ایس آئی یو ٹی کا فنڈریزنگ ڈنر!!!

0
74
شمیم سیّد
شمیم سیّد

ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی پاکستان کا وہ نام ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو دنیا بھر میں میڈیکل کی فیلڈ میں مانا جاتا ہے، جہاں بغیر کسی فیس کے لوگوں کے ٹرانسپلانٹ کئے جاتے ہیں۔ گردے تبدیل کئے جاتے ہیں اور ان کی حیثیت زمین پر ایک فرشتے جیسی ہے میں پہلے بھی ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی پر آرٹیکل ”زمین پر فرشتہ” کے نام سے لکھ چکا ہوں، یہ اس وقت کی بات ہے جب ڈاکٹر سعید اس وقت ڈاکٹر سعید ڈاکٹر فاطمہ سعید، غلام محمد بمبئے والا، ہارون شیخ یہ لوگ فنڈریزنگ کیا کرتے تھے اور ڈاکٹر ادیب کئی مرتبہ خود تشریف لاتے تھے اس وقت باقاعدہ میڈیا کو عزت دی جاتی تھی اور اس وقت ضرورت بھی زیادہ تھی اب جبکہ ایس آئی یو ٹی کا نام ہی فنڈریزنگ کی دنیا میں سب سے اولین این جی اوز کی فہرست میں آتا ہے۔ جب سے نئے نئے لوگ آئے ہیں انہوں نے پرانے جو لوگ ہیں ان کو سائڈ پر کر دیا ہے ایک ہارون شیخ ہی ہیں جو ابھی تک ڈائریکٹر کی حیثیت سے موجود ہیں جبکہ جو فائونڈرز میں ڈاکٹر فاطمہ سعید ہیں وہ اس فنڈریزنگ میں نظر نہیں آئیں۔ غلام محمد بمبئے والا اور ڈاکٹر ادیب الحسن کے تعلقات بہت پرانے ہیں اور سب سے پہلا فنڈریزنگ غلام محمد بمبئے والا، ہارون شیخ، اور ڈاکٹر فاطمہ سعید نے کیا تھا۔ 2001ء میں جس میں ایک لاکھ 22 ہزار ڈالر جمع ہوئے تھے۔ ایس آئی یو ٹی کراچی میں آج بھی غلام محمد بمبئے والا کی والدہ زینت بمبئے والا کے نام سے پہلی منزل پر ری ہیبلیٹیشن سنٹر قائم ہے۔ گزشتہ دو تین سالوں سے ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی تو فنڈریزنگ میں نہیں آتے مگر ہمارے ملک کے عظیم رائیٹر، اینکر، اداکار، انور مقصود بھائی فنڈریزنگ میں تشریف لاتے ہیں اور اپنی خوبصورت گفتگو سے وہاں موجود لوگوں کے دلوں کو مسخر کر دیتے ہیں۔ اس سال بھی وہ تشریف لائے باوجود بیماری کے لیکن اس دفعہ ان کی دیکھ بھال کیلئے ان کا ہونہار گلوکار بیٹا بلال مقصود بھی ساتھ موجود تھے۔ میرا بھی تعلق انور بھائی سے بہت پرانا ہے، ہم میڈیا کے لوگوں کو کوئی دعوت نامہ نہیں بھیجا گیا، ہارون شیخ کو جب پتہ چلا تو انہوں نے منتظمین کو کہا کہ آپ لوگ میڈیا کو کیوں نہیں بلاتے تو ان لوگوں نے فون کیا اور ایک ٹیبل سب سے آخر نمبر 60 کی وہاں لگا دی جس میڈیا نے 20 سال سے اس ہسپتال کی خدمت کی اور ہمیشہ شانہ بشانہ چلے اس میڈیا کیساتھ یہ سلوک اور آج ایک بات اور میں لکھنا چاہتا ہوں کہ ہمیشہ میڈیا کو فرنٹ ٹیبل دینی چاہیے تاکہ وہ کوریج اچھی طرح کر سکیں بہت کم ایسا ہوتا ہے جو بھی میڈیا کو بلاتا ہے اس کو خاص خیال رکھنا چاہیے عزت کرینگے تو عزت ملے گی، انور مقصود بھائی سے پہلے مڈلینڈ انرجی کے روح رواں ممتاز بزنس مین جو فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں انہوں نے اپنے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔ وقتاً فوقتاً فنڈریزنگ بھی جاری رہی، انور مقصود بھائی کی پینٹنگز بھی اچھے داموں میں فروخت ہوئی، عمران خان کا بلا بھی نیلام کیا گیا۔ ماہرہ خان کا بہت زیادہ اعلان کیا گیا لیکن وہ بیماری کا بہانہ بنا کر نہیں آئیں، شاید ان کی ضروریات پوری نہیں کی گئیں، بہر حال انور بھائی کو سٹیج پر بلایا گیا اور لوگوں نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا، انہوں نے آتے ہی اپنے انداز میں مجمع کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں بھی میری آواز نہیں نکل رہی پاکستان میں ویسے ہی نہیں نکلتی دعا کریں جب تک میں بولتا رہوں میری آواز آپ لوگوں تک پہنچی رہے، جاوید انور جیسا خوش نصیب انسان میں نے نہیں دیکھا انہوں نے اپنے پورے خاندان کے بارے میں نام لے لے کربتایا یہ ان کی سچائی ہے وہ آج جو کچھ بھی ہیں اپنی محنت اور ایمانداری کی وجہ سے ہیں وہ ایک درد مند دل رکھتے ہیں کچھ لوگوں کی انگلیاں گھی میں ہوتی ہیں مگر جاوید انور پورے کے پورے تیل میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے حالات اتنے خراب ہیں کہ میں گھر سے باہر بھی نہیں نکل سکتا یہ تو ڈاکٹر رضوی کی محبت مجھے یہاں لے آتی ہے میرے ایک دوست جن کا تعلق انڈیا سے ہے ڈاکٹر آنند کمار مجھ سے کہنے لگے کہ ہمارا انڈین لندن میں دو سال پرائم منسٹر رہا میں نے کہا کہ یہ تو کوئی بڑی بات نہیں ہے ہمارا پاکستانی پرائم منسٹر تو پانچ سال لندن میں رہا ہے پورا ہال تالیوں سے گُونج اُٹھا۔ میں نے ڈاکٹر رضوی سے کہا کہ جب آپ نے ماہرہ کو بلایا ہے تو میری کیا ضرورت تھی تو انہوں نے کہا ماہرہ کو اپنا ایک ڈریس نیلام کرنا ہے میں نے کہا کہ وہ تو ایک ہی ڈریس پہن کر آتی ہیں ماہرہ واقعی بیمار ہے ورنہ وہ ضرورت آتی جموں کشمیر میں بھارت کی 8 لاکھ فوج موجود تھی اس کے باوجود مودی اکثریت نہ لے سکے حسینہ واجد بنگلہ دیش چھوڑ کر چلی گئیں لیکن ریٹرن ٹکٹ لے کر، بنگلہ دیش کی فوج نے اپنی عوام پر ہتھیار نہیں اٹھائے۔ ڈاکٹر رضوی ایک دن میں آٹھ آپریشن کرتے ہیں جبکہ ہماری فوج جو چاہتی ہے وہ آپریشن کر دیتی ہے، آپریشن سے مرض ختم ہو جاتا ہے مگر ہماری فوج کے آپریشن سے مریض ختم ہو جاتا ہے، ہم فوج کیخلاف نہیں ہیں فوج پاکستان کی ضرورت ہے، جوان سرحدوں پر شہید ہو رہے ہیں اپنی قوم کو بچانے کیلئے مگر ہمارے ہاں جب بھی جمہوریت آتی ہے وہ فوجی حکومت بن جاتی ہے، ہمارے نمبر ون فوجی عاصم منیر، منیر ملک، منیر کے معنی ہیں روشنی دو منیروں کے ہوتے ہوئے ہمارے ملک میں اندھیرا کیوں، جج کے ہاتھ میں ہتھوڑا ہوتا ہے اسی لیے عوام انہیں ہتھوڑا گروپ کہتی ہے، میرے دوست ہیں سپریم کورٹ کے وکیل مجھ سے کہنے لگے جسٹس عیسیٰ سے ملنا چاہتا ہوں کہ وہ ایکسٹینشن نہ لیں مریم صاحبہ پنجاب کی چیف منسٹر ہیں، عیسیٰ مریم کے خلاف کیسے جا سکتے ہیں حکومت جاہلوں کے پاس جو پیسہ فقیروں کے پاس ہو، وزیر فقیر بن گئے ہیں۔ کافی عرصہ سے میں نیا سٹیج کیلئے کچھ نہیں لکھا اب ایک ڈرامہ لکھا ہے جس کا نام کئی دفعہ بدلنا پڑا پہلے میں نے اس کا نام رکھا تھا مکان نمبر 804 ، دوسرا نام رکھا تھا ، اڈیالہ بنا آباد ہے، محمد بن قاسم کے ابا، تینوں نام مسترد کر دیئے گئے مکان نمبر تبدیل کر و، اڈیالہ کی جگہ ہرپالا کر دو، محمد بن قاسم رکھ دو ابا نکال دو، میں نے شاہ صاحب سے کہا کہ میں حافظ جی رکھ لوں اس پر انہوں نے کہا کہ فیض احمد فیض رکھ لو میں نے کہا میں نے فیض امین فیض رکھا تھا آپ نے وہ بھی منع کر دیا، ڈرامہ کے بڑے میں بتایا کہ تخت کے نیچے ہمیشہ گند ہوتا ہے، تخت پے بیٹھنے والے کو پتہ نہیں ہوتا جب تک گند صاف نہیں ہوگا اس ملک میں سکون نہیں ہوگا، اور بھی بڑے بڑے نشتر کھائے انور بھائی نے اس طرح انہوں نے محفل کو چار چاند لگا دیئے، جاوید انور سے درخواست کی کہ جو ایک ملین میں کمی رہ گئی ہے وہ پورا کر دیں انہوں نے انور بھائی کی بات نہیں ٹالی اور ایک ملین ڈالر جمع ہو گئے، نبیل شوکت نے خوبصورت گلوکاری کا مظاہرہ کیا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here