”مخلص دوست”
یہ ماہ ربیع الاوّل ہے آج ہم اپنے پیارے نبی ۖ کا دوستوں سے محبت اور پیار کا سلوک دیکھتے ہیں۔ مومن سراپا الفت ومحبت ہیں اور اس آدمی میں میرے سے کوئی خوبی نہیں ہے جو نہ تو دوسروں سے محبت کرے اور نہ دوسرے ہی اس سے محبت کریں قرآن پاک میں ہے ”مومن مرد اور مومن عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے معاون اور دوست ہیں” دوستوں کے ساتھ مل جل کر میل محبت کی زندگی گزاریئے اور مخلصانہ تعلقات قائم رکھنے کی کوشش کیجئے۔ جب آدمی دوستوں میں مل جل کر رہتا ہے اور ہر معاملہ میں ان کا شریک رہتا ہے تو اس کو طرح طرح کی تکلیفیں رہتی ہیں۔ کبھی اس کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے کبھی اس کے وقار کو قدمہ پہنچتا ہے کبھی اس کے آرام میں خلل پڑتا ہے کبھی صبرو برداشت کی آزمائش ہوتی ہے لیکن یہ سب ایک اچھے پروقار مخلص اور نیک دوست کے لئے برداشت کرنے کے بعد اس کے اندر اچھے اخلاق پیدا ہوتے ہیں۔ اس میں تحمل بردباری شفقت ہمدردی پیدا ہوتی ہے اور وہ انسانی معاشرے کے لئے سراپا خیروبرکت ہوتا ہے۔ ہر انسان اس کے وجود کو اپنے حق میں رحمت کا سایہ سمجھتا ہے ،نبیۖ ۖ کا ارشاد ہے جو مسلمان لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہتا ہے اور ان کی طرف سے پہنچنے والی تکلیفوں کو برداشت کرتا ہے وہ کہیں بہتر ہے اس شخص سے جو لوگوں سے الگ تھلگ رہتا ہے اور ان کی طرف سے پہنچنے والی تکلیفوں پر دل کڑھتا رہتا ہے،ہمیشہ نیک صالح اور مخلص لوگوں سے دوستی کیجئے۔ تب ہی دلبرداشتہ ہونے کے کم مواقع پیش آئیں گے۔ اچھے دوستوں کی محبت ایک خوشبو کی طرح ہے جب ان سے خوشبو نکلے گی تو وہ آپ کو بھی معطر رکھے گی۔دوستوں کی محبت اچھی ہو تو ان پر اعتماد کا مزا ہی کچھ اور ہے ان کے درمیان ہشاش بشاش رہئے۔ افسرددہ رہنے اور دوستوں کو افسردہ رکھنے سے کچھ فائدہ نہیں ہے دوستوں کی محبت میں بے تکلف اور خوش باش رہیں دوستوں کی محبت سے آپ خوش رہیں اور وہ بھی آپ کے ساتھ کشش محسوس کریں۔ اپنے پیارے دوستوں میں خوش رہنا دل کو بھی سکون دیتا ہے۔ آپ دوستوں سے محبت کا اظہار ضرور کیجئے نبیۖ کا ارشاد ہے جب کسی شخص کے دل میں اپنے بھائی کے لئے خلوص ومحبت کے جذبات ہوں تو اسے چاہئے وہ اپنے دوست کو بھی ان جذبات سے آگاہ کردے۔ اپنے دوست کے ساتھ دوستی پائیداد کرنا چاہتے ہیں تو عضود درگزر صبروتحمل ایثار خیاضانہ برتائو خزانے دلی کا خاص خیال رکھیں تب ہی دوستی پائیدار ہوگی اور ہم یہ نہیں کہہ پائیں گے کہ اچھے مخلص دوست نہیں ملتے ہیں اصل میں ہم اچھے اور مخلص دوستوں کو نظر انداز کرکے صرف دنیاوی تعلقات بڑھانے اور نفع نقصان کا سوچ کر دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں اگر اچھے مخلص دوست چاہتے ہیں تو اس سلسلے میں بھی نبیۖ کا طور طریقہ اپنائیں آپ کو ضرور اچھے دوست ملیں گے۔
٭٭٭٭