انقلاب آئے گا، ضرور آئے گا! !!

0
3
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! الحمدوللہ آئینی ترامییم کا مسودہ چکر بازوں کے ارد گرد چکر لگاتا رہا اور فی الحال کہیں گم ہو گیا یا سپریم کورٹ کے آٹھ جرات مند ججوں نے اپنا شارٹ فیصلہ سنا کر سب کو اس پر حرکت کرنے سے باز کر دیا اور نواز شہباز شریف کے عدلیہ پر ایک اور حملہ سے روک دیا ۔ ان شریفوں کی طرف سے اعلیٰ عدلیہ پر اُسی طرح حملہ تھا جس طرح انہوں نے جسٹس سجاد شاہ پر کیا تھا ،فرق صرف اتنا ہے اس وقت وہ سجاد شاہ سے جان چھڑانا چاہتے تھے اور آج وہ مکرو چہرہ قاضی فائز عیسیٰ کو اس کے عہدہ پر برقرار رکھنا چاہتے ہیں اس وقت بھی ان کی پشت پر ایک جرنل جہانگیر کرامت تھا اور آج بھی ایک جرنل عاصم منیر ان کی پشت پر ہے لیکن اللہ نے ایک چھوٹا سا ابابیل کا غول مولانا فضل الرحمان کی شکل میں اتُرا جس نے ان شریف بدمعاشوں اور ان کے گماشتوں کے ارادوں کو ناکامی میں بدل دیا ،آخر کار پاکستان نے ٹھیک راہ پر چلنا ہے مادرچہ خیالم و فلک درچہ است قاضی جی کی طرح کے کئی ججوں کی خواہش ہمارے نامراد حکمران کرتے رہے ہیں لیکن ان کی شکستوں کا بندوبست کرنے والی طاقت بھی تو اپنا کمال دکھاتی ہے اور آگے بھی دکھاتی رہے گی جب عوام ظلم کا راستہ روکنے میں ناکام ہوتی ہے تو پھر غیبی مدد خود اترتی ہے ۔ وقت قریب آ رہا ہے کہ وطن کے کونے کونے سے انقلاب کی آواز آرہی ہے اگر بنگلہ دیش اور سری لنکا میں انقلاب آ سکتا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں انقلاب آئے گا انقلاب آئے گا اور ضرور آے گا ۔
قارئین وطن! سالوں سے عوام فارم جیسے حکمرانوں اور ان کے خاکی سہولت کاروں کے جبر میں دبی ہوئی ہے ان لوگوں نے ملک دو لخت بھی کر دیا اور کیسے کیسے نامور ملک کے خیر خواہوں کو نگل گئی لیکن ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ وطن کی خاکستر میں چنگاری بھڑکنے والی ہے جو سب کو جلا کر راکھ کر دے گی نہ سہولت کار بچیں گے اور نہ ہی ان کے پیادے ابھی تو آٹھ ججوں نے ان کا راستہ روکا جب قانون اور آئین کے محافظ اٹھیں گے تو یہ سیلاب کسی طور نہ روکا جائے گا جیسے عدلیہ آئین کی پامالی روکنے کے لئے کروٹ لے رہی ہے اسی طرح کی آواز فوج کے جوانوں سے بھی آرہی ہے وقت آگیا ہے کہ سب اہل دانش سر جوڑ کر بیٹھ جائیں اور ملک اور قوم کی فکر کریں کہ پاکستان دس لاکھ قربانیوں کا ثمر ہے ۔
قارئین وطن! امریکہ میں دنوں تک نئے انتخاب ہونے والے ہیں ڈیموکریٹ امیدوار کاملہ ہیریس اور ریپبلکن امید وار ڈونلڈ ٹرپ میں کانٹے دار مقابلہ ہے ان دونوں امیدواروں کے درمیان ایک ڈبیٹ ہوئی جس میں امیدوار اپنے اپنے منشور کے بارے قوم کو بتاتے ہیں کہ وہ منتخب ہونے کے بعد کیسے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے ۔ ڈبیٹ میں ڈیموکریٹ امیدوار کاملہ کا پلڑا بھاری رہا ۔ کاملہ جب تک جو بائیڈن کی نائیب صدر رہی میں اس کا مخالف رہا کہ وہ جو بائیڈن تھا جس نے ہمارے ملک میں ق لیگ جس کو ہم چھوٹی وبا سمجھتے تھے کے مقابلے پر بڑا گند نواز شہباز اور آصف زرداری کو ہم پر مسلط کیا لیکن کاملہ بائیڈن کے مقابلے میں اور اپنے مخالف ٹرمپ سے بہت بہتر معلوم ہوتی ہے امریکن قوم اس سے اپنے ملک اور اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے بہت سی امیدیں وابستہ رکھتی ہیں ۔ پاکستانی کمیونٹی بھی بڑھ چڑھ کر اس کی الیکشن کی کمپئین میں کام کر رہی ہے کہ ان کے بچوں کا مستقبل بھی اس کے پروگرام سے جڑا ہوا ہے ۔ مجھ کو تو ویسے بھی کاملہ اچھی لگتی ہے کہ میری پیاری بھابھی خان بہادر گوہر علی خان میرے بڑے ہی جگری دوست کی بیگم کا نام بھی کاملہ ہے لہازا میں اور میرے گھر والے کاملہ کو ووٹ دیں گے ۔ خیر یہ تو جملہ معترضہ تھا کاش پاکستان کی سیاست میں بھی امریکن طرز کی ڈبیٹ کا سلسلہ روشناس ہو جائے تاکہ ان ڈبیٹوں کے ذریعے ہماری سیاست کا بہت سا گند صاف ہو جائے اور ہم چوروں ڈاکوں اور رہزنوں کی جھوٹی قیادتوں سے چھٹکارہ پا سکیں ،پاکستان زندہ باد پاکستان پائندہ باد ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here