”خدارا غیرت کو دفن مت کریں”

0
121
شبیر گُل

ریاست مدینہ کے علمبرداروں نے تبدیلی مذہب پر متنازع بل پیش کرکے اپنی غیرت کو دفن کردیاہے۔
پیپلز پارٹی مسلمانوں کی پارٹی ہے۔جس نے سندھ اسمبلی سے یہ بل پاس کروایا۔
سوکالڈ تعلم یافتہ اور ایک دوسرے کو اسمبلیوں میں گالیاں دینے والے ممبران اللہ رب العزت ،قرآن اور سْنت کے نفاذ کے خلاف اور ایک ہی ایجنڈے پرہیں۔
جب دین کے خلاف بات آئے گی تو پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی ،ن لیگ،ایم کیوایم،ان کی دینی حمیت اور غیرت دفن ہو جاتی ہے۔
اسمبلیوں میں یہ ْمردار قرآن و سنت کے خلاف یکسو نظر آتے ہیں۔
شیریں مزاری،شیریں رحمان، ماروی سرمد اور عورت مارچ کی نیم عریاں ،مغرب کی کٹھ پْتلیاں ، ملک میں تہذیبی دہشت گردی کا مؤجب ھیں۔طلباء و طالبات میں فحاشی پھیلانے والے بیکن ہاؤس سکول کا کردار ریاست پاکستان کے نظریہ کے خلاف ہے۔یہ مافیا اور ہم جنس پرستی کی علمبرداروں کو کھلی چھوٹ دی دی گئی ہے۔
اسمبلی کا بدترین متنازع بل۔ جس کی ھم بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔
پاکستان کی تاریخ کا بدترین بل پاس کیا گیاہے، جس کے مطابق اقلیتی مذہب کے افراد جن کے عمر 18 سال سے کم ہے اسلام قبول نہیں کر سکیں گے اور 18سال سے زیادہ کے افراد بھی آسانی سے قبول نہیں کرسکیں۔ کیوں کہ درمیان میں قانونی پیچیدگیاں ڈال دی گئی ہیں۔
چند نمایاں نکات ملاحظہ کیجئے۔
*اٹھارہ سال سے زائد عمر کا فرد اسلام قبول کرنا سہتا ہے تو وہ علاقائی ایڈیشنل سیشن جج کو سرٹیفیکٹ کے کئے درخواست دے گا۔
* درخواست موصول ہونے کے بعد جج 7 دن کے اندر انٹرویو کی تاریخ رکھے گااور انٹرویو میں یہ دیکھے گا کہ کسی دباؤ یا غلط فہمی میں اسلام قبول تو نہیں کررہا۔
* جج اس کی درخواست پر اس کے مذہبی اسکالر سے ملاقات کا انتظام کرئے گا۔نیز دونوں مذاہب کا مطالعہ اور جائزہ کے کئے اسکو 90 دن کا وقت دیا جاسکتا ہے۔
*اگر جج سمجھے کہ تمام شرائط پوری ہیں تو وہ تبدیلی مذہب کاسرٹیفکیٹ جاری کرئے گا۔
*اگر اس کے علاوہ کوئی تبدیل کرئے گا تو 5 سے 10 سال سزا کا حقدار ہوگا۔
قارئین کرام ! سب سے پہلے یہ بات یقینی ہے کہ مذہب کی کوئی عمر نہیں ہوتی۔میرے نبی نے جب اسلام کی دعوت دی تو بچوں نے بھی اسلام قبول کیاتھا۔لہٰذا 18 سال والی شرط انتہائی معیوب ہے۔
موجودہ دور میں اکثر بچے 18 سال سے کم عمرے میں بالغ ھوجاتے ہیںاور تمام باتوں کو سمجھتے ھیں۔لہذا اگر بچے پہلے ھی بالغ ھو کر مذہب تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو انکو اس بات سے دور رکھنا انتہائی بدترین فعل ہے۔
قبول اسلام اور تبدیلی مذہب کو اتنا پیچیدہ بنایا گیا ہے کہ کئی افراد اس جھنجھٹ کے خوف سے اور عدالتوں کے چکرو اخراجات سے تنگ ہونگے اور اسلام قبول کرنے کیطرف نہیں آئینگے۔
عدلیہ کا عوامی رویہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔یہ ایک بے لگام ادارہ ہے۔جو اس فرد کو اتنا ذلیل کرئے گا کہ آئیندہ کوئی بھی شخص اسلام قبول کرنے کی طرف نہیں آئے گا۔
یہ سرکار کا گھناؤنا چہرہ ہے ، اگر یہ بل قانون کا حصہ بن گیا تو دین کی تبلیغ کرنے والے مجرم ٹھہریں گے۔
کم عمری میں میں جن اصحابہ نے اس الزام قبول کیا۔اْن میں
حضرت علی آل مرتضی نے دس برس کی عمر میں اسلام قبول کیا۔
حضرت انس بن مالک نے آٹھ سال کی عمر میں اسلام قبول کیا۔
حضرت زید بن ثابت نے 11 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا۔
حضرت عمیر بن سعد نے 10 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا۔
حضرت معاذ بن عفرا نے 11 سال اور خضرت معاذ بن عمرو بن جموع نے 13 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا.
یہ وہ نوجوان صحابی تھے جنہوں نے ابوجہل کو جہنم رسید کیا۔
ابو سعید خوری نے 13 سال کی عمر میں اور خضرت عمیر بن ابی وقاص نی 16 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا۔
پوری دنیا میں مسلمانوں کی تبلیغ سے روزانہ سینکڑوں لوگ شہادت قبول کررہے ہیں۔ کسی بھی جگہ کوئی روک ٹوک نہیں۔ مجھ جیسے کم علم ، ناچیز کے ہاتھوں ایک درجن سے زائد لوگ اسکا مْقبول کرچکے ہیں۔ جو شائد میری عاقبت کے لئے ذخیرہ ثابت ہو۔
اس بل پرآپ حکمران جماعت کے لوگوں سے بات کریں تو یہ جاہل لڑنے کو آتے ہیں۔
ھمارا المیہ یہ ہے کہ ہم نے ایک جاہل نسل تیار کی ہے جو اللہ اور رسول کی بات کو اگنور کرسکتی ہے۔اپنے باپ کی بات کو رد کرسکتی ہے۔ عمران خان، نواز شریف اور زرداری کی بات کو رد نہیں کرسکتی۔ ان سے بحث کرنا ان کو دلیل سے سمجھانا بالکل بیکار ہے کیونکہ یہ پڑھے لکھے جاہل مطلق افراد کا ٹولہ ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ آپ۔ اکیس علماء کو ایک دلیل سے ہرا سکتے ہیں۔ لیکن ایک جاہل جو چالیس دلیلوں سے نہیں ہرا سکتے۔گزشتہ تیس سال میں پاکستانی سیاست نے ایسے جاہلوں کی فوج تیار کی ہے۔
جیسے چند روز پہلے ایک جاہل وزیر کشمیر کمیٹی کے چئیرمین شہریار آفریدی نے مین ہیٹن میں ایک homeless کی ویڈیو بنا کر آپ لوڈ کی اور ساتھ فرمایا کہ امریکہ میں انتہائی غربت ہے اور پاکستان بہت خوشحال ملک ہے۔کیسے کیسے جاہل منسٹر ہیں۔
قارئین ! مکھی جب چائے میں گر جائے تو لوگ چائے پھینک دیتے ہیں۔ لیکن وہی مکھی اگر دیسی گھی میں گر جائے تو لوگ کبھی بھی دیسی گھی نہیں پھینکتے۔ لوگ اپنے مفادات دیکھ کر اْصول اور آداب کا ڈھونگ رچاتے ہیں اور سامنے والے کی طاقت اور حیثیت دیکھر فیصلے کرتے ہیں۔یہی حال عمران خاں کا ھے جو روزانہ نیا جھوٹ بولتا ہے۔عمران خان صاحب آپ نے ٹوکری میں گندے انڈے جمع کر رکھے ہیں جن کو مہنگائی سے عوام کی کمر ٹوٹے یا خودکشیاں کریں کوئی احساس نہیں۔ دین پر ڈاکا ڈالا جائے ان بے شرموں کو خوف خدا نہیں۔ ایک عجیب مخلوق اقتدار پر براجمان ہے۔ اللہ اور رسول کی باغیوں کا ٹولہ حکمران ہے۔ عوام کو دین پر نقب ذنی کو برداشت نہیں کرنا چاہئے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here