کہا جارہا ہے کہ2024 کے الیکشن امریکی تاریخ کے سب سے بڑے اور شاندار الیکشن ثابت ہوئے جس کی امید ایک دن پہلے تک نہ تھا لیکن امریکی عوام نے جن کا تعلق مڈل کلاس ٹیکس دینے والے طبقے سے تھا، انہوںنے ٹرمپ کی ہار کو جیت میں بدل دیا۔ کہ پاپولر ووٹ اور الیکٹورل ووٹ دونوں صدر ٹرمپ کے نام ہوئے تاریخ میں ایسا بہت کم ہوا ہے کہ کامیاب امیدوار دونوں ووٹوں سے جیتے۔ ورنہ بہت دفعہ ایسا ہوا ہے کہ امیدوار صرف الیکٹوریل ووٹ کی وجہ سے جیتا ہے اور کئی دفعہ پریس اور عوام نے اس طریقہ کار کو مسترد کیا ہے کہ صرف امریکہ وفد ملک ہے جہاں عوامی ووٹ کی اہمیت نہیں۔ دوسرے ووٹ الیکٹوریل ہیں جو سینیٹر اور کانگریس مین کے ہوتے ہیں اس دفعہ بھی 538 مجموعی ووٹوں میں سے ٹرمپ نے 312 ووٹ حاصل کئے اور کمالہ ہیرس 226 ووٹ ہی لے سکیں۔ لیکن پاپولر ووٹ میں ٹرمپ اور ہیرس کے درمیان بہت کم فرق تھا۔ مطلب ٹرمپ کو عوام کے748 48345 ووٹ اور ہیرس کو 71260597 ووٹ ملے اور اس طرح ٹرمپ 50.4% اور ہیرس48%کے تناسب میں رہیں۔ کہا جاسکتا ہے۔ کہ یہ ہار صرف بائیڈین اور کمالہ کی ہی نہیں بلکہ ڈیموکریٹک پارٹ کی مثالی شکست تھی اور ساتھ میں انکے حامی، صدر اوبامہ اوپر اونفری اور کئی مشہور ہتسیاں دن رات پیسے لے کر ہارس کے لئے بول رہے تھے۔ کیونک کمالہ کو ہنسنے کے علاوہ بولنا نہیں آتا اور وہ کئے گئے سوالوں کے جواب دینے سے قاصر تھیں۔ یہ جانتے ہوئے کہ پچھلے چار سال میں امریکہ کی جو حالت مالی اور اخلاقی اعتبار سے ہوئی ہے وہ چھپی ہوئی نہیں ہے سب بڑا مسئلہ معیشت کا تھا جس کا گراف39%سے نیچے گرا ہوا تھا۔ اور اسکا عذاب ہر امریکن برداشت کر رہا تھا۔ دوسرا بڑا مسئلہ امیگریشن تھا، جو 20% تھا، صحت کا مسئلہ8% تھا اور آلودگی 7% تھا۔ اور کسی بات پر بائیڈین انتظامیہ نے دھیان نہیں دیا وہ پچھلے سالوں سے جنگیں لڑاتے رہے اور اسرائیل کے جنون کو سپورٹ کرتے رہے جو آج تک جاری ہے اور تاریخ کا بدترین باب ہے۔ تین ماہ کئی مہم میں کمالہ نے کبھی اس طرف رخ نہیں کیا اور خاص طور سے مشی گن ریاست میں ٹرمپ نے وہاں کے مسلمان اور عربوں سے مصالحت کی اور وعدہ کیا کہ وہ جنگ رکوائینگے جس کا انہیں ایوارڈ دیا گیا کہ وہ مشی گن نے 15 الیکٹوریل ووٹ جیت گئے۔ اس الیکشن میں پچھلے الیکشن کی طرح امریکہ کی سات ریاستیں الیکٹوریل ووٹوں کی اہمیت کی وجہ سے دوسری بنتی رہی ہیں بتاتے چلیں ان میں۔ ایری زونا (11ووٹ) پنسلوانیا (19ووٹ) نیوا وہ (6 ووٹ) وسکنسن (10ووٹ) جارجیا (16 ووٹ) مشی گن (15 ووٹ) اور نارتھ کیرولینا (16 ووٹ) پنسلوانیا میں ٹرمپ نے کئی دفعہ جا کر عوام کو بتایا تھا اور یہ ساری ریاستیں اپنے پاپولر ووٹ کی وجہ سے جو ٹرمپ کو ملے۔ ان کی ہوگئیں اور جس طرح کوئی ٹیم تین میچوں میں جیت کر کامیابی حاصل کرتی ہے اسی طرح ڈیموکریٹ کو کہیں کا نہ رکھا۔ باوجود اس کے کہ کیلی فورنیا نیویارک الیا نوائے، نے مجموعی طور پر 101ووٹ تھے پھر بھی کمالہ کو اس کا فائدہ نہیں ہوا۔ اور تاریخ میں538الیکٹوریل ووٹوں میں سے ٹرمپ کو312اور ہیرس کو226ووٹ ملے۔ دوسری اہم بات اور افسوسناک بات اس الیکشن کی اس پر دونوں پارٹیوں کا خرچہ جو DONATION کی شکل میں ملتا ہے۔ حیران کن ہے کہ کمالہ ہیرس کے پاس ایک بلین ڈالر سے زیادہ تھے جب کہ ٹرمپ کے پاس اس سے کم381ملین تھے۔ یوں کہا جائے کہ کمالہ نے مشہور شخصیات کو بلا کر ان پیسوں کو پھینکا۔ ہمیں آج بھی یقین نہیں آرہا کہ ٹرمپ اس اکثریت سے جیتے ہیں کہ وہ امریکہ میں ہر پانچ میں سے4کے حامی ہیں اور یہ ہی نہیں تاریخ میں پہلی بار ٹرمپ سے سنجیدہ طور پر وہ توقعات ہیں جن کا انہوں نے وعدہ کیا ہے اور اس پر دوسرے دن سے کام شروع ہوچکا ہے۔ ایک اور اہم بات اس دفعہ ان کے ساتھ واٹس پریذیڈنٹJ.D.VANCEہے اور ویوک رام سوامی کے علا رابرٹ کینڈی کے ببٹے جوینیٹر ہیں وہ بھی شامل ہیں اور عوام میں مقبول ہوچکے ہیں۔ علاوہ اس کے ٹرمپ نے کئی جرات آمیز پلان کے تحت کھل کر عوام کو ہم جنس پرستی اور جنس کی تبدیلی کے علاوہ عورتوں کو عورتوں کے کھیل میں اور لڑکوں کو لڑکوں کے کھیل میں شرکت کی پابندی پر لیکچر دیا ہے جس پر ہر سیاستدان بولتے ہوئے ڈرتا ہے اسی طرح انکے نڈرVPنے بھی کل بیان دیا ہے یورپ کو کہ اگر سوشل میڈیا پر پابندی لگائی تو ہم سخت ایکشن لینگے۔ ٹرمپ یوکرین اور روس کا مسئلہ بھی حل کرنے جارہے ہیں جس پر امریکی جنگی سامان بنانے والی فیکٹریوں نے اربوں ڈالر جھونکے ہیں روس نے صاف کہا ہے کہ اسےNATOکا اپنی سرحدوں کے نزدیک پڑائو منظور نہیں۔ صرف ایک بات جورہ گئی وہ ہے اسرائیل کی شیطان صفت حرکات اور عربوں کا ہولوکاسٹ امید ہے کہ یہ بھی20جنوری سے پہلے ختم ہوگا اور اسرائیل اپنا ہدف مکمل کر چکا ہوگا جس میں فلسطین، شام اور لبنان کے کوئی50ہزار سے زیادہ نہتے لوگ زندگی کھو چکے ہونگے۔ اور اسرائیل قبضہ کی ہوئی زمینوں پر اپنے محل بتائے گا۔
یہ بھی بتاتے چلیں کہ عمران کی جیل سے رہائی ہونے والی ہے اور جو ڈاکو حکومت کہتی ہے اور عاصم منیر سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی من مانی کرینگے ٹرمپ سارے حالات سے واقف ہے ظاہر ہے وہ اعلان تو نہیں کرے گا اس کے لئے وہ انتظام کرچکے ہیں ایک فون کال بھی نہیں بلکہ وزارت خارجہ ک کسی تیسرے عہدیدار کو بھیج کر یہ معاملہ طے ہوسکے گا۔ ٹرمپ کی ایک خوبی ہے کہ وہ اپنے سے زیادہ قابل انسان کی عزت کرتا ہے دیکھتے رہیں جب کہ کمالہ ہیرس نے ٹرمپ کو فسطائی(FACIST) کہا ہے اور بائیڈن نےCROOKجب کہ اکثریت سیاستدانوں کی ایسی ہے یاد دلاتے رہیں یہ سب کچھ وہ اپنے جعلساز بیٹے کو بچانے کی کوشش میں ہیں اور امریکہ کو دائو پر لگا چکے ہیں ان کے اسٹاف میں اس دفعہ صرف قابل لوگ آئینگے امریکی عوام اچھے کی امید رکھیں کہ ہم پہلی بار کسی صدر سے متاثر ہیں۔
٭٭٭٭٭