لاڈلہ اور گودی میں فرق !!!

0
87
رمضان رانا
رمضان رانا

بلاشبہ ذوالفقار علی بھٹو23سال کی عمر میں گورنر جنرل سکندر مرزا کے وزیر اور مشیر بنائے گئے جو نوکر شاہی کی حکومتوں کا دور دورہ تھا بعدازاں آخری گورنر جنرل اور پہلے صدر سکندر مرزا کی ملک بدری کی وصیت کے وقت ان کی آخری خواہش کے مطابق بھٹو مرحوم کو جنرل ایوب خان کے حوالے کیا گیا جو ان کے مشہور وزیر خارجہ رہے۔ جب1970کے انتخابات کو جنرل یحیٰی خان نے تسلیم نہ کرتے ہوئے حکومت عوامی لیگ کے صدر شیخ مجیب کے حوالے نہ کی گئی تو ملک ٹوٹتے وقت بھٹو مرحوم جنرل یحیٰی خان کے ڈپٹی وزیراعظم بنائے گئے جنہوں نے90ہزار جنگی قیدیوں کو بھارت کے چنگل سے رہا کرایا۔ فوج کو بچانے کے لئے ایٹم بم بنانے کی بنیاد رکھی جس کے احسان کے بدلے جنرل ضیا الحق نے انہیں سولی پر چڑھا دیا۔وزیراعظم، بینظیر شہید کو نارتھ کوریا سے میزائیل ٹیکنالوجی چوری چھپے حاصل کرنے اور جنرلوں کے این آر او سے انکاری پر قتل کردیا گیا۔ نوازشریف کو جنرل جیلانی نے جنرل ضیا الحق کے دور آمریت اور بریت میں پنجاب کا وزیر داخلہ بنایا جو بعد میں دو مرتبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ بنے جب وہ وزیراعظم بنے تو ان کا جنرل کاکڑ سے جھگڑا ہوگیا جن کی حکومت کو ختم کردیا گیا پھر نوازشریف کی آرمی چیف جنرل جنجوعہ، جنرل کرامت سے ٹھن گئی جس کے بعد جنرل مشرف نے تختہ الٹ کر نوازشریف کے اقتدار پر قبضہ کرلیا۔ جو آج تک جنرلوں کے ساتھ جنگ میں مصروف ہیں جس میں بدنام زمانہ جنرل پاشا، جنرل ظہیر السلام، جنرل راحیل شریف، جنرل باجوہ، جنرل فیض حمید قابل ذکر ہیں۔ جنہوں نے نواز حکومت کیخلاف دھرنوں بغیر پرنوں کی سازشیں بر پائیں تھیں۔ جو گزشتہ دو دہائیوں سے جیل وبند کی مرحوبتیں برداشت کرتے چلے آرہے ہیں ،عمران خان کو کرکٹ کھیل سے ریٹائرمنٹ کے باوجود جنرل ضیا الحق نے تاحیات کرکٹ کھیل کا پاکستان بنا دیا جو آج تک مسلط ہیں۔ جنرل ضیا کے بعد جنرل گل حمید مرحوم نے عمران خان کو گود لیا۔ جو آج تک جاری ہے جس کی دائیاں جنرل مشرف، جنرل پاشا، جنرل ظہیر السلام، جنرل راحیل شریف، جنرل باجوہ، جنرل فیض حمید نامزد رہی ہیں۔ جن کی پرورش، تربیت، سازش سازی، گالی گلوچ بازی اور متوازی حکمرانی سے عمران خان اس مقام پر پہنچا ہے جس کی مثال بہت کم ملتی ہے کہ جنرلوں نے اپنے سازشی عزائم کو کس کند ذہن سویلین کے ذریعے پورا کیا ہو جو آخر کار جنرلوں کے گھروں اور خاندانوں پر قابض ہوگیا جس کے نتیجے میں9مئی کا واقعہ رونما ہوا کہ جس دن عمران خان کے حکم پر ان کے پیروکار سابقہ جنرل کرنل اور سویلین نے فوجی بیرکوں، چھائونیوں، کورکمانڈر ہائوسوں فوجی تنصیباتوں اور فوجی یادگاروں پر حملہ آور ہوئے جوایک منصوبہ بندی بغاوت تھی جس میں موجودہ فوجی سربراہ عاصم منیر تحقیقات کرانے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئے جو فوجی افسران کے باغی خاندانوں پر مقدمات بنا اور چلا نہ سکے جس کے بعد اب یہ خطرات لاحق ہوچکے ہیں کہ آئندہ کوئی9مئی سے زیادہ زور دار اور طاقتور بغاوت ہوگی جس سے ٹینکوں اور توپوں کا آپس میں ٹکرانے کے خدشات پیدا ہو رہے ہیں تاہم لاڈلہ اور گودی میں یہ فرق ہے کہ بعض لاڈلوں کو جنرلوں نے فوری طور پر اپنی بادشاہوں سے عاق کردیا مگر عمران خان کو گودی میں لیا گیا تھا اس لئے اس ایک گود سے دوسری، تیسری، چوتھی، پانچویں، چھٹی ساتویں، آٹھویں ،نویں اور دسویں گودی تک پالا اور پوسا گیا ہے۔ جس کا سلسلہ ختم نہیں ہونے والا ہے جن کو اقتدار سے اس لئے ہٹایا گیا کہ پاکستان کا دیوالیہ ہونے جارہا تھا۔ جیل میں اس لیے ڈالا گیا ہے کہ ان کے تمام گناہ دھو دیئے جائیں۔
کل جب وہ دوبارہ میدان میں اتارا جائے گا تو پھر دوبارہ نام نہاد مدینہ ریاست کی بنیاد رکھی جائے گی۔ جو تب تک جاری رہے گی۔ جب تک تمام مخالفین مار نہ دیئے جائیں گے۔ بہرحال عمران خان اور امریکہ مخالف ایک ٹوپی ڈرامہ مخالفت تھی جس کے باوجود عمران خان کی 87کانگریس مینوں نے حمایت کی سابقہ سی آئی اے کے اہلکار ان کے لابسٹ ہیں جن کے دور حکومت میں سی پیک روک دیا گیا۔ اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے کردیا گیا چین کے معاہدوں دھجیاں اڑا دی گئیں یہ امریکہ مخالفت یا حمایت کا کردار تھا جس کا ذکر تک نہیں ہوتا ہے۔ ہر قبضہ مختصر عمران خان نہ صرف پاکستانی جنرلوں کاگودی لیا ہوا ہے جن کی بین الاقوامی طاقتیں بھی شامل ہیں جو عنقریب دوبارہ پاکستان پر مسلط کردیں گی۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here