امریکی قوم کو خراج عقیدت اور سیاستدانوں پر پھٹکار!!!

0
18
کامل احمر

اسرائیل کا نہتے اور بے سہارا فلسطینیوں پر بمباری کو ایک ماہ ہو رہا ہے۔ اسرائیل نے دن رات ایک کیا ہوا ہے ان کو جانی اور مالی تباہ کرنے میں۔ ان کے گھروں کو زمین سے لیول کیا ہے اور شہر غزہ کو ایک بنجر پتھروں اور مٹی کا میدان بنا دیا ہے۔ صدر بائیڈن اسرائیل کے نیتن یاہو سے زیادہ جوش و خروش سے ہر طرف سے امداد پہنچا رہا ہے اور امریکی ٹیکس ڈالر نچھاور کررہا ہے نہ صرف یہ بلکہ صدر بائیڈن نے سیکرٹری خارجہ انٹونی بلنکن کو اسرائیل کی مالی اور بداخلاقی مدد کے لئے وہاں بٹھا رکھا ہے وہ نیتن یاہو کے آگے پیچھے چکر لگا رہے ہیں ۔ یہ وہ ہی انٹونی بلنکن ہیں جنہوں نے عمران خان کو جیل تک پہنچانے میں مدد دی، ہماری جنرلوں کو۔ یہاں ہم لکھتے ہوئے جھجک رہے ہیں کہ وہ ہمارے نہیں رہے وہ اب ڈاکوئوں، بدعنوانوں اور فوج کو گالیاں دینے والوں کو تخت پنجاب پر بٹھانے میں بھرپور مدد فراہم کررہے ہیں ،ان سے زیادہ بے غیرت اور کون ہو سکتا ہے کہ یہ بتدریج پاکستان کی ہر شعبہ میں اینٹ سے اینٹ بجا رہے ہیں اور عوام سے کہہ رہے ہیں کہ ان کے نام بتائو جو فوج کے خلاف ہیں۔ بتاتے چلیں ان جنرلوں کو کہ کوئی بھی فوج کے خلاف نہیں یہاں بات جنرلوں کی ہے جو آپے سے باہر ہیں اور امریکہ کی ہر بات مانتے ہیں ،اپنے فائدے کے لئے۔یہ بھی بتاتے چلیں کہ ہر چند تمام ڈیموکریٹس اور ری پبلکن بائیڈن صدر کے ساتھ ہیں، اسرائیل کے لئے لیکن امریکی عوام سڑکوں پر ہیں ہمارا مطلب گوروں سے ہے اس کے علاوہ 10 ہزار یہودی امریکن نے وائٹ ہائوس کو گھیرے میں لے کر احتجاج کیا تھا اور پولیس نے 500 سے زیادہ یہودیوں کو گرفتار کر لیا جب کہ ابھی تک اسرائیل کا جھنڈا وہائٹ ہائوس یا کسی عمارت پر نہیں اور تقریبا تمام کے تمام سیاستدان ادب سے ہاتھ باندھے اسرائیل کے سامنے سرنگوں ہیں اور کیا چاہیے اور کیا کرسکتے ہیں دبے الفاظ میں کہا جا رہا ہے کہ امدادی سامان پہنچنے دو اور اسرائیل کا جواب ہے جب تک نہیں جب تک ہمارے قیدی آزاد نہیں ہوتے۔ نیتن یاہو نے تاریخ کے بڑے بڑے درندہ صفت حکمرانوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ منگول، رومن، گریک اور ہٹلر کو آج کے دور میں جس سفاکی سے وہ یہ کام کررہا ہے اس کے روکنے کے بجائے شہ دی جا رہی ہے۔ صدر بائیڈن بڑے پریشان ہیں ان کے لئے نیتن یاہو ان کا گھر جوائی ہے دلہن کے بغیر۔ ہم شاباشی دیتے ہیں جو امریکن عوام نے فلسطین کے آگ اور بمباری میں پھنسے عوام کے لئے سڑکوں کو بند کردیا ہے۔ نیویارک سے کیلی فورنیا پر انہوں نے بتایا ہے کہ وہ زندہ قوم ہیں اور بینرز پر صدر بائیڈن کو پیغام دیا ہے NOT IN MY NAME سیاستدانوں میں چندافراد ہیں جسے مشی گن کی کانگریس ویمن الہان عمر لیڈ کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ جو فلسطین کے لئے آواز اٹھا رہے ہیں وہ سحرلی جمال بومین، راشدہ طلیب، الکزینڈر اوکیسو، کوری بش ان کے لئے ہم سب STANDING OVATION کہ دنیا کو معلوم ہو کہ امریکی عوام فلسطین کے ساتھ ہیں اور اسرائیل کی اس منصوبہ بند جارحیت کو ناپسند کرتے ہیں۔ ساتھ ہی دنیا بھر کے ہر باشندے کو بھی خراج عقیدت جو انسانی حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اسرائیل سے نفرت کا پیمانہ اتنا لبریز ہے کہ بہت سے ممالک نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے ہیں۔ ہالی وڈکی بڑی اداکاہ نے غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں بمباری اور تباہی کے نتیجے میں فلسطینی عوام بالخصوص بچوں کا جو قتل عام ہوا ہے بہت کچھ کہا ہے۔غزہ (GHAZA)پچھلی دو دہائیوں سے کھلی جیل بنا ہوا ہے اور اب تیزی سے اجتماعی قبرستان بنا ہوا ہے سیز فائر روکنے میں ناکامی سے عالمی رہنما بھی اس جرائم میں ملوث ہیں۔40 فیصد بچے سے گناہ ہیں خاندان کے خاندان قتل عام دیکھ رہے ہیں اور دنیا خاموش سیلفظی احتجاج کررہی ہیدوسرے معنوں میں دنیا خاموش ہے۔ امریکی کانگریس وویمن نے رو رو کر اور چیخ چیخ کر صدر بائیڈن اور اس کی بولی بولنے والوں کی مذمت کی ہے لیکن امریکی حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے۔ نائب صدر کمالا ہیرس کل اپنے دانت دکھاتے ہوئے اعلان کررہی تھی CBS پر کہ صدر بائیڈن دوبارہ انتخاب لڑنے کے لئے ٹیار ہیں اور وہ خود نائب صدر کے عہدے کی اہیل ہیں ۔ ہم کہتے ہیں صدر بائیڈن نے کارپوریشنز کے ساتھ مل کر امریکہ کا جو حال کیا ہے اپنی 51 سالہ امریکہ میں موجودگی اور یادداشت کو یاد کرکیپریشان ہیں ان امریکیوں کی مانند جو بے حال ہیں ہر طرح سے ان تین سالوں میں میرے خیال میں اب یہ کمالا ہیرس کا خواب رہے گا اور عوام کسی اور کو صدر بنانا پسند کریں گے جو امریکہ کی پرانی قدروں کا پاس کرے اور دنیا کو بتائے امریکہ امن اور انصاف کا پابند ہے اور یہ بھی کہ امریکہ جمہوریت کا پابند ہے نہ کہ اسرائیل کے قتل عام کا نہتے فلسطینیوں پر۔اب ہم تین شہیدوں کا نام لیں گے جنہوں نے سامراج (انڈیا، برطانیہ اور امریکہ) کے خلاف آواز اٹھائی۔ پہلا نام آتا ہے انڈیا کی جنگ آزادی میں بھگت سنگھ کا جسے لاہور جیل میں 23 سال کی عمر میں 1931 میں پھانسی دی گئی تھی۔ اس کے بعد چی گوایرا کا جسے بولیویا میں گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا اور اس نے گولی مارنے والے سے زخمی حالت میں کہا تم صرف ایک آدمی کو کو مار سکتے ہولیکن تحریک کو نہیں۔ بھگت سنگھ پورے ہندوستان اور پاکستان میں آج بھی زندہ ہے اس پر فلم بنی تھی شہید جس میں دلیپ کمار نے بھگت سنگ شہید کا کردار ادا کیا تھا۔ جی گوایرا پر تقریبا45 ملکوں میں وہاں کی زبان میں فلمیں بن چکی ہیں اور تیسرا نام ہے کشمیر میں ہندوستانی قبضے سے آزادی کی جنگ لڑنے والے نوجوان برہان وانی کا جسے اس کے دو ساتھیوں احمد شیخ اور پرویز احمد کے ہمراہ ہندوستانی فوجیوں نے شہید کردیا تھا صرف 22 سال کی عمر میں۔ لکھتے چلیں کہ چی گوایرا، بھگت سنگھ اور برہان وانی کا تعلق بڑے اثر ورسوخ والے مالدار خاندان سے تھا تینوں تعلیم یافتہ تھے چی گوایرا کیوبا کوجنرل بتستہ سے آزادی دلوانے میں تن تنہا چند ساتھیوں کے ساتھ کامیاب ہوا تھا۔تاریخ کے ایسے کردار ہر دور میں پیدا ہوئے ہیں پاکستان اس دوڑ میں پیچھے نہیں عمران خان بھی تاریخ لکھ چکا ہے، نوجوانوں کو جگا چکا ہے اور اس پاداش میں اسے جنرلز نے امریکہ کی ہدایت پر جیل میں بند کررکھا ہے۔ سامراج ہر دور میں رہا ہے کبھی برطانیہ کی شکل میں تو کبھی جنرل بتستہ کی شکل میں۔ افسوس کہ جمہوری دور میں یہ اعزاز امریکہ کو ملا ہے کہ صدر بائیڈن امریکی عوام کی مرضی کے بالکل خلاف دو جنگوں میں غوطہ مار چکا ہے اگر فلسطینی ختم بھی ہو جائیں تو یاد رہے گا کہ وہ بھاگے نہیں اور نہ ہی بھاگنے دیا اس لئے کہ امریکی عوام ان کے لئے آواز اٹھا رہے تھے۔ ہم ان پر فخر کرسکتے ہیں زندہ باد۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here