سرفراز یا عماد وسیم!!!

0
734
شمیم سیّد
شمیم سیّد

ورلڈ کپ کا خاتمہ جن بھی حالات میں ہوا وہ تمام دنیا پر عیاں ہوگیا۔ ہماری بدقسمتی تو یہ ہے کہ جہاں ہم دوسروں کی مخالفت سہتے ہیں وہیں اپنے بھی طنز کے تیر چلاتے ہیں اور پورے ٹورنامنٹ میں یہی سنتے رہے کہ سرفراز کو ہٹا دیا جائے تو سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا کیونکہ ہم گروہ بندی سے ہی ٓنہیں نکل پا رہے جبکہ دیکھا جائے تو پاکستان کی ٹیم کی کارکردگی اتنی بری نہیں رہی‘ بس شروع کے ایک میچ کی وجہ سے پاکستان سیمی فائنل میں نہیں پہنچ سکا۔ آخری چاروں میچ میں جس طرح ہماری ٹیم کھیلی اس نے پوری دنیا کو ہلا دیا تھا کہ اگر پاکستان سیمی فائنل میں آگیا تو پھر پاکستان سے فائنل بھی کوئی نہیں جیت سکتا اور جس طرح انڈیا نے انگلینڈ کو میچ دے دیا‘ صرف اس لئے کہ انڈیا کو بھی خوف تھا کہ اگر پاکستان آگیا فائنل میں تو مقابلہ بہت سخت ہوگا لیکن انڈیا کو اس کی بدنیتی کا صلہ سیمی فائنل کی ہار میں مل گیا۔ پاکستان نے ورلڈ کپ کی دونوں فائنل میں آنے والی ٹیموں کو بھی ہرایا تھا جو بہت بڑی کامیابی تھی۔ نیوزی لینڈ اور پاکستان ایک دوسرے کے مقابلے میں پاکستان ہر طرح سے نیوزی لینڈ سے آگے تھا لیکن پاکستان کی ہار نے ہماری پاکستان کی پوری کرکٹ بورڈ کو مفلوج کردیا اور وہ ہار کا غم نہ سہہ سکے اور انہوں نے رن ریٹ اور ایوریج کی طرف دھیان ہی نہیں دیا۔ ایک تو آئی سی سی کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ کون سے موسم میں ورلڈ کپ کو رکھنا چاہئے۔ انگلینڈ کا موسم ورلڈ کپ کیلئے ناسازگار تھا کہ فائنل بھی بارش کی نذر ہوجائے گا جس کی وجہ سے ٹیموں کے پوائنٹ کم ہوئے۔ اس کے باوجود پاکستان کی ٹیم پانچویں نمبر پر رہی اور جو افواہیں شروع ہی سے گردش کررہی تھیں کہ سرفراز کی کپتان کی حیثیت سے یہ آخری سیریز ہوگی اور عماد وسیم جو کہ کپتانی کی دوڑ میں سب سے آگے نظر آرہے تھے جن کے بارے میں یہ مشہور ہوچکا تھا کہ وہ سرفراز کے بعد کپتان ہوں گے۔ ابھی تک کوئی فیصلہ تو سامنے نہیں آیا ہے لیکن اچانک محمد عامر کی ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ نے ان افواہوں کو اور تقویت بخش دی کیونکہ محمد عامر بھی کپتان بن سکتے تھے۔ ابھی محمد عامر 27 سال کے ہیں‘ ان میں بہت کرکٹ باقی ہے اور ٹیسٹ کرکٹ سے ہی آپ دنیا کے بہترین بالر بنتے ہیں۔ جتنے بھی فاسٹ بالر ہیں وہ ٹیسٹ کرکٹ سے ہی بڑے بالر بنے ہیں۔ محمد عامر نے تو اپنے آپ کو سیاست سے الگ کرلیا ہے یا اب وہ صرف 10 اوورز کا بالر رہ گیا ہے کیونکہ وہ دیکھ رہا ہے کہ اب نئے اور نوجوان بالرز نے ان کے مقابلے میں زیادہ بہتر بالنگ کی ہے۔ اس لئے ان کو خطرے کی گھنٹی بجتی نظر آگئی ہے جہاں تک سرفراز کی کپتانی کا تعلق ہے پی سی بی جو بھی فیصلہ کرے گی وہ سمجھداری اور عقلمندی سے کرے گی اور اب تو عمران خان نے خود کہا ہے کہ میں کرکٹ کو درست کروں گا اور ان سے امید ہے کہ وہ میرٹ کی بنیاد پر کھلاڑیوں کا سلیکشن کریں گے اور سب سے بڑی سلیکشن کمیٹی‘ چیف سلیکٹرز اور جو ہم باہر سے کوچز لاتے ہیں ان کی جگہ ہمارے اپنے کھلاڑی ان سے بہتر ہیں۔ ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ جاوید میاں داد سے تو سب ہی خائف رہتے ہیں۔ اس لئے ان کا تو مشکل لگتا ہے لیکن وسیم اکرم اس وقت بہترین سلیکشن ہے اور ایسے سلیکٹر کو دور رکھنا چاہئے جن کے رشتہ دار کھیل رہے ہیں تاکہ ان کی صلاحیتوں کو صرف اس وجہ سے گھن نہ لگ جائے کہ وہ سفارشی ہے جبکہ اس میں صلاحیت ہے لیکن وہ تنقید کا نشانہ بنتے ہیں جیسا کہ فیصل اقبال کے ساتھ ہوا اور اب امام الحق کے ساتھ ہورہا ہے جبکہ دونوں باصلاحیت کرکٹر ہیں۔ امید ہے پی سی بی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے گی۔ میری تو یہی رائے ہے کہ پی سی بی کو چاہئے کہ 10 سال کیلئے کپتان بنا دے تاکہ اس کھیل سے سیاست ختم ہوجائے۔ کھلاڑیوں کو تبدیل کرتے رہیں لیکن کپتان کو مستقل کردینا چاہئے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here