امام احمد رضا کی فقید المثال علمی وسعت !!!

0
4

اس سلسلے میں سیدی اعلیٰ حضرت نے اپنی مایئہ ناز تصنیف ”نزول آیات فرقان در سکون زمین وآسمان” میں مذکورہ دونوں دانشوروں کے اقوال کی قرآنی آیات کی روشنی میں تردید کی اور دوسری تصنیف ‘دفوزمبین دررئو حرکت زمین” میں زمین کے ساکن ہونے پر ایک سو چار دلیلیں پیش کرکے پوری سائنسی دنیا میں ہلچل مچا دی اور ہمیں ایک عظیم گناہ سے محفوظ ومامون فرما لیا۔ اہم ترین بات یہ ہے کہ آپ نے اس کتاب میں موضوع کے تحت نوّے دلیلیں اپنی پیش کی ہیں جو آپ کی خاص ایجاد ہیں۔
اگر کوئی عقل کی بنیاد پر سائنس دانوں کے ایسے اقوال پر ایمان رکھے گا تو ظاہر ہے وہ ضلالت وگمراہی کی دلدل میں پھنستا چلا جائے گا۔ اللہ ان مسلمانوں کو سمجھ عطا فرمائے جو شریعت کے بالمقابل عقل کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایسے مسلمانوں کے لیے حضرت وہب بن منبہ کا قول لائق تقلید وعمل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے اکہتر کتابوں میں پڑھا ہے کہ جب یہ دنیا معرض وجود میں آئی اس وقت سے لے کر قیامت تک کے تمام انسانوں کی عقلوں کا اگر سرور کائناتۖ کی عقل مقدس سے موازنہ کیا جائے تو تمام انسانوں کی عقلوں کو آپ کی عقل شریف سے وہی نسبت ہوگی جو ایک ریت کے ذرے کو تمام دنیا کے ریگستانوں سے نسبت ہے۔ یعنی تمام بنی نوع انسان کی عقلیں محض ایک ریت ذرے کے مساوی ہیں اور حضور پر نورۖ کی عقل شریف تمام دنیا کے ریگستانوں کے برابر ہے۔ واضح رہے کہ اس حدیث پاک کو ابونعیم محدث ابن عسا کرنے بھی روایت کیا ہے۔ کچھ ناعاقبت اندیش ایسے بھی ہیں جو اسلام کی جو بات ان کی ناقص سمجھ میں نہیں آتی ہے تو اسے خلاف عقل قرار دے کر استہزا کرتے پھرتے ہیں۔ یہ سخت نادانی اور سراسر جہالت ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ جو قانون ہماری سمجھ میں نہ آئے اسے خلاف عقل کا درجہ نہ دیں بلکہ اسے بالائے عقل کہیں۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ قوانین اسلام دراصل قوانین خدا اور رسول ہیں۔ کہاں ہم اور ہماری ناقص وخاطی عقل اور کہاں قدرت خدا اور دانائی مصطفیٰ۔ عقل کے پیمانے چھلکا کر سائنس دانوں نے آسمان کے وجود کا بھی انکار کیا۔ اس انکار کے پیچھے دشمنان اسلام کا ناپاک ترین مقصد یہ تھا کہ جب آسمان کا وجود ہی نہ ہوگا تو قرآن کا منزل من السماء ہونا بھی ثابت نہ ہوگا۔ نتیجتاً مقدس اسلام کے سارے تارو پود بکھر کر رہ جائیں گے۔ یہں تک کہ اسلام ایک خود ساختہ دین بن کر رہ جائے گا۔ سیدی اعلیٰ حضرت کی چشم بصیرت اور آپ کی بے مثال خدا داد ذہانت نے دشمنوں کے شروفساد کو تاڑ لیا اور ان کے فاسدو کا سد نظریات کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیں۔ الفاظ کی بازیگری سے نہیں بلکہ دلائل عقلیہ ونقلیہ سے۔ آپ نے باضابطہ ثابت کیا کہ آسمان کا وجود وجود قطعی ہے۔ زمین وآسمان ساکن ہیں، البتہ شمس وقمر محوگردش ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here