آسمان حد ہے، برائی اور جھوٹ کی! !!

0
12
کامل احمر

یہ پہلا موقعہ ہے کہ امریکہ کے صدر محترم نہایت ہی بے بس اور ناکارہ ثابت ہوچکے ہیں اور وقت سے پہلے ہیLAME DUCKہوچکے ہیں۔ اصل میں یہ وقفہ نومبر میں الیکشن کے بعد اور20جنوری کے درمیان کا ہوتا ہے جہاں امریکہ کا صدر آرام کرتا ہے اور آنے والا نیا صدر تیاریاں کرتا ہے۔ وہائٹ ہائوس میں داخلے کی لیکن ہمارے25سال کے قیام کے دوران یہ تجربہ بھی ہوا کہ امریکہ کی پرانی ریت بدل چکی ہے۔ ریگن کی صدارت کے بعد ایک اسکیم کے تحت ملک کے انفراسٹرکچر کو بگاڑ کر لالچی کارپوریشن کے حوالے کر دیا جائے گا۔ جو امریکن کی زندگی میں بھونچال مچا دینگی۔ اور اس طرح بگاڑ کر اپنے حق میں کرلینگی کہ امریکی ٹیکس ادا کرنے والا شہری پس کر رہ جائے گا اور کوئی پرسان حال نہ ہوگا۔ ہر چیز ان منافع خور لالچی کارپوریشن کے قبضہ میں ہوگی۔ لوگوں کو20گھنٹے کام کرکے اپنے اخراجات پرے کرنے ہونگے۔ سپر مارکیٹ سے لے کر کار ڈیلر تک ہر چیز کی قیمتیں50سے100فیصدی بڑھ جائینگی۔ ہیلتھ کیر میں مزید بگاڑ آئیگا اور ہسپتال والوں کی موجاں ہی موجاں ہوگی اور بہت بڑی تعداد میں امریکن فوڈ اسٹمپ کے حقدار ہونگے۔ کوئی محکمہ کسی کو بلیک مارکیٹنگ(PRICE Gauging)پرنہیں پکڑے گا۔ آئل کمپنیاں آزاد ہونگی قیمتیں بڑھانے کے لئے، دوبئی میں ایک دن کی بارش سے ان لالچی کمپنیوں کو30بینٹ سے 40بینٹ گیلن قیمت بڑھانے کا اختیار ہوگا۔ ایران اسرائیل پر پھلجڑیاں پھینکے تو آئل کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ رہے گا۔ اور ان تمام خرافات کا ذمہ دار اسرائیل ہوگا جو ڈھٹائی اور بے شرمی سے فلسطین کو زمین کے نقشہ سے مٹانے کے لئے تمام نہتی آبادی کو خطئہ زمین سے مٹا دے گا۔ دنیا بھر میں شور مچتا رہے گا مگر کوئی اثر نہ ہوگا وقتاً فوقتاً صدر بائیڈین ایک طرف تو اسرائیل کو ایران پر حملہ کرنے کامشورہ دینگے۔ اور دوسری جانب فلسطینیوں کو کھانے پینے کی سپلائی کے لئے بیان دیتے رہینگے۔ اقوام متحدہ، یورپی یونین، یونسیف انٹرنیشنل ہیومن رائٹس، انٹرنیشنل لائ، اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کچھ نہ کرسکینگی صدربائیڈین کو کچھ معلوم نہ ہوگا کہ کیا ہورہا ہے۔ ہتھیار بنانے والے فیکٹریوں کے کارندے اور لابیٹ جنگیں کرا کرا کے پوری دنیا کاامن برباد کرینگے۔ اور مال بنائینگے۔75مسلمان ممالک مندروں، سینما گھروں اور دوسری خرافات کو آگے بڑھاتے رہینگے اور ہم دعا کرتے رہینگے۔ عمرہ پر جا کر تفریح کرینگے۔ تیز رفتار ٹرین کی تعریف کرینگے تاریخ ہے یہ افسوس کہ یہ سب کچھ ہمارے وقت میں ہو رہا ہے لہذا اسے تاریخ کاایک باب سمجھ کر برداشت کرنا ہوگا۔ اسرائیلی لابی ایک طرف تو حماس کا نام لے کر فلسطینیوں کا قتل عام کرکے اشتہار دے گی حماس دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم ہے۔ جھوٹا پروپیگنڈہ کرکے شیور مچاتا رہے گا کہ حماس نے اندر گھس کر750 یہودیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا کوئی پوچھنے والا نہ ہوگا، کہاں مارا، کیسے گھسے یا ویڈیو دکھائو کوئی نہیں پوچھے گا کہ مسادا اس وقت کہاں تھی۔ صدر بائیڈین فوراً یقین کرلینگے اور بحری بیڑے بھجوا کر غزہ کے اندر آنے کا راستہ بند کرینگے مصر سے داخلہ بند ہوگا کہ زخمیوں کی مرہم پٹی ہو۔ یا بچوں اور بوڑھوں کو کھانا مل جائے۔ جو لڑکوں میں بند رہے گا۔ میلوں قطار لگی ہوگی لیکن سب بے بس ہونگے ایک نہایت ہی شیطان صفت، جھوٹا اور مکار انسان، شیطان سے بھی زیادہ طاقت ور ہوگا۔ امریکہ کا محکمہ خارجہ کا ہر فرد جھوٹ بول بول کر اسرائیل کو سپورٹ کریگا۔ میتھوملر، بلنکن اور ڈونلڈ لو، اپنی ناتجربہ کاری سے ثابت کرینگے کہ امریکہ کی بیرونی پالیسی ناکارہ ہے۔ اور سینیٹ ہیرنگ میں جواب نہ دے پائینگے ان سب خرافات کی انتہا کہاں تک پہنچیگی امریکہ اوپر تک جانے کے لئے جملہ ہے۔ ”SKY IS LIMIT” لیکن یہ بدتری کی مثال ہے۔
یہ ہی جملہ کمپیوٹر سائنس سے وابستہ ایجادات کے لئے ہے۔ پہلےGPSآیا یہ ایک معجزہ تھا۔ بیسیویں صدق کا اور اس سے آگےA.I(مصنوعی ذہانت) ہے کہ آنے والے وقت میں کوئی بولنے والا نہیں ملے گا۔ ترتیب دیئے سوالوں سے پوچھا جائے گا کیا چاہیئے اور لسٹ بیان کی جائیگی مگر اس لسٹ وہ نہیں ملے گا جس کے لئے آپ نے فون کیا ہے۔ بس یہ نظام ترقی نہیں بلکہ بستی کی علامت ہے جس میں لاکھوں امریکن کی مڈل کلاس ملازمتیں ختم ہونگی۔ آفس کا ماحول بدلے گا لوگ اکیلے گھروں سے کام کرینگے کوئی مسئلہ حل نہ ہوگا اور آپ سپروائزر سے بات کرنا چاہینگے تو آپ کو ہولڈ پر رکھ دیا جائے گا دس منٹ بعد کٹ جائے گا اور آپ کی کیفیت دماغی مریض کی ہوگی۔
ہر کمپنی خاص کر ٹیلیفون کمپنیاں اور بنک بلوں میں غلطیاں کرینگے کوئی جواب دینے والا نہ ہوگا۔ اسی طرح ٹیلیویژن چینل سمجھ سے باہر ہونگے ان کی بھرمار بکری کی مینگنیوں کی مانند ہوگی۔ کہ آپ کیا کریں اور فری کچھ نہ ہوگا آپ تنگ آکر کیبل سروس کو انکی لوٹ مار سے تنگ آکر کٹو دینگے اور صرف یوٹیوب سے جی بہلائینگے۔ وی لاگر کے مزے ہونگے اور ٹک ٹاک پر آکر کم عمر لڑکیاں بالخصوص پاکستانی خرافات مچا دینگی۔
ان سب میں گھیرے ایک امریکی سے پوچھا ”تم کیسا دیکھتے ہو امریکہ کو اس کا جواب تھا”HELL”ہماری عمر کا بوڑھا تھا پھر تھوڑا خوش ہو کر بولا شکر خدا کاI AM DONE لیکن یہ نئی نسل کا کیا ہوگا۔ تو جواب ملے گا یہ اپنی ضروریات جس میں جرمن کار شامل ہے خود کار کشتی اور سمندر کنارے گھر کی ضرورت کے تحت20گھنٹے کام کرینگے۔ بلکہ بیوی یا گرل فرینڈ کے ساتھ ہم بستری کے لئے تیار ہونگے تو کوئی ضروری پیغام ملے گا۔ اور اگر لڑکی بھی۔ITکی ہو تو عمر گزرے گی۔ اور بچہ پیدا کرنے کی عمر نکل جائے گی۔ طلاقیں عام ہونگی اس طبقے میں یہ ایک امریکی کا کہنا تھا اور سن کر ہم ڈیپریشن میں چلے گئے۔ گڈ بائی کہا کار میں بیٹھے فون کھولا۔ تو ہمارے ایک پاکستانی دانشور بھائی نے پوسٹ ڈالی تھی عظمیٰ بخاری کی تصویر کے ساتھ لکھا تھا تصویر کے اوپر ”ضمنی انتخابات، شیر کی فتح، نیچے لکھا تھا۔ آج عوام نے بتا دیا پنجاب نواز شریف کا تھا اور رہے گا۔ ایک عام آدمی کا ایسا کہنا ہے تو زرداری نے اگر سندھ کو یرغمال بنایا ہے اس میں بھی نوازشریف کا ہاتھ ہے۔
ہم پاکستان میں تھے اور کنگال ہوچکے تھے ہمارے دوست نے کہا فلاں لیڈر سے مل لو۔ وہ تمہیں بغیر شرط کے قرض دے دے گا۔ ہم نے انکار کردیا کہ اگر پیسہ لے لیا تو اس کے گنُ گانا پڑینگے اس کی بدمعاشیوں پر پردہ ڈالنا ہوگا۔ تو یہ سب جو نوازشریف اور زرداری کے گن گاتے ہیں وہ ان دونوں ڈاکوئوں کے مقروض ہیں اور ضمیر مر چکا ہے۔ عمران خان کسی عام پاکستانی کو برا نہیں کہتا لیکن کچھ لوگ جن کا واسطہ عمران خان سے کبھی نہیں ہوا اس پر کیچڑ اچھالتے ہیں اسکی تصویر پر گندگی پھینگ کر اس تصویر کو پوسٹ کرتے ہیں اور ان کی خوشی اسی میں ہے ملک جائے بھاڑ میں لوٹ مار جاری رہے لیکن ان کے نزدیک نوازشریف شیر ہے۔ جو بوڑھا نہیں ہوتا۔ اور اپنے صمدھی کے ساتھ بیماری کا بہانہ بنا کر چین جانے کا اعلان کرتا ہے۔ یہ وہ ہی جانتا ہے عاصم منیر کی طرف سے ان سارے لیٹروں کو اجازت ہے ادھر کا مال اُدھر اور اُدھر کا مال ادھر کرو۔ کیونکہ وہ خود ان ہی کاموں میں مصروف ہے۔ دیکھ لیں اگر کسی نے منافق کو نہ دیکھا ہو۔ کیا ہم سچ نہیں بول سکتے۔ رسول صلعم نے کسی کو اچھا انسان بننے کا فارمولا بتایا ”سچ بولا کرو سارے کام آسان ہونگے” کیا ہمارے حکمران ایسا کرسکتے ہیں اور جھوٹ بولنے میں انہیں کیا ملتا ہے بچہ بچہ گالی دیتا ہے۔ مائیں کو ستی ہیں۔ بوڑھے ان سے پناہ مانگتے ہیں ہم سوچتے ہیں قرآن پاک میں بہت سی قوموں کا ذکر ہے تو یہ کرنسی قوم ہے سچی نہیں ہے جھوٹی ہے۔!!!
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here