قارئین وطن! فروری الیکشن ڈے پر کراچی سے لے کر خیبر تک پاکستان کی غیور عوام نے عمران خان نیازی چئیرمین اور محمود قریشی نائب چیئرمین دونوں پابندِ سلاسل اور ان کی جماعت پی ٹی آئی جس کو نامراد الیکشن کمشنر سکندرسلطان راجہ نے پارٹی سے لے کر ہر قسم کے غیر جمہوری غیر سیاسی ہتھکنڈوں سے لیس اور اس پر ہمارے میر انصاف اور میر سپاہ بھی عمران خان اور اس کی پارٹی کے خلاف سازش میں ملوث تھے اس پر بڑا پرانا شعر یاد آ رہا ہے!
حشر ہو جائے گا برپا راز جس دن کھل گیا
ایک سمجھوتہ ہوا تھا قاتلوں کے درمیاں
ووٹ دے کر یہ ثابت کر دیا ہے ابھی قوم زندہ ہے، قارئین وطن!کیا مزے دار الیکشن تھے ،تاریخ کو غیور عوام نے نہ برادری دیکھی نہ بریانی کی پلیٹ کی طرف دیکھا نہ نوٹوں کی طرف اور جم کر اپنے پابند سلاسل لیڈر کو جوک در جوک ابابیلوں کی طرح ووٹ ڈالا اور سیٹوں کو عمران کی نظر کیا اور تاریخ کو سرکار نے نواز شریف مریم نواز حمزہ شریف اور اس کے باپ شہباز کو سرکاری ووٹ ڈالے اور جعلی مینڈیٹ عطا کیا جبکہ نواز شریف کو اس عورت ڈاکٹر یاسمین راشدنے شکست فاش سے نوازا جو آج نو ماہ سے جیل میں ہے نہ اس نے کوئی جلسہ کیا نہ کسی کو قیمہ والے نان کھلائے نہ اس کا ایک پوسٹر چسپاں تھا، اس کے باوجود ایک لاکھ پانچ ہزار ووٹوں سے راون کو ہرایا لیکن تین چیفس کو راون کا ہارنا اچھا نہیں لگا اور انٹرنیٹ بند کر فون بند کر راون کو جیتا ہوا پیش کیا ادھر عثمان ڈار کی والدہ کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا اس طرح کے کرتب تقریبا پی ٹی آئی کی سیٹوں پر دکھایا گیا یہ گھنانا تماشہ دیکھنے والے دانشور نے کیا خوب تجزیہ پیش کیا اس نے کہا کہ ہمارے میر سپاہ نے جن کے قبضہ میں وطن عزیز کی تقدیر مقیید ہے نے پہلے نواز شریف کو اس کی اوقات دکھائی کہ دیکھ تو اور تیرا پری وار الیکشن ہار چکے ہو اور پھر غیور عوام کو اس کی اوقات دکھائی ہے کہ تم جس کو مرضی ووٹ دو لیکن جتاتے ہم ہیں ، الیکشن کا نیٹ شیل نتیجہ یہ ہے لیکن راونوں کی پرورش کرنے والے یہ بھول رہے ہیں کہ قوم جاگ گئی ہے اس کا شعور بیدار ہو گیا ہے ،آج پوری دنیا عمران خان کی کامیابی تسلیم کر تی ہے نہیں کرتے تو ہمارے میر سپاہ ، میر انصاف اور میر الیکشن کمیشن ،عوام نے اپنا حق ادا کردیا ہے، اب باری ہے میر سپاہ کی کہ بغض سے باہر نکلے صدر پاکستان ڈاکٹر علوی کو پاکستان کی ڈوبتی ہوئی معیشت اور غربت میں ڈھلی قوم کی فکر کرتے ہوئے ریاست کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کو حکمرانی کی دعوت دے جمہوریت کا یہ تقاضا ہے ۔قارئین وطن! فروری کا سورج اپنی پوری آب و تاب سے طلوع ہوا میں اپنے پڑوسی حاجی شاہد صاحب کے ساتھ اپنا قیمتی ووٹ ڈالنے گیا میرے حلقہ میں سلمان اکرم راجہ صاحب پی ٹی آئی کی جانب سے امیدوار تھے اور ان کے مقابلے پر مشہور زمانہ (pander)جس کو عرف عام میں پیمپ کہتے ہیں عون چوہدری عمران خان کا چادر بدل خدمت گار اور ان کی شادی میں شوارے بانٹنے والا تھا میں نے اپنا ووٹ راجہ صاحب کو کاسٹ کیا اور سچی بات ہے کہ مجھ کو نہیں معلوم تھا پی ٹی آئی کا صوبائی امیدوار کون ہے میں نے اپنی جانب سے چھتری پر مور ثبت کر دی کہ یہ بھی کوئی پی ٹی آئی کا امید وار ہو گا پولنگ بڑی سمود تھی اور میرا وجدان کہتا ہے کہ ہر مرد و زن کی باڈی لینگوج بتا رہی تھی کہ یہ پی ٹی آئی کے ووٹر ہیں میں نے تین چار حلقوں کا دورہ کرکے ووٹینگ ٹرینڈ معلوم کرنے کی کوشش کی تو یقین جانئیے کہ فیصد یہی پتہ لگتا تھا کے یہ پی ٹی آئی کے ووٹر ہیں لیکن وہی ہوا آدھی رات کے بعد جو یاسمین راشد صاحبہ اور ریحانہ ڈار صاحبہ کے ساتھ ورنہ کسی ان پڑھ سے ان پڑھ مرد و زن کے تصور میں بھی نہیں آ سکتا کہ سلمان اکرم راجہ صاحب کے مقابلہ میں کسی پینڈر کو ووٹ دیا جا سکتا ہے- آج ہمارے چیف صاحب پر منحصر ہے کہ ملک کی سلامتی اور معیشت کی ترقی اور قوم کو مایوسی کے چنگل سے نکالنے کے لئے تمام سیاسی مقدمہ ختم ہونے چاہیں اور مئی کے حوالے سے جو شہباز شریف کا برین ورک ہے سب پولیٹیکل ورکروں کو آزاد کر نا چاہئے اور عمران خان اور ان کے سیاسی رفقا کو آزاد کر دینا چاہئے کہ یہ ہی وقت کی ضرورت ہے ۔
قارئین وطن! میر سپاہ کے ساتھ ساتھ ہمارے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحب کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ بھی جن لوگوں کو سکندر سلطان راجہ کی سازش سے بجے کے بعد ہر وایا گیا ہے کو ان کا جائیز مقام دلوایا جائے مثلا یاسمین راشد ، سلمان اکرم راجہ، ریحانہ ڈار، شاہین شعیب ، عالیہ حمزہ اور دیگر حضرات کو تاکہ ملک کو جمہوریت کی پٹری پر ڈالا جائے – اب جب کہ پوری قوم جان چکی ہے کہ نواز شریف کو قدرت نے رد کر دیا ہے تو ہمارے مقتدرہ صاحبان کو بھی چاہئے کے آواز خلق پر دھیان دیں ،ہم سب کو چاہئے کہ ملک کی سلامتی کے لئے کام کریں پاکستان زندہ باد۔
٭٭٭