”حبیبتہ الحبیب ”

0
2

دوسری قسط
بلاشبہ حبیبتہ الحبیب کی حیات طیبہ پوری دنیائے اسلام کے لیے ایک مینارہ نور اور سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اب آیئے ہم اسلام کی اس عظیم اور مقدس خاتون اُم المومنین کی بے مثال زندگی کا ایک مختصر سا جائزہ پیش کرتے ہیں۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی ولادت باسعادت ثانی اثنین حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے کاشانہ نور میں ہوئی۔ آپ کی تربیت گاہ اس قدر بلند وبالا تھی کہ جہاں آفتاب نبوت کی نوری شعاعیں سب سے پہلے جلوہ افروز ہوئیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ فرماتی ہیں کہ جب میں نے آنکھیں کھولیں تو اپنے گھر میں چاروں طرف اسلام کی تابانیاں اور ضیاباریاں دیکھیں۔ ظاہر ہے کہ جس کی پیدائش و پرورش اس مقدس ہستی کے گھر میں ہوئی جسے دنیا افضل البشر بعد الانبیاء جیسے تقدس مآب لقب سے یاد کرتی ہے تو پھر اس جان اسلام عظیم خاتون کی شان وعظمت میں کچھ لکھنا آفتاب کے سامنے چراغ دکھانے کے مترادف ہوگا۔عہد طفولیت ہی سے آپ کے روئے انور سے زہدوورع، حزم وتقویٰ اور اعلیٰ فہم وفراست کی قندیلیں فروزاں رہتی تھیں۔ آپ کی زکواة وفطانت کا اندازہ اس واقعہ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ سن طفولیت میں آپ ایک مرتبہ گڑیا کھیل رہی تھیں۔ گڑیوں میں ایک ایسا گھوڑا تھا جس کے دو بازو بنے ہوئے تھے۔ ناگہاں ادھر سے نبی کریمۖ کا گزر ہوا تو آپ نے اس بازو والے گھوڑے کو دیکھ کر فرمایا عائشہ! کیا گھوڑے کے بھی بازو ہوتے ہیں؟ تو اس پر حضرت عائشہ نے بڑی متانت وسنجیدگی سے برملا جواب دیا کیا سرکار نے نہیں سنا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے گھوڑے کے بازو تھے۔ اتنا سننا تھا کہ سرکار مسکرا پڑے یہاں تک کہ آپ کے دندان مبارک کشادہ ہوگئے۔ حضرت عائشہ کی زیر کی، دانائی اور قوت حافظہ کا یہ عالم تھا کہ آپ بچپن ہی سے احکام مستنبط فرماتی تھیں اور تمام واقعات کو من عن محفوظ کرلیتی تھیں۔ آپ خود فرماتی ہیں کہ جب مکہ میں یہ آیت بل الساعة موعدھہ الخ نازل ہوئی تو اس وقت میں کھیل میں مشغول تھی۔ ہجرت کے وقت آپ نہایت قلیل عمر کی تھیں مگر اس کے باوجود ہجرت کے سارے واقعات آپ کو ازبر تھے۔ یہی سبب ہے کہ آپ سے زیادہ کسی صحابی سے ہجرت سے متعلق تمام واقعات کماحقہ منقول نہیں ملتے۔ حضرت عائشہ صدیقہ کی شادی چھ سال کی عمر میں حضور سرور کائناتۖ سے وقوع پذیر ہوئی اور3 ہجری میں مدینہ طیبہ میں آپ کازفاف عمل میں آیا۔ یہ آپ کی مابہ الامتیاز خصوصیت تھی کہ آپ کے نکاح سے پہلے نبی کریمۖ نے آپ کو عالم رئویا میں دیکھا کہ ایک فرشتہ ریشمی پارچہ میں لپیٹ کر کوئی چیز سرکار کو پیش کر رہا ہے تو آپ نے دریافت فرمایا کہ اس میں کیا ہے تو فرشتے نے جواب دیا کہ اس میں آپ کی زوجہ کی تصویر ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here