”آفتاب اقبال”

0
54

جب دو افراد یا گروہوں کے درمیان ٹسل چلتی ہے یا چلائی جاتی ہے تو مزہ لینے والے اس میں اپنا اپنا حصہ ڈال کر جلتی پر تیل ڈالنے کا کام شروع کر دیتے ہیں، سہیل احمد ایک عرصہ تک چپ رہا ویسے آفتاب اقبال کے پروگرامز کو جس نے بھی چھوڑا جلد یا بدیر اس نے آفتاب اقبال اسکے پروگرام یا پھر اس کے طرز عمل پر اچھا یا برا ضرور کہا لیکن سہیل احمد نے تقریبا ساڑھے چودہ سال تک زبان نہیں کھولی ،اس دوران سہیل احمد اور آفتاب اقبال دونوں نے ترقی کی کئی منازل طے کیں اتار چڑھا بھی دیکھے ،ان دونوں نے اگر کچھ کہا بھی تو صرف ایک دو رسمی سے تعریفی کلمات پر اب جو ایک طوفان بدتمیزی سہیل احمد نے شروع کر دیا ہے تو اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی حرکت ضرور ہے، آفتاب اقبال کی بڑائی یہ ہے کہ اس نے عزیزی کو پیدا کیا، ماسٹر جی کو لائم لائٹ دی، علی میر کو روشناس کروایا علاوہ ازیں بہت سے اداکاروں، فنکاروں، سیاستدانوں اور کھلاڑیوں کو نئی زندگی ملی ،نئی پہچان ملی، اس سے پہلے تھیٹر میں طوفان بدتمیزی بھرپا تھا، گندی جگتیں لگائی جاتی تھیں ،ڈانس کے نام پر پھوہڑ پن کا مظاہرہ ہوتا تھا اور سنگیت کو تو تقریبا بھلا ہی دیا گیا تھا ،اس نے نصیر بھائی کا چیلنج کے ذریعے پرانے گانے زبان زد و عام کئے، فرہنگ آصفیہ سے پہلے کتنے لوگ واقف تھے ؟ آفتاب اقبال نے نہ صرف تھیٹر کو نئی شکل دی بلکہ ٹی وی پر بھی ایک ٹرینڈ سیٹ کر دیا جس کو فالو کر کے کئیوں کا روزگار لگا مگر اس نے خود کبھی اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش تک نہیں کی ۔آغا ماجد ،سلیم و ہنی البیلا ،رنگیلا چنیوٹی، ببو رانا اور بہت سے دوسروں کو پوری دنیا میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچانے والا اللہ کے بعد آفتاب اقبال ہی ہے ،یہ سارے فنکار اپنی اپنی جگہ پر اچھے تھے مگر انکو عروج و کمال آفتاب اقبال کی ڈانٹ سے ہی ملا وہ درشت تھا اور ہے اور کیوں نہ ہو اسے کام لینا تھا، اسے کام کرنا بھی آتا ہے ،اس کے تراشے ہوئے دوسرے چینلز پر کام کررہے ہیں مگر ان میں وہ دم خم دکھائی کیوں نہیں دیتا کیونکہ سکرپٹ آفتاب اقبال کا نہیں ہے جس میں انفوٹیمنٹ تھی ،حالات حاضرہ پر طنز و مزاح تھا ،وہ ایک روشن دماغ ہے اسکا مشاہدہ ہے وہ متواترمزاح تخلیق کرتا آ رہا ہے جس کی بنا پر یہ لوگ پرفارم کرتے تھے اور پرفارمنس میں کمی بیشی وہ ساتھ ساتھ نکال دیا کرتا تھا وہ رائٹر ہے پروڈیوسر ڈائریکٹر اور سب سے زیادہ معاوضہ لینے والا اینکر ہے۔ سب سے زیادہ ریٹنگ والا پروگرام کئی سالوں تک لگاتار کرنا کوئی مذاق نہیں ہے ،اس کے پروگراموں پر امریکہ کی یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی کے تھیسسز لکھے گئے بیرون ممالک سے لوگ آکر اس کے پروگرامز میں شامل ہونا فخر کی بات سمجھتے تھے ،حق کا ساتھ دینے کی پاداش میں اسے بیرون ملک شفٹ ہونا پڑا وہاں بھی اس نے جیسے تیسے کام چلا لیا تھا مگر ٹانگ کھینچنے والے تگڑے ہیں ،وہ ہر اس آواز کو بند کر دینا چاہتے ہیں جس میں خوئے محبت کی زرا سی بھی چاشنی ہو یا رائے عامہ ہموار کرنے میں طنز و مزاح ایک کارآمد ٹول گنا جاتا ہے اور اس میں آفتاب اقبال کو ید طولیٰ حاصل ہے اور آخر میں کامیڈی کنگ امان اللہ کا زکر نہ کرنا زیادتی ہوگا ،کرتا تو اللہ ہی ہے مگر بہانہ انسان بنتا ہے اگر آفتاب اقبال اس کی بچی کھچی زندگی میں اپنے ہنراور فن کا تڑکہ نہ لگاتا تو وہ کسمپرسی کی حالت میں ہی اس دنیا سے رخصت ہو جاتا، آفتاب اقبال نے لیجنڈ کو ببو برال اور مستانہ بننے سے بچا لیا جس کے لیے آفتاب اقبال کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا جانا بنتا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here