شاید وہ کچھ کر دے لیکن اس نے جس طرح کی بائولنگ کی ہے اس کی تو جگہ ہی نہیں بنتی اس کی جگہ اُسامہ کو لانا چاہیے اور سب سے بڑا ہمارے پاس جو ہتھیار ہے وہ ابرار کی صورت میں ہے وہ فنگر بائولر ہے جو کسی بھی ٹیم کیخلاف اچھی کارکردگی دکھا سکتا ہے۔ ہمارے بائولر بھی وہ کارکردگی نہیں دکھا سکے جو ان کا وطیرہ رہا ہے ہم ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی مدد کے طالب رہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہماری مدد کر دیتا ہے جس طرح افغانستان نے انگلینڈ کو ہرایا ہے تو پاکستان کا چانس بن گیا ہے سیمی فائنل تک پہنچنے کا ابھی ہمارے اچھے میچ ہوئے ہی نہیں ہیں۔ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، سائوتھ افریقہ، انگلینڈ اس کے بعد فیصلہ ہوگا اگر اب بھی پاکستان ٹیم میں تبدیلیاں نہ کی گئی ں تو پاکستان کی قسمت میں شکست ہی لکھی ہوگی۔ محمد عامر اور عماد وسیم کو تو لے کر ہی نہیں گئے۔ امام الحق بھی کوئی اچھی کارکردگی نہیں دکھا رہا ہے اس لئے آسٹریلیا کیخلاف فخر زمان کو لانا چاہیے، شاداب کی جگہ اُسامہ یا ابرار کو کھلانا چاہیے۔ افتخار کی جگہ محمد حارث کو لانا چاہیے اور ہماری ٹیم کو چاہیے کہ پورے اوورز کھیلنے کی کوشش کریں۔ بابر اعظم اور رضوان کو رنز ریٹ دیکھ کر کھیلنا چاہیے پہلے دس اوروز میں کم از کم 60 رنز ضروری ہیں یہ کپتان کو چاہیے کہ پلاننگ پہلے سے کی جائے تاکہ بہتر رزلٹ آئے کرنا تو ہماری ٹیم کے کپتان نے وہی ہے جو ان کی سمجھ میں آئیگا وہ کسی کی نہیں سنیں گے یہ بات تو طے ہے کہ ورلڈکپ کے بعد بڑی تبدیلیاں آنے والی ہیں اگر ورلڈکپ پاکستان ہار گیا اور جس کی امید یہی ہے، بابر اعظم کی کپتانی تو گئی یہی بہتر ہوگا کہ ویرات کوہلی کی طرح بابر اعظم کپتانی کی بجائے اپنی کرکٹ پر توجہ دے اس میں بہت ٹیلنٹ ہے وہ ابھی بہت سارے ریکارڈز بنائیگا ویسے ایک بات یہ بھی ہے کہ انڈین میڈیا نے بھی پاکستان کو چڑا کر ناکارہ بنانے میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ پاکستانی ہونے کے ناطے دعا تو یہی ہے کہ پاکستان کامیاب ہو لیکن یہ کھیل ہے، دعائوں سے میچ نہیں جیتے جاتے کارکردگی بھی دکھانی پڑتی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here