شیطانی غزائیں !!!

0
49

تمام قارئین کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے گزشتہ مضامین میں جس سلسلہ کلام کو شروع کیا اس میں تسلسل رکھتے ہوئے انسانی جسم پر غذا کے اثرات اور حواس خمسہ کا عمل و دخل کیونکہ میرا قلم اکثر روحانی مقالہ جات پر تحریر کرتا ہے یہی وجہ میں پسند کرتا ہوں غذائی تعلق کو روحانیات پر اثر انداز ہونے کو واضع کیا جائے ۔آپ سب جانتے ہیں بزرگان سی سلوک ہمیشہ پرہیز فرماتے تھے اور جب چلہ وغیرہ کرتے یعنی کسی زکر کو فرماتے تو سبزی و پھل کا ستعمال کرتے ،سادہ غزا ہمیشہ استعمال میں رہتی اسکی بنیادی وجہ مرغن غزا و بسیار خوری جسم و روحانی سستی کا باعث ہے اور غفلت کا موجب اسکے علاوہ استعمال سے جزبہ حیوانی بے قابو ہوجاتا ہے اور انسان فطری ملاپ کیلئے آمادہ تیزی سے ہوتا ہے وہ مکمل پاکیزگی میں رہنا چاہتے تھے اور کسی بھی جانور کو غزا کیلئے حلال کیا جائے تو اس میں جلال ہوتا ہے بس وہ جلالی پرہیز کے قائل تھے اس وجہ سے لطیف غزائوں کا استعمال اور کم ترین انکی ترغیب رہتی تھی چالیس اور کچھ بزرگان دس روز بعد تک مزید پرہیز بجالاتے تھے یہ الگ بحث کہ وہ درست تھا نہیں تھا وغیرہ وغیرہ ۔آجکل دنیا میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی غزا مرغی ہے فارمی مرغی کبھی سوچا کہ مرغی کے غذاء اثرات کا احاطہ کیا جائے یہ ایک ایسا پرندہ اور مرغوب غذا بن چکی ہے جو ہر عمر کے لوگوں میں یکساں مقبول ہے بچوں کیلے چکن نگٹس تلی ہوء رانیں بڑوں کیلئے تکہ بوٹی و قورمہ اور بریانی اور قسم در قسم کے پکوان اسکی ایک خصوصیت جلد گل جانا بھی ہے جو اسکی اہمیت بڑھا دیتی ہے لیکن گھر کی پلی ہوء مرغی ایسی نہیں ہوتی وہ دم ہونے میں وقت لگاتی ہے اور گوشت ریشہ دار ہوتا ہے یہ بات صرف وہی لوگ جانتے ہیں جو مویشی پال چکے ہیں یا شوقیہ ان کو رکھتے ہیں عام صارفین کو اسکا علم نہیں بلکہ ان کو گمراہ کرنے کیلئے ایک شوشہ چھوڑا جاتا ہے کہ انڈے والی مرغی دیر سے گلتی ہے اس میں بھی آدھی بات سچ ہے اور یہ بیان جھوٹ پر مبنی ہے ۔خصوصیات کے لحاظ سے مرغی کو چننا اور اسکے زریعے سے اپنے مزموم مقاصد پورے کرنا بڑا آسان کام تھا کیونکہ اس میں وہ تمام خصوصیات موجود تھیں جیسے نجاست کھا لینا اور تیزی سے افزائش وغیرہ اب آتا ہے مرحلہ اسکے طبی اثرات کا مرغی کو چوزہ کی عمر سے ہی کھانے میں اینٹی بائیوٹک دی جاتی ہے جو اسکی فیڈ کا جز ہے تاکہ بیمار نہ ہو جب انسانی جسم میں غیر ضروری طور پر یہ اینٹی بائیوٹک ادویات مسلسل جاتی ہیں تو جسم کا مدافعتی نظام کمزور پڑنے لگتا ہے اور نظام انہضام میں مسائل آتے ہیں لوگ اسکا توڑ چورن کھاکر نکالنے کی کوشش میں معدے کو اور زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں اور ساتھ میں بلند فشار خون کا عارضہ بھی لاحق ہوجاتا ہے یہ چند ہفتے یا مہینے میں نہیں چند سال میں ہوتا ہے بالکل جیسے دھیما زہر اثر کرتا ہے اس طرح انسانی جسم میں داخل یہ کیمیاء مادے اور فضلات اس کی صحت کو جلد رخصت کراکے مریض بنا ڈالتے ہیں ! مرغی کھانے کے اثرات میں ایک بے حسی اور بے اولادی بھی ہے کیونکہ آپ جب مرغیوں کو ایک دوسرے کے سامنے حلال کریں وہ نارمل رہتی ہیں اور اپنا دانہ چگنے اور پانی پینے میں مگن ان کو پرواہ نہیں ہوتی ان کے ساتھ والی کو مارا جارہا ہے اب انسانی معاشرے پر نظر ڈالیں کہ دنیا میں تشدد بڑھا ہے اور ابھی جس ملک میں ہورہا ہے وہاں اہل ھنود بھی مرغی بڑی تعداد میں کھاتے ہیں جس طرح فارمی مرغی بے حس ہوگء اسی طرح اس کے متواتر کھانے والے بھی ہوگئے !!! اسکا دوسرا بڑا تحفہ بے اولادی ہے آجکل عام بیماری ہوگء جبکہ عورت و مرد نارمل ہوں تو بھی وہ اولاد کی نعمت سے علاج کراکر فیضیاب ہوتے ہیں یعنی ڈاکٹروں اور دوائوں کی کمپنیوں کی چاندی !! کیونکہ یہ مرغی ہم جنس مرغیوں کے ساتھ پروان چڑھتی ہے اس کو جنس مخالف سے کوء کشش یا سروکار نہیں ہوتا اسکو معلوم نہیں کیسے رہنا ہے ۔ دنیا میں تیزی سے بڑھتی ہم جنس پرستی اور قوم لوط والی علتیں اس غذا کے اثرات ہیں !!جبکہ وہ مرغیاں جو بچپن سے مرغوں کے بیچ پروان چڑھیں انکی آوازیں نکالنے کی مختلف فریکوئنسی اور ٹون اور نر کو لبھانے کی فطری کوشش سے وہ واقف ہوتی ہیں نتیجتا ان کے انڈے اور گوشت افادیت میں کوء ثانی نہیں رکھتے یہ باتیں بیس پچیس برس کے مشاہدات کا نچوڑ ہیں جو لکھ رہا ہوں ان کو معمولی نہ جانئیے گا ۔
مردوں کی طاقت کی ادویات کی ضرورت کے پیچھے اور خواتین کی پوشیدہ بیماریوں کے پیچھے جو ایک بڑی وجہ ہے وہ فارمی چکن کا زیادہ استعمال ہے ۔
اس کا حل ایک بزنس پر قابض قوم نے یہ نکالا کہ چار گنا زیادہ قیمت پر فری رینج چکن کے اور اورگینک کے نام پر لوگوں کو لوٹنا شروع کردیا جبکہ انکے خود کے زاتی استعمال میں جو مرغی ہوتی ہے وہ فارم والی نہیں ہوتی کیونکہ سورہ کوثر کے ترجمے و تفسیر سے خائف لکھا پڑھا دشمن جانتا ہے کہ نسل کشی مزھب کے ماننے والوں کی کری جائے وہ مارکیٹ میں بندوقوں اور جدید ہتھیاروں کے ساتھ زمین سے بے دخل و قتل بھی کررہا ہے جہاں یہ ممکن نہ ہو وہاں غزا میں زہر دے کر یہ کام خاموشی سے انجام دے رہا ہے ۔
ایک مغربی ڈاکٹر نے اس بات پر کچھ ریسرچ کری تھی اور انکشافات شروع کرے تھے کہ اس کو پاگل قرار دے کر جیل میں ڈالا گیا پھر اسکا مشکوک حالات میں قتل ہوگیا یعنی اس کارپوریٹ معاشرے میں آگاہی دینا بعض اوقات خطروں سے کھیلنا ہے بہت سے صحافی مار دیئے جاتے ہیں اور یہ دنیا میں ہر جگہ ہوتا ہے کوء تو وجہ ہے کیونکہ جب وہ مافیا ز کو بے نقاب کرتے ہیں تو یہ بات ان کو برداشت نہیں ہوتی اور اس طرح کچھ ناحق خون ہوجاتے ہیں بہت افسوس کی بات ہے !۔(جاری ہے)
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here