مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل ہی آگے کا راستہ ہے!! !

0
10
کامل احمر

ہر ہفتہ ہم تین دن پہلے اپنے کالم کا خاکہ تیار کرتے ہیں لیکن اگلے تین دنوں میں اوپر نیچے، مغرب مشرق بریکنگ نیوز چلی ہے اور پھر سے نیا خاکہ بناتے ہیں۔ یہ ہماری پرابلم کسی یا مجبوری کہ ہم ایک خطرناک غیر متوقع حالات میں گھرتے جاتے ہیں۔ ان حالات سے ایک عام پاکستانی پر کوئی اثر نہیں پڑتا جو پاکستان چھوڑ کر نیا نیا امریکہ میں گھساہے اور اس کے لئے یہ ملک جنت اور مواقعوں کی سرزمین ہے، اسے اس سے سروکار نہیں کہ غازہ میں کیا ہورہا ہے یا بہاولنگر میں کیا ہوا ہے لیکن لکھنے والوں کے لئے تکلیف دہ بات ہے۔ تو پہلے بہاول نگر کی بات ہوجائے کہ رینجرز نے پولیس والوں کی دھنائی کردی اس کے پیچھے کیا بات تھی پاکستان میں رہنے والے واقف ہیں۔ عاصم منیر نے سمجھوتہ کا حکم دیا اور چلتے چلتے ایک بھونڈا بے معنی لیکچر دیا کہ ”تم ریاست کی جنگ لڑ رہے ہو اللہ تمہارے ساتھ ہے۔ کیونکہ تم لوگ اللہ کی جنگ لڑ رہے ہو اللہ اس کے ساتھ نہیں ہو۔ پھر قرآنی آیات پڑھ ڈالیں اور مولانا سے پوچھتے رہے۔ ان سب باتوں کے پیچھے یہ بات آئی کہ منافقت کی قسمیں ہیں۔ لوجی پولیس زندہ باد اور فوج زندہ باد ادھر ایک نوجوان پولیس والے کی ویڈیو نظر سے گزری کہ میں60ہزار کی اس نوکری پر لعنت بھیجتا ہوں اور اظہار یکجہتی کے لئے میں نوکری سے استعفیٰ دیتا ہوں کیونکہ میں ضمیر نہیں بیچ سکتا اس کی ویڈیو نام نہاد میڈیا نے نہیں دکھائیGHQسے سنسر ہونا تھی۔ یہ وہ ہی پولیس ہے جو راتوں کو گھروں میں گھس کر رینجرز کے تعاون سے عورتوں بچوں بوڑھوں پر قیامت ڈھا چکی ہے۔ اور جاری ہے بتاتے چلیں کہ اس معاملے میں آرمی کے دو بھائی ڈاکہ زنی میں پکڑے گئے پولیس نے اپنا کام کیا اور اس کا خمیازہ انکی دھنائی کی شکل میں نکلا جو باعث شرم ہے لیکن اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اب کسی بات پر شرم کرنے کی ضرورت نہیں ہمارا معاشرہ بے شرمی نے انتہائی دور سے گزر رہا ہے اگر یقین نہ آئے تو ایک دلیر سندھی صحافی کے وی لاگ دیکھیں جن کا نام امتیاز چانڈیو ہے سندھ میں لوگ سمجھتے ہیں سارے نکّے اور جاہل رہتے ہیں۔ لیکن1945تک سندھ ایسا نہ تھا۔ فنون لطیفہ کا گڑھ تھا ،اسی سندھ نے جمال ابڑو اور بشیر موربانی جیسے لکھاری دیئے اسی سندھ نے شاہ عبدالطیف بھٹائی دیا ہر چند کہ وڈیرہ شاہی پہلے بھی تھی لیکن عام لوگوں کی زندگی ایسی نہ تھی۔ بہت ہی مہذب معاشرہ تھا ،بے حد ایماندار سندھی دوکاندارتھے لیکن ایوب خان نے نئی جمہوریت(BASIC DEMO) کو متعارف کرایا اور فتنے فساد اور مخالفین پر کیچڑ اچھالنے کا کلچر شروع ہوگیا۔ اسی معاشرے میں ہندو بھی شامل تھے۔ وہ ہمارے دوست تھے کرسچین تھے جو ہمارے یار تھے پنجاب سے سندھ یونیورسٹی میں داخلہ لے کر آنے والوں کی بڑی کھیپ تھی مثال دیئے دیتے ہیں۔ کہ ہماری ایم ایس سی کی کلاس میں31طلباء میں سے19پنجاب کے دو سندھ کے اور دس اردو اسپکینگ تھے اور سب مل کر پروگرام کرتے تھے ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے بات دور نکل جائے گی۔ ہم بہاولنگر سے نکلے تو۔ ایران نے دمشق میں اپنی ایمبیسی پر اسرائیل کے حملے کا اپنے طور پر جواب دیا میزائل ڈران اٹیک سے بھیگی پھلجڑیون کی بارش کرکے دنیا کا پہلا ملک بنا جس نے ایک بائولے جانور کے منہ میں ہاتھ ڈالا ہے۔ اسرائیل نے فوری سکیورٹی کونسل کا اجلاس بلا کر اتوار چار بجے ایران پر الزامات لگا دیئے اور ساتھ میں میڈیا پر ایران کے خلاف اشتہار بازی شروع کردی۔ کہ ایران دنیا کے لئے بڑی دہشت گرد ریاست ہے۔ مطلب آنکھیں کھولو اور مٹا دو۔ جواب میں ایران کے ایمبیسڈر نے نرم زبان میں اسرائیل کو آڑے ہاتھوں لیا۔ اور اسرائیل کے حملوں کا ذکر کیا۔ شام سے لے کر عراق تک۔ ہم سنی ہیں لیکن اس معاملے میں ہم ایران کو اکیلا رستم کہینگے کہ کچھ تو جواب دیا۔ جب کہ ترکی، مصر، مڈل ایسٹ، سعودیہ اور پاکستان کے سنی، منہ چھپائے رہے۔ یقیناً ایران ان کی بدمعاشیوں کو جانتا ہے ہم یہاں ایوب خان کو یاد کرتے ہیں جو پہلا آرمی جنرل تھا۔ جو مسلمان تھا اور اس نے پاکستان کے لئے بہت کچھ کیا ترکی اور ایران کے ساتھ مل کر تنظیم بنائیRCDجس کا متن ایک دوسرے ملک کو مدد فراہم کرنا ہے۔ اگر ان پر حملہ ہوتا ہے۔ ہمارے سنی عالموں نے جو کہا وہ بھی درج کرتے چلیں۔ ایک صاحب نے کہا57مسلم ممالک کے سربراہ خاموش ہیں صرف ایک ملک ایران کھڑا ہوا ہے۔ ان میں فکر حسین ہے اور اپنے اصولوں پر قائم ہیں اس سے پہلے ڈاکٹر اسرار احمد صاحب مرحوم نے کہا۔ ماننا پڑتا ہے کہ جس نے ہمت سے کام کیا ہے۔ وہ ایران ہے اپنی ایرانیوں نے شاہ کو اٹھا کر پھینکا اور سنی حضرات کے لئے باعث شرم کہ وہ فسطین ہو یا کوئی اور ملک کے مسلمان خاموش بیٹھے تماشہ دیکھتے ہیں۔ ایک ایک کرنے لیبیا، مصر، عراق شام کو تباہ کیا گیا اور کام جاری ہے اور سب خاموش ہیں سب کے سب اپنے اپنے ملکوں میں ڈکٹیٹر ہیں۔ جو اب ایک گیڈر بنے ہوئے ہیں خیال رہے اب اسرائیل ایران سے بدلہ لے گا جواز بنتا ہے وہ تو بغیر جواز کے حملے کرتا رہا ہے یہاں کا میڈیا آج جاگ گیا ہے کہ ایک بچی اسرائیل میں ایران کے حملے سے زخمی ہوئی ہے لیکن اسرائیل نے دس ہزار بچوں کو بلا کسی وجہ کے موت کی نیند سلا دیا اب پھر سے صدر بائیڈین کو نیند سے اٹھا کر بیان دلوایا ہے۔ ہم اسرائیل کے ساتھ ہیں دوسری جانب یوکرین کے کامیڈین نے بھی ایران پر الزام تلاشی کی ہے۔ اور دونوں کی امداد جاری ہے۔ دنیا بھر کے امریکہ سمیت ہر کسی نے اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا ہے لیکن محکمہ خارجہ کے میتھوملر صاحب نے پریس کانفرنس میں بے معنی باتیں کی ہیں غور سے پڑھیں اور سنیں تو یہ ہی کہنا پڑتا ہے کبھی ہاں کبھی ناں شاید انہیں خود نہیں معلوم وہ کیا کہنا چاہتے تھے فرماتے ہیں غازہ کے متعلق ۔ جب تنازعے پر فریقین کا غیر انسانی رویہ دیکھتے ہیں تو ایک لائینس مل جاتا ہے، مسئلہ حل نہ ہوا تو اسرائیل کے سکیورٹی خدشات7اکتوبر سے پہلے جیسے ہونگے فلسطینی عوام سے مفاہمت کا راستہ تلاش کرنا اسرائیل کے وسیع تر سلامتی مفاد میں ہے، جانتے ہیں دو ریاستی حل ناقابل یقین حد تک مشکل ہے۔ غزہ کی صورتحال پر دنیا بھر میں بڑھتی نفرتیں باعث تشویش ہیں۔ تنازع کا حل مسلمانوں یہودیوں، عیسائیوں اور خطے کے ممالک کے مفاد میں ہے۔ ہم کسی کو بھی کسی شکل میں نفرت پھیلاتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے اور آخر میں انہوں نے دل کی بات کہہ ڈالی ”مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل ہی آگے کا راستہ ہے اس پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرینگے جانتے ہیں انکے ہاتھ بندھے ہیں!!!
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here