پارہ چنار کے شیعیان علی کو ہمیشہ سے ظلم کی چکیوں میں پیسا گیا، قائد سے لیکر کارکن تک شہید کردیئے گئے۔ کسی بھی حکومت نے ان مظلوموں کا ساتھ نہیں دیا۔ انہیں ملازمتوں سے بھی محروم رکھا گیا ۔ انہیں بنیادی سہولتیں بھی نہیں دی گئیں ۔ انکا قصور صرف یہ ہے کہ انہوں نے تکفیریوں کے سامنے کبھی سر تسلیم خم نہیں کیا۔ وہ اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے باعث مارے جاتے رہے ہیں حالانکہ یہ ذمہ داری افواج پاکستان کی ہے۔ ارباب اقتدار حکمرانی کے نشے میں ایسے مست ہیں کہ انکو صرف اور صرف عمرانیات کا قلع قمع کرنا ہے۔ انہیں عوام کی پروا نہیں۔ واضح رہے پارہ چنار میں یا کرم ایجنسی میں شیعہ سنی کا کوئی تنازعہ نہیں ہے ۔ نہ کوئی قطع زمین کا تنازعہ ہے۔ جب بھی اہلیان پارہ چنار کی مظلومیت کی آواز اٹھائی جاتی ہے تو ففتھ کالم نام نہاد لیڈر اپنی بلوں سے سر نکال کر شہیدوں کے خون سے غداری کرنے لگتے ہیں۔ کوئی کہتا یہ تو تنازعہ ذاتی اور اراضی کا ہے کوئی کہتا ہے یہ شیعہ سنی جنگ ہے !میرا سوال ہے علامہ عارف حسین الحسینی کا کس سے زمین کا تنازعہ تھا ؟ ا ور انکی کس سے جنگ تھی ۔انہیں تو ہر سنی سالیوٹ کرتا تھا ۔ کوئی شعور کی بات کریں اللہ کو جان دینی ہے !ابھی بعد فجر میں نے سات جنازوں کی ویڈیو دیکھی ہے انکاکس سے کونسی زمین کا تنازعہ تھا؟ مارنے والے تو افغان طالبان ہیں انکا کیا تنازعہ ہو سکتا ہے ؟ انکی تو کوئی ملکیت نہیں ،میں ذاتی طور پر اہلیان پارہ چنار کو جانتا ہوں۔ میرے بہت سارے کلاس فیلوز اور شاگرد اس باوفا سرزمین سے تعلق رکھتے ہیں ، میرا آنا جانا رہا ہے، میں نے خطابات کیے ہیں۔پیواڑ جہاں یہ سات شہید ہوئے ہیں وہاں میں اپنے شاگرد علامہ فرحت کے ہاں قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کے ساتھ گیا تھا۔ وہ شہید قائد ہی کا گائوں ہے۔ وہاں کے لوگ بڑے نیک اور مملکت کے وفادارہیں ،افواج پاکستان کے جاب کرنے کی سزا شیعیان پارہ چنار و کرم ایجنسی کو دی جارہی ہے۔ ایف سی والے مدافع کشور کو مورچوں سے ہٹا کر خود بھاگ جاتے ہیں ۔ کوئی ان فراریوں کو سزا دینے والا ہے؟ سیاسی ایجنٹ لگتا ہے نیند کی گولیاں کھا کے سو گئے ہیں ۔ کیا کوئی انکو جگانے والا نہیں ہے ؟ افواج پاکستان سے سوال ہے افغانی طالبان کو یہ حق کون دیتا ہے کہ وہ سویلین پر مارٹر گولے برسائیں ؟ توپوں کے منہ کھولیں ؟ انہیں بمع اسلحہ سرحد پار کون کراتا ہے ؟ ایف سی اور لیوی کہاں سوئی ہوتی ہے ؟ سرحدوں کی حفاظت کس کی ذمہ داری ہے ؟ گنڈ اپور کہاں غائب ہے۔ طالبان کے مرشد مولانا فضل الرحمان کیوں خاموش ہیں ؟ صدر مملکت، وزیر اعظم، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر اسمبلی، چیف جسٹس، سی این سی، ایجنسیاں کیوں خاموش ہیں ؟ مجھے یقین ہے کوئی بھی مدد کو نہیں آئے گا،اللہ کریم ہمارے ان مظلوم بھائی بہنوں کی مدد ضرور فرمائیگا اور یہ خون ناحق رائیگاں نہیں جائیگا۔ شہدا کی ماں بہنوں ،بیٹیوں اور اہل خانہ کے بین ضرورعرش ہلائینگے،جس طرح اسی سرزمین کے علمبردار وحدت کی شہادت کے بعد قاتل زمین و آسمان کے درمیان جل بھن گئے تھے ،ہمارے ان شہدا کے قاتل بھی جلد رسوا ہونگے اور پارہ چنار میں امن قائم ہو کر رہے گا، قارئین کچھ آپ اپنی ذمہ داری کا بھی احساس کریں، خاموش تماشائی نہ بنیں ۔ صدائے احتجاج بلند کریں اور شہیدوں کے خانوادوں کی معاونت بھی کریں۔(جاری ہے)
٭٭٭