شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن
دارالعلوم ٹیکساس ہیوسٹن کا بڑا ہی معتبر نام مانا جاتا ہے، جس طرح اس ادارے نے دیکھتے ہی دیکھتے اپنی ایک الگ پہچان بنا لی تھی اور لوگوں کی بہت بڑی تعداد اس ادارے سے منسلک ہوگی تھی اور ہمارے بچے اس دارالعلوم سے قرآن حفظ کر رہے تھے اور بہت بڑی تعداد میں اس ادارے سے حُفاظ نکل رہے تھے کہ اچانک اس ادارے کو کسی کی نظر لگ گئی اور جس نے اس ادارے کو جلا بخشی تھی نہ جانے اُن سے ایسی کیا غلطی ہو گئی جو کہ ناقابل معافی تھی لیکن یہ اللہ تعالیٰ کا معاملہ ہے اس حادثے کے بعد وہ حج پر بھی گئے لیکن ہماری کمیونٹی ان کو معافی دینے پر راضی نہ ہوئی اور ان کےخلاف ہو گئی کچھ لوگ ان کےساتھ ہو گئے اور کچھ دوسری طرف بات مقدمہ تک پہنچ گئی اور معاملہ بڑھتا گیا۔ حساب کتاب کی چھان بین کی گئی جس میں ایک غلطی مسجد کے پیسوں سے کاروبار کرنے کیلئے 90 ہزار دیئے گئے تھے وہ واپس مل گئے ہیں باقی اخراجات کی شکل میں سب کچھ موجود ہے اس وقت معاملہ تازہ تھا ایک دوسرے پر الزامات لگائے جاتے رہے اور غبن کی آوازیںبھی آئیں، کورٹ کچہری ہوتی رہی اور دونوں طرف کے وکیلوں کو پیسے دیئے جاتے رہے سارا معاملہ مفتی صاحب کا تھا، دونوں گروپوں نے یہی بہتر سمجھا کہ بجائے اس کے دارالعلوم کو نقصان پہنچے آپس میں مل بیٹھ کر معاملہ طے کر لیا جائے اور خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دونوں طرف کے لوگوں کے دل و دماغ کو کھول دیا اور انہوں نے ایک بورڈ تشکیل دیا جس نے صدر سید وسیم اختر ہیں، نائب صدر غفران خان، شاہد خان، مرسلین اور اعجاز یہ پانچ لوگوں پر مشتمل بورڈ بنا دیا گیا ہے اور اس بورڈ نے تمام چھان بین کے بعدیہ بات بتائی کہ مفتی صاحب نے دارالعلوم میں کوئی غبن نہیں کیا اور ان کے زمانے میں اخراجات اور لوگوں کی تنخواہیں بہت تھیں جو اس بورڈ نے کم کر دی ہیں اور اسٹاف بھی کم کر دیا ہے۔ ایک اور بات جو میں نے پہلے لکھی تھی غبن کے حوالے سے لیکن اب تک اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں پیش کیا گیا ہے جس سے یہ بات واضع نہیں ہوتی کہ کوئی غبن کیا گیا ہے ہاں البتہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس وقت کے لوگوں نے کوئی ایسا فارمولہ نہیں بنایا جس سے اخراجات کو کنٹرول کیا جا سکے کیونکہ اس وقت پیسوں کی ریل پیل کی وجہ سے سسٹم کو کنٹرول نہ کر سکے۔ دارالعلوم ٹیکساس اس وقت جہاں واقع ہے وہاں کاکرایہ 6500 ڈالر ہے، جو ہر مہینہ دینا پڑتا ہے جبکہ کئی سالوں سے دارالعلوم ٹیکساس کی زمین خالی پڑی ہوئی ہے ہر مہینہ کے اس خرچہ کو بچانے کیلئے بورڈ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جلد از جلد دارالعلوم ٹیکساس کو اس جگہ لے جایا جائے جہاں پر بہت بڑی زمین ہے جس میں فی الحال کنٹینر لگائے جائنگے اور بچوں کے کھیلنے کیلئے گراﺅنڈ بنائے جائینگے تاکہ بچے 8 گھنٹے مسلسل وہاں تعلیم حاصل کرتے ہیں ان کو کچھ وقت کھیلنے کا بھی دیا جائے اسی سلسلے میں ٹیمپورا ریسٹورنٹ کے مارکی سینٹر میں سالانہ حفاظ گریجویشن کی تقریب منعقد کی گئی لیکن افسوس لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت نہیں کی ایسی تقریبوں میں ہمارے لوگ شرکت نہیں کرتے ہیں کیونکہ ان کی تفریح طبع کا سامان نہیں تھا حالانکہ پاکستان کے شہرت یافتہ مزاحیہ شاعر جو ایک انجمن سے کم نہیں ہیں ان کا انداز ان کا ترنم اور شعروں کی تربیت کی کیا بات ہے لیکن لوگوں کی کم تعداد کے باوجود وہاں موجود مخیر حضرات نے دل کھول کر عطیات دیئے، عاطف فتح جو کہ اس بورڈ میں نہیں ہیں لیکن اس دارالعلوم سے وابستہ ہیں اور اس کی خدمت میں ہر وقت موجود رہتے ہیں انہوں نے بہت خوبصورت انداز میں فنڈریزنگ کی، بجلی کا بل اور بچوں کے کھانے کا بھی دو لوگوں نے وعدہ کر لیا ہے اس طرح خرچے کم ہو رہے ہیں اور لگتا ہے کہ یہ ادارہ جلد ہی کمیونٹی کی مدد سے اپنی جگہ واپس چلا جائےگا، آج جو بڑی بڑی مساجد آپ کو نظر آرہی ہیں انہوں نے بھی سب سے پہلے کنٹینر سے ہی ابتداءکی تھی۔ عاطف فتح اور وسیم اختر کا جذبہ دیکھتے ہوئے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ یہ لوگ بغیر کسی لالچ و پیسے کے دارالعلوم کی خدمت کر رہے ہیں تاکہ ہمارے بچے اس مدرسے میں آکر تعلیم حاصل کریں، حساب کتاب کیلئے وہ لوگ ہر وقت حاضر ہیں ہر مہینہ کا حساب موجود ہوتاہے، پچھلے دور میں جو ایک غلطی ہوئی ہے وہ یہ کہ جو صاحب بھی کیش جمع کرتے تھے اس کا حساب نہیں ملا، لیکن اس وقت جو بھی کیش آتا ہے اس کی جمع کردہ رقم کی بینک رسید موجود ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ایسے مخیر حضرات جو سمجھتے ہوں کہ دارالعلوم ٹیکساس کی تعمیر سے ہمارے بچوں کی تعلیم و تربیت ہوگی تو بہت جلد اس طرف لوگ آئینگے ہر سیاست اور مذہبی نفرتوں کو دور کر کے صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسولﷺ کے بتائے ہوئے اصولوں پر کام کرینگے تو برکت ہی برکت ہوگی اب یہ وقت نفرتیں ختم کرنے کا ہے اور وہ تمام ادارے جو ہیوسٹن میں دینی مدرسے بنا رہے ہیں اور جو بنے ہوئے ہیں وہ اپنے بچوں کو محبت اور پیار سے رہنے کے طریقے بتائیں ان کو مسلک میں نہ بانٹیں تب ہی ہماری فلاح ہوگی اللہ تعالیٰ اپنا کرم کرے۔ آمین۔
٭٭٭