”ویلنٹائن ڈے”

0
37

غزہ خون میں لہولوہان ہوا پڑا ہے اور ہماری خواتین ویلنٹائن ڈے منا رہی ہیں اور اس کے لئے پیسے خرچ رہی ہیں ،ٹائم اینجوائے کر رہی ہیں پارٹیز کر رہی ہیں، ہوٹل بک کروا رہی ہیں، بچوں کو لے کر جا رہی ہیں اور بچوں کو ویلنٹائن ڈے کی تعلیم دے رہی ہیں ،اس کے لئے کلر اور ڈریس کا تھیم رکھاجارہاہے ،سو سو ڈالر پر پرسن انٹری فیس رکھی جارہی ہے، محبت کے عنوان پر بچوں سے ٹیبلو کروائے جارہے ہیں، محبت کے عنوان پر ناچ گانے کروا ئے جارہے ہیں،یہ سن کر ہی دماغ ہل گیا ہم مسلمان صحیح معنوں میں اتنے بے غیرت اور بے حس ہو گئے ہیں ؟ غزہ میں تو لاشیں پڑی ہوئی ہیں ،بے گور وکفن شدید سردی میں ٹھٹھر کر بھوک سے بحال مسلمان مر رہے ہیں، مدد وہاں پہنچنے نہیں دی جارہی ،مسلمانوں کی نسل کشی کررہے ہیں، یہ لوگ اور ہم ان ہی دشمنوں کی نقالی کر رہے ہیں کہ ان لوگوں نے ماضی میں اس طرح زنا کو عام کیا تھا ،ہم بھی اس دن کی یاد منائیں گے، اپنے بچوں اور نسلوں کو سکھائیں گے! نقالی کرنی ہے تو ان کی کرلو ، کفن مارچ میں شریک ہوجا !! ایسے نقالی کرنے والے تو پاگل ودیوانے لگتے ہیں سوالات اٹھتے ہیں اس سے کیا ہوگا! کیا فلسطین آزاد ہو جائے گا ؟ کم از کم شہیدوں کی نقالی تو ہو جائے گی شہادت نصیب میں ہے یا نہیں ۔یہ تو اللہ بہتر جانتا ہے ۔ ہم تو غیروں سے بد تر ہوگئے لال کپڑے پہن کر فلسطین اور بیت مقدس کی بے حرمتی کا جشن منارہے ہیں ۔ کیا اپنے گھروں میں اپنے بچوں کی لاشیں پڑی ہوں گی تو ایسے ہی ویلنٹائن منا گے یا اس وقت کو آواز رے رہی ہو کہ غم منانے کے لئے ضروری ہے کہ ہمارے صحنوں میں بھی لاشیں گریں ،تو ہم سنجیدہ ہونگے ! ورنہ آخرت کو بھول کر ایسی ہی سستی اور بے مقصد خوشیوں کی طرف بھاگتے رہیں گے جن کا اجر دنیا میں تھکاوٹ اور آخرت کی حسرت ہے !!!۔ اگر مسلمان ہو اور پھر تمہارے اندر وہ ایمان زندہ ہے تو غور کرو یہ کیسا ایمان ہے کہ انگریزوں کی نقالی ہی کی جائے جو وہ کرتے ہیں وہی سیلیبریٹ کریں اور ان کی کہی ہوئی ہر بات سچ مان کر اطاعت کرنا شروع ہوجائیں صرف یہ ظاہر کرنے کے لئے کہ ہم آزاد قوم کی اپنے رب کی نافرمان عورتیں ہیں یہ کوئی ان کا مذہبی تہوار نہیں ہے ۔ان کا ایک بنایا ہوا تہوار ہے ۔یہ صرف زنا کاری کو عام کرنے کا ایک پلان تھا جو ان کے معاشرے میں کامیاب ہوا اب اسی گند کو وہ ہمارے معاشرے اور سوسائٹی میں انجیکٹ کرنا چاہتے ہیں اور کر رہے ہیں اور اس کے لئے آلہ کار انھوں نے ہمارے دین سے دور ،اسلام کی اصل سے بے بہرہ ، خود پرست اور خود نماء کرنے والوں کو چن لیا دوسری طرف بزنس میںنو نے اس کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرکیاتنا اوپر چڑھایا کہ زنا کا ایک عالمی دن منظور کروایا گیا ۔ اور اب ہم سب اس کی زد میں ہیں !کیایہ موقع ہے کہ ہم اس طرح کے جشن منائیں ،خوشیاں منائیں ،اور ایسے لوگوں کی نقالی کریں جو ہم مسلمانوں کو ذبح کرنے پر تلے ہوئے ہیں، ہمیں مٹانے پر تلے ہوئے ہیں، ہمارا پہلا قبلہ بیت المقدس کو ڈھانے کے در پہ ہیں ۔ کیا یہ وقت ان خرافات کا ہے ؟ جب اللہ پوچھے گا میرے بندے خون میں نہائے ہوئے تمھیں مددکے لئے پکار رہے تھے تو تم لال کپڑے پہن جشن منارہی تھی
تم قوم کی ماں ہو سوچو ذرا، یہ مسلمانوں کو چھوڑ کر کفر کا ساتھ دینے کا عملی اعلان ہے اس لئے کہ یہ طریقہ ہرگز غم کے اظہار کا نہیں ہے ،یہ بہانے کا وقت بھی نہیں یہ اہل غزہ سے زیادہ ہمارے ایمان کا امتحان ہورہا ہے اگر ہم مسلمان ہیں منافق نہیں ہیں تو یہ کم از کم یہ دعاں کا وقت ہے ۔یہ اللہ کو یاد کرنے کا وقت ہے ،استغفار کرنے کا وقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک زمانہ آئے گا کہ مسلمانوں کا حال یہ ہوگا کہ دن میں کافر ہوں گے اور رات میں مسلمان ہوں اور رات میں مسلمان ہوگا تو دن میں کافر ہوگے ۔
دن میں تو ہم قرآن سن رہے ہوتے ہیں رات کو لال جوڑے پہن کر پہنچ جاتے ھوٹلوں میں ڈانس کرنے کے لئے ویلنٹائن ڈے منانے کے لئے ،ایک دوسرے کو پھول دینے کے لیے، ایک دوسرے کو چاکلیٹ دینے کے لیے ۔ اللہ تعالی فرماتاہے کہ تم جس قوم کی نقالی کرو گے اسی کے ساتھ اٹھائے جا گے یہودی یا عیسائی مشرک ، مشرکوں کا ٹھکانا جہنم ہے تو مسلمانوں ہوش میں آ جا سوچو غور کرو تم قوم کی ماں ہو تم جو کچھ اپنے بچوں کو د ے کر جا گی وہی تمہارے بچوں کے پاس ہوگا ۔کل قیامت کے دن تمہارے بچے تمہارے گریبان پکڑیں گے کہ تم نے اسلام کے نام پر ہمیں مخلف مذاہب کی چاٹ بنا کے دے دیا تھا، کہ تھوڑا سا یہودی سے تھوڑا عیسائیوں سے تھوڑا ہندوں سے، یہ مکس پلیٹ کی چاٹ ہرگز ہرگز کے اسلام نہیں ہے جس کو تم کھانے کی کوشش کر رہی ہو یہ وہ زہر قاتل ہے جس سے تم مسلمانوں کو قتل اور اسلامی اقدار کو مٹانے کوشش کر رہی ہو ۔
کسی شاعر کی زبان سیاس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
چلو نوجوان نسل کے لئے یہ بات سمجھ آتی ہے اسکول کالج یونیورسٹی میں ہوتے ہیں تو کچھ نہ کچھ ان کا ساتھ دینا پڑتا ہے ہمارا! جو اپنے گھروں میں بیٹھی ہوئی عورتیں ہیں تیس ،چالیس،اور پچاس کی ہوچکی ہیں نسلوں کی حفاظت کرنے کے لئے اللہ نے کچھ وقت دے دیا ہے اس وقت کو ، پیسے کو نسلوں کو برباد کرنے اور بے مقصدیت سکھانے میں ضائع کیا جائے ۔یہ سب فضول خرچی ہے وقت صلاحیت اور مال سب نعمتوں کی نبی کریم نے فرمایا فضول خرچ شیطان کا بھائی ہوتا ہے بجائے اس کے کہ صدقہ خیرات کرکے جنت خریدیں جہنم کی آگ سے بچیں ، اپنی خواہشات ،جذبات ، شوق اور دنیا کی محبت میں سب کچھ پیچھے چھوڑ کر بھاگتے چلے جارہے ہیں تصور کرنے کی بات ہے کہ کیا ویلنٹائن ڈے منانا اس قت سوٹ کرتا ہے ہمیں ؟ اس وقت وہ تو ہمیں کبھی بھی نہیں منانا چاہیے مگر آج کے دن اور آج کے دور میں جبکہ مسلمان دکھ ،اذیت ،ذلت پستی ،بدحالی کی زد میں ہیں دشمنوں کے نرغے میں ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں کسی ایک حصے میں کوئی تھوڑی سی تکلیف ہوجاتی ہے تو سارا جسم اس کی وجہ سے بخار سے تپنے لگتا ہے یہ کیساایمان ہے کہ امت کی پریشانی دیکھ کر کوء اثر ہی نہیں ہوتاہے الٹا ہمارے ہاں کی خواتین ہوٹل بک کرا کر کے دشمنوں کو خوش کرنے کے لئے جشن منا رہی ہیں گویا کے یہودیوں کے ساتھ کھڑی عیسائیوں کے ساتھ کھڑی ہیں کہ تم بہت اچھا کر رہے ہو غزہ پر بمباری کر رہے ہو ان کا یہی حشر ہونا چاہیے زبان سے کہیں نہ کہیں عمل سے تو یہی کہا جارہاہے ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو معاف کرے اپنی غلطیوں کو سدھارنے کی توفیق دے مسلمان بن کر جینا اور مسلمان بن کرمرنا نصیب کرے آمین یا رب العالمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here