سب کی بھلائی!!!

0
53
عامر بیگ

پنجاب حکومت نے لکھ کر کے پی کے حکومت کو مطلع کر دیا ہے کہ جیف منسٹر کے پی کے جناب امین گنڈا پور صاحب سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر دو ہفتے تک عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ درحقیقت قوم سینٹ کے الیکشن میں مصروف ہے اس لیے عمران خان کے مشوروں سے قوم میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے لہٰذا ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی ہے وہ جیل میں بیٹھا پوری قوم کی نبض پر ہاتھ رکھے ہوئے ہے، ملاقات کے ذریعے اگر رابطہ کاٹ دیا جائے تو کیا یہ لوگ سکون سے پاکستان کو لوٹنے کا پروگرام ترتیب دیں لیں گے ؟ادھر علیمہ خان نے اڈیالہ کے سامنے دھرنا دینے کا بول دیا ہے اس سلسلے میں پی ٹی آئی کے عہدیداروں کو وہاں بلانے کا بھی کہہ دیا ہے اب دیکھیں کہ یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے کچھ بھی ہو جائے خان کے چاہنے والے اتنی آسانی سے ہار نہیں ماننے والے اور نہ ہی خان اپنے ارادوں سے باز آنے والا ہے خان انکی ریڈ لائن تھا اور ہے عمران خان پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا اور کبھی کسی سیاستدان کو سائڈ لائن لگایا نہیں جا سکا جبتک کہ وہ خود نہ ہونا چاہے ماضی قریب میں مثال میاں نواز شریف اور دوسرے بہت سے ہیں قوم کو اتنا مجبور مت کریں کہ قوم احترام چھوڑ دے۔ چاروصوبائی اسمبلیاں اور وفاقی اسمبلی معرض وجود میں آگئی چلیں کام شروع کرتے ہیں جس نے دھاندلی کی جس کے ساتھ دھاندلی ہوئی وہ اب ساتھ ساتھ دیکھتے جائیں گے یہ ایک لمبا پروسیس ہے جس میں سالوں لگ جاتے ہیں پی ٹی آئی قیادت جیلوں میں ہے انہیں باہر نکالنا ہے عمران خان نے اپنے مخالفین کو جیلوں میں رکھا جائز یا ناجائز کی بحث بعد میں لیکن ان کی موجودہ لیڈر شپ اور ورکرز جو جیلوں میں ہیں ان پر کوئی بیگیج نہیں ہے جن پر تھا وہ پریس کانفرنس کر کے صاف پاک ہوچکے لیکن جو ابھی جیلوں میں ہیں ان کے پیچھے ووٹروں کی ایک بڑی تعداد بھی ہے ان لوگوں نے اگر اسٹیبلمشمنٹ کے ساتھ ہتھ جوڑی کر لی تو آپ کہیں کے نہیں رہیں گے کیوں کہ آپ لوگ دھاندلی سے اور اسٹیبلشمنٹ کی مرہون منت اقتدار میں لہزا بہتر ہوگا کہ مقید لوگوں کو کیسز کا سامنے کرنے دیں اگر وہ واقعی گنہگار نہیں ہیں تو انہیں چھوڑ دیا جائے اور ایک بہتر مثال سیٹ کر دی جائے تاکہ آنے والی حکومتیں اور اپوزیشن والے ایک مثالی عمل سے آگے ترقی کے سفر پر چل سکیں اور اس دفعہ یہ عہد کر لیا جائے کہ اپنی عدلیہ کو بھی مظبوط بنانا ہے ہر ادارے کا ایک کردار واضع ہو سکے تاکہ سیاسی عمل جاری و ساری رہ سکے ورنہ ہم اسی ٹیل چیز میں گھول گھول گھومتے رہیں گییہ کھلی حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی کا کوئی ایک بھی رہنما عمران خان کے ووٹ کے بغیر قومی اسمبلی تک نہیں پہنچ سکتا تھا اگر کسی کو کوئی وہم ہے تو وہ اسے دور کر لے اور اسے جیل میں اکیلا سڑنے کے لیے چھوڑ دینا اور خود اپوزیشن میں بیٹھ کر خالی پیلی کی نعرے بازی کرنا کسی طور بھی مناس نہ ہوگا۔ محمود اچکزئی، مولانا فضل الرحمن اور اختر مینگل نے عمران خان کے حق اور جرنیلوں کے ظلم پر آوازیں لگانا شروع کر دیا ہے دیئے سے دیا جلتا ہے اب بھی وقت ہے مقتدر حلقے ہوش کے ناخن لیں وقت نکل گیا تو پوری قوم ایک طرف کھڑی ہوگی اور آپ کچھ نہیں کر پائیں گے اقتدار میں شرکت کا فارمولا طے کیا جا سکتا ہے مل کر اپنی اپنی حدود طے کر لیں اور عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کریں اسی میں سب کی بھلائی ہے
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here