نثری نظم کیا ہے؟

0
99
ڈاکٹر مقصود جعفری
ڈاکٹر مقصود جعفری

آج فیس بک پر ارشد معراج کا ندیم خان کی نثری نظموں پر تنقیدی جائزہ پڑھا۔ان کا یہ تبصرہ و تجزیہ ایک ادبی عمدہ تحریر ہے جسے پڑھ کر مجھے اندازہ ہوا کہ موصوف کا عالمی ادبیات کا خاصا مطالعہ ہے۔ انہوں نے بڑی شائستگی سے اپنے تجزیہ میں دو باتوں کو جدید شاعری کا شاہکار یا عصری تقاضا قرار دیا ہے۔ اول: نثری شاعری اور دوم: جنسی معاملات کا بے باکانہ تذکرہ۔ اِس موضوع پر مفصل بات ہو سکتی ہے لیکن میں نہایت اختصار سے اپنی رائے تحریر کر رہا ہوں کیونکہ نثری نظم کے بارے میں اکثر بحث و تمحیص ہوتی ہے۔ ارشد معراج کی رائے سے اختلاف کرتے ہوئے سرمد سانول کی رائے ہے نسیم خان کا مقدمہ پوری ذمہ داری سے لڑیں لیکن یہ بات طے ہے کہ ہر کس و ناکس چیز شاعری نہیں مانی جا سکتی۔ اکہتر، بہتر، تہتر، چوہتر شاعری نہیں ہو سکتی ۔ ارشد معراجِ نے Erotic poetry یعنی جنسی شاعری کا حوالہ دیتے ہوئے مویان کا حوالہ دیا ہے کہ اس نے تو جنسی اعضا کا ذکر کر کے بھی ادب کا نوبل انعام ( Nobel Prize) حاصل کیا ہے تو نسیم خان کی شاعری پر اعتراض معنی دارد۔ ارشد معراج نے عصرِ حاضر کے ممتاز ناول نگار مویان ( Mo Yan) کا ذکر کرتے ہوئے اس کی کتاب Big Breasts and Wide Hips کا تذکر ہ اس طرح کیا ہے جیسے اسے نوبل انعام ادبِ جنسیات لکھنے پر ملا ہوجبکہ مویان کی دیگر دو کتابیں Red Sorghum اور Life And Death جو میں شائع ہوئی تھیں زندگی کے تلخ حقائق کو بے نقاب کرتی ہیں ۔ مویان کو ادب کا نوبل انعام میں ملا۔ یہ انعام جنسی اعضا کا ذکر کرنے پر نہیں بلکہ انسانوں کے ساتھ سماجی اور سیاسی زیادتیوں کو بے نقاب کرنے پر ملا تھا۔ اگر جنسی بے حیائی کو عام کرنے اور اسے خوش آمدید کہنے پر نوبل انعام دیئے جاتے تو اردو ناول نگار وحی ویانوی، شاعرہ فہمیدہ ریاض ، سعادت حسن منٹو اور عصمت چغتائی کو مل چکا ہوتا۔ فحش نگاری پر عالمی ایواڑ نہیں ملتے۔ ارشد معراج نے نثری نظم کی حمایت میں انگریزی اور امریکی شاعری کا بھی ذکر کیا ۔ سرمد سانول نے مزید لکھا ہے جس طرح ہر بے باک افسانہ لکھنے والا منٹو نہیں ہو سکتا، اس طرح ہر نظم میں جبری جنسی اعضا ٹانک دینے سے وہ شاعری عالمی شاعری کے مقابلے میں نہیں رکھی جا سکتی، اس سلسلہ میں میری رائے یہ ہے کہ تمام بڑے شاعر پابند شاعری کرتے آئے ہیں اور فحش نگاری سے دور رہے ہیں۔ انگریزی شاعر وں میں جان ڈون،ایڈمنڈ سپنسر، ولیئم ورڑزورتھ، جان کیٹس، شیلے, اور لارڈ بائرن نے پاپند شاعری کی ہے جن کی شاعری کا سکہ آج بھی چلتا ہے۔ فارسی اساتذہ حافظ شیرازی، شیخ سعدی، فردوسی ، عمر خیام، جامی اور کئی دیگر بڑے شاعروں نے پابند شاعری کی ہے۔ البتہ عصرِ حاضر میں چند ایرانی شاعروں نے آزاد شاعری میں اپنے آپ کو منوایا ہے جن میں اخوان ثالث، احمد شاملو اور فروغ فرخ زاد شامل ہیں۔ قافیہ اور ردیف کی شاعری میں موسیقی کا بھر پور تاثر ملتا ہے۔(جاری ہے)
اسی طرح اردو شاعری میں میر، غالب ، انیس ،اقبال فیض احمد فیض ، احمد ندیم قاسمی، ساحر لدھیانوی ، منیر نیازی اور احمد فراز نے بھی پابند شاعری میں اپنا عالمی پیغام دیا ہے۔ البتہ انگریزی شاعری میں ولیم شیکسپئر اور جان ملٹن کی بعض نظمیں نظم معری میں ہیں۔ ولیم شکسپئیر کی( Sonnets) پابند شاعری ہے اور اس کے منظوم ڈرامے آزاد شاعری کے زمرے میں آتے ہیں۔ نظمِ معری میں قافیہ ، ردیف کو ترک کر دیا جاتا ہے لیکن ہر مصرع ایک ہی بحر میں ہوتا ہے۔ بعد میں سہولتِ اظہار کے لیے کچھ شاعروں نے آزاد نظم( Free Verse) لکھی جس میں نہ تو قافیہ ردیف کی پابندی ہوتی ہے اور نہ ہی ہر سطر ایک بحر میں ہوتی ہے لیکن نظم میں موسیقیت اور درہم ہوتا ہے۔ اردو شاعری میں ن۔ میم۔ راشد، میرا جی اور کئی دیگر شاعر ہیں جنہوں نے نظمِ معری اور آزاد نظمیں لکھی ہیں۔فیض احمد فیض ، ساحر لدھیانوی اور احمد فراز کی پابند شاعری کے ساتھ ساتھ نظمِ معری اور آزاد نظمیں بھی ملتی
ہیں۔ یہ سب ساختیاتی تجربات ( Structural Experiments) سہولتِ اظہار کے لیے کیے گئے ہیں۔ شاعری اور موسیقیت کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ نثری شاعری ( Prose poetry ) موسیقیت سے عاری ہوتی ہے اس لیے دل پر اثر نہیں کرتی۔ البتہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ فلسفی ہے اوروہ روایتی پابند شاعری میں سہولت سے اپنا مدعا بیان نہیں کر سکتا تو بہتر ہے وہ نثری نظم لکھنے کی بجائے اپنے افکار کو نثر میں بیان کرے تاکہ لوگوں تک اس کا پیغام پہنچ سکے۔ نثری شاعری غیر فطری ہے۔ ایک مرتبہ میں نے جوش ملیح آبادی سے نثری شاعری کے بارے میں استفسار کیا تو انہوں نے فرمایا نثری شاعر مخنثانِ ادب ہیں۔ میری ہنسی چھوٹ گئی ۔ مزید فرمایا انسان یا مرد ہوتا ہے یا عورت، یا پھر وہ مخنث ہوتا ہے۔ نثری شاعر ادب کا مخنث ہے۔
در اصل جو پیدائشی شاعر نہیں ہوتا وہ شاعروں کی صف میں کھڑا ہونے کے لئے الٹے سر کھڑا ہوتا ہے تاکہ وہ تماشا تو بنے گا لیکن اس کے اِس غیر فطری حرکت کا لوگ نوٹس تو لیں گے۔ نثری شاعری عجزِ شاعری ہے۔ جو لوگ پابند شاعری ، نظمِ معری یا آزاد شاعری نہیں کر سکتے وہ نثری نظمیں بے شک لکھیں ان پر پابند شعر لکھنے کی قانونِ ادب میں نہ کوئی پابندی ہے اور نہ کوئی سزا مقرر ہے۔ ہر گلے را رنگ و بوئے دیگر است ۔
میں نے یہ رائے فیس بک پر متضاد آرا کو پڑھ کے اپنی رائے دی ہے ۔ کسی کی دل شکنی میرا مقصد نہیں ہے ۔ پیشگی معذرت ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here