کاش پٹیل سی آئی اے کے سربراہ بنیں گے!!!

0
30
حیدر علی
حیدر علی

بھارتی نژاد امریکی کاش پٹیل کیلئے یہ ایک اہم بات تھی کہ اُنہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر ماتحت ہونے والے نیشنل سیکورٹی کونسل کے اجلاس میں شرکت کا موقع ملا تھا، وہ اِس کونسل کے ایک نئے رکن تھے، اجلاس جسٹس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے 2016 ء میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کی تحقیقات پر غور کرنے کیلئے بلایا گیا تھا لیکن کاش پٹیل کی تو اُس دِن قسمت ہی یاور ہوگئی، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماضی میں اُن کی کاوشوں اور ایک ماگا وفادار ہونے کی وجہ کر اُنہیں ایک نئی ذمہ داری سونپنے کا فیصلہ کرلیا، یہ ذمہ داری تھی پولیٹیکل ایگزیکیوشنر کی جس کا کام یہ ہوگا کہ وہ وائٹ ہاؤس میں ایسے خدمت گزاروں کا پتا چلائے یا اُنہیں نوکری سے برخاست کرے جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وفاداروں میں سے نہیں ہیں، نیشنل سیکورٹی کونسل کے دوسرے اراکین کو صدر ٹرمپ کا یہ اقدام بالکل نہیں بھایا، اُنکا موقف تھا کہ وفاداری کا امتحان لینا مورال یا قانونی کاروائی کا ضامن بن سکتا ہے،لیکن یہ تو تھی بات 2017 ء کی آج سابق صدر امریکا ڈونلڈ ٹرمپ کاش پٹیل سے اتنے زیادہ مرعوب ہوگئے ہیں کہ آئندہ الیکشن جیتنے پر کاش کو سی آئی اے کا سربراہ بنانے کیلئے نامزد کرینگے،کاش کا تعلق انڈین گجراتی فیملی سے ہے جو مشرقی افریقہ اور پھر کینیڈا سے ہوتے ہوے نیویارک کے گارڈن سٹی میں آکر آباد ہوگئی، اپنے بارے میں وہ فرماتے ہیں کہ 9بھائیوں پر مشتمل خاندان کا اثر یہ پڑا تھا کہ جب وہ لوگ ایک مرتبہ ڈزنی لینڈ فلوریڈا جارہے تھے تو پندرہ گاڑیوں کا قافلہ رواں دواں تھا،امریکا اور اُن کے حلقہ کے سارے لوگ کاش پٹیل کو ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک انتہائی وفادار ساتھی سمجھتے ہیں۔ کاش لاء اسکول سے 2005 ء میں فارغ ہونے کے بعد فلوریڈا میں آٹھ سال تک بحیثیت پبلک ڈیفنڈر کی ملازمت کی،2014 ء میں کاش پٹیل کو یوایس ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس نیشل سیکورٹی ڈویزن میں ٹرائیل اٹارنی کی حیثیت سے ملازمت دی گئی،اِسی کے ساتھ ساتھ وہ جوائنٹ اسپیشل آپریشنز کمانڈ کی حیثیت سے بھی کام کرتے رہے، ہاؤس کمیٹی آن انٹیلی جنس نے کاش کو 2017 ء میں سینئر کونسل آن کاؤنٹر ٹیررازم مقرر کیا،اِن ساری خصوصیتوں اور اعلیٰ سے اعلیٰ عہدے پر فائز رہنے کے باوجود بھی کاش پٹیل امریکی حلقے میں اپنا کوئی خوش کن مقام نہ بنا سکے اور جب بھی کسی جج کو موقع ملا تو وہ اُن کو لتھارنے سے باز نہ رہ سکا۔2016 ء کے اوائل میں مسٹر کاش پٹیل جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے دو اٹارنی کے معاون رہے جو ایک فلسطینی کے خلاف ٹیرر ازم کے ایک مقدمہ میں استغاثہ کر رہے تھے،فلسطینی کے خلاف الزام یہ تھا کہ وہ آئسس کی امداد کر رہا تھا، مقدمہ کی تاریخ مقرر ہوگئی تھی لیکن اُس دِن کاش پٹیل کسی دوسرے اسائنمنٹ پر تاجکستان گئے ہوئے تھے، جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے دونوں اٹارنی نے کاش پٹیل کو یہ مشورہ دیا کہ محض مقدمہ میں پیروی کیلئے اُنہیں ایک براعظم سے دوسرے براعظم سفر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں لیکن کاش پٹیل نے جلد بازی میں شرکت کرنے کو ترجیح دی، بحیثیت اٹارنی وہ خاکی پینٹ ، اسپورٹس اِسنیکر اور کسی دوست سے اُدھار لئے ہوئے چست جیکٹ پہنے عدالت میں حاضر ہوئے، جج ہیوجیز نے اُنہیں اپنے چیمبر میں بلایا اور برہم ہوتے ہوئے کہا کہ” اگر تم ایک اٹارنی بننا چاہتے ہو تو لباس بھی اٹارنی کی طرح پہنا کرو، یہ کیا جرک کی طرح ہماری عدالت میں چلے آئے ہو،یہ واشنگٹن والے کیا غیر ضروری لوگوں کو یہاں بھیج دیتے ہیں ، محض یہ معلوم کرنے کیلئے کہ ہم صوبے میں کیا کر رہے ہیں’ ‘ بعد ازاں جج نے کاش پٹیل کو عدالت سے باہر نکال دیا،فلسطینی کو 16 سال قید بامشقت کی سزا ہوگئی،ایک دوسرے مقدمہ میں مسٹر کاش پٹیل دعویٰ کرتے ہیں کہ اُنہوں نے 2012 ء کے بن غازی لیبیا کے امریکی کمپاؤنڈ پر حملے کے مجرموں کو جس میں چار امریکی ہلاک ہوگئے تھے ، اُنہیں سزا دلوانے میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا، اُنہوں نے نیوی کے ایک سِیل شان ریان کو انٹرویو دیتے ہوے کہا کہ وہ جسٹس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اِس مقدمہ کے سب سے اعلیٰ ترین اٹارنی تھے، شان ریان نے جب تحقیقات کی تو یہ افشا ہوا کہ کاش پٹیل کا بن غازی ٹرائیل میں کوئی بھی اہم کردار نہ تھا، پری ٹرائیل تحقیقات ایف بی آئی اور یو ایس انوسٹی گیشن کے افسران نے واشنگٹن میں کی تھیں،مسٹر کاش پٹیل ایک جونیئر اسٹاف ممبر اُس دوران تھے.اُن کا کام گرفتاری کے وارنٹ کا اجرا کرنا ہوتا تھا،سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دور اقتدار میں کاش پٹیل کو خوش کرنے کیلئے اُنہیں سی آئی اے یا ایف بی آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا عہدہ دینے کی تجویز پیش کی تھی لیکن سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہیسپل اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹر ولیم بار دونوں نے اِس کی مخالفت کی اور دھمکی دی کہ اگر ایسا ہوا تو وہ اپنے عہدے سے فوری استعفیٰ دے دینگے، بادل نخواستہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تجویز واپس لے لی لیکن کاش نے پینٹاگان میں تین ماہ تک کیلئے ملازمت کی جسے اُنہوں نے تاریخ کا سب بڑا ٹرانزیشن مدت قرار دیا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک مرتبہ ایئر فورس ون پر کاش پٹیل کے ساتھ سفر کر رہے تھے، دوران سفر اُنہوں نے تمام شریک سفر کو کانفرنس روم میں طلب کیا اور کہا کہ وہ ایک کھیل کھیلنا چاہتے ہیں، وہ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ اگر وہ اپنی صدارت پر ایک فلم بنائیں تو کون کس کا کردار ادا کرے گا،صدر ٹرمپ نے کاش پٹیل کی جانب توجہ دی اور کہا کہ وہ خود ہی اپنے کردرا کی عکاسی کرینگے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here