قارئین کرام! جس روز ہمارا موجودہ شمارہ آپ کے زیر مطالعہ ہوگا، کرسمس کا دوسرا دن ہوگا۔ ہماری جانب سے مسیحی برادری کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد۔ ہماری کوشش تو ہوتی ہے کہ اپنے کالم پڑھنے والوں کو پاکستان اور پاکستانیوں سے متعلق خوشخبری اور مثبت معاملات سے آگاہی دیں کہ وطن عزیز کی محبت ہی ہماری روحانی خوشیوں کا سبب بنتی ہے مگر کیا کیجئے کہ ہمیں کافی عرصے سے اپنے وطن کے تلخ واقعات و حالات پر ہی قلم اُٹھانا پڑتا ہے۔ بہرحال اس بار ہم سب کیلئے پاکستان کرکٹ ٹیم کی جنوبی افریقہ کیخلاف ون ڈے سیریز میں وائٹ واش فتح کی خبر روشنی کی کرن ثابت ہوئی ہے۔ جنوبی افریقہ کیخلاف ان کی سرزمین پر وائٹ واش کسی بیرونی ٹیم کا اولین وقوعہ ہے اور یقیناً ہر پاکستانی کیلئے فخر و مسرت کا موقع ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ برسوں سے مایوسی اور نا انصافیوں اور زندگی کی مشکلات میں گھری قوم کیلئے چھوٹی سی چھوٹی خوشی کی خبر نعمت مترقبہ ہے مگر شو مئی قسمت کہ سیاسی و خود غرضانہ روئیوں اور اقدامات کے کھیل میں ملک تسلسل سے انحطاط اور عدم استحکام کے گرداب میں پھنسا ہوا ہے، عوام مایوسی اور پریشانیوں میں گھرے بے بس و لاچار ہیں، زور آوروں اور ان کے پٹھو حکمرانوں کے منفی ہتھکنڈوں و عمل سے ایک جانب جمہور و جمہوریت مخالف اقدامات و فسطائیت کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف دہشتگردی کے نتیجے میں وطن کے بیٹے لہو کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ معاشی بہتری کے دعوے تو کئے جا رہے ہیں لیکن سچائی یہ ہے کہ وطن عزیز میں عوام کی سطح غربت سے نیچے جانے کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور عام آدمی دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل سے کرتا ہے۔ گزشتہ ڈھائی برسوں سے جاری بربریت، نا انصافی اور غیر جمہوری تماشہ اس نہج پر پہنچا ہے کہ اس کیخلاف اب عالمی ممالک اور ایوانوں سے بھی احتجاج اور مطالبات کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں ٹرمپ کے نامزد نمائندہ عالمی امور رچرڈ گرینر کا ٹوئیٹ،” ریلیز عمران خان” امریکہ کی چار پاکستانی بیلسٹک میزائل کمپنیوں کی سپلائی پرسینکشنز، یورپی یونین اور انسانی حقوق کے ادارے کے سویلینز پر آرمی کورٹس میں مقدمات کی مذمت اس کی اہم و واضح مثال ہیں لیکن دوسری جانب سپریم کورٹ کے معاملے پر حکم کے تناظر میں نو مئی کے حوالے سے گرفتار پچیس ملزمان کو قید کی سزائوں کے اعلان اس بات کی نشاندہی ہیں کہ مقتدر اپنے عزائم پر قائم ہیں اور یہ سلسلہ عمران خان کو نو مئی کے حوالے سے فیض حمید کے کیس میں ملوث کرنے تک جاری رکھنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ نو مئی کے حوالے سے سزائیں پانے والوں میں دیکھا جائے تو ان میں عام کارکنان اور غریب کے بچوں کو ہی سزائیں ہوئی ہیں، پی ٹی آئی کے کسی عہدیدار یا رہنما کا کوئی نام نہیں۔ دیکھا جائے تو یہ سزا یافتگان خان کی محبت یا اپنے لیڈروں کے کہنے پر اپنے جذبات کے اظہار و عمل پر گرفتار و سزا یافتہ ہوئے جن کے تحفظ کے کوئی اسباب نہیں تھے۔ کچھ یہی صورتحال 26 نومبر کے احتجاج میں رہی، تمام ہلاک شدگان اور زخمیوں میں کسی لیڈر کا ذکر نہیں ملتا۔ ہماری اس تمہید کا مقصد یہ عرض کرنا ہے کہ خان کی حقیقی آزادی کی جدوجہد میں شامل موجودہ پی ٹی آئی قیادت کس حد تک مخلص و با عزم ہے، ان کے اطوار و عمل تو اس امر کی نشاندہی ہی نہیں کرتے کہ وہ کپتان کی رہائی چاہتے ہوںِ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ عمران خان کی رہائی کی صورت میں ان کی لیڈری و مراعات صفر ہو جائیں گی۔ خدا خدا کر کے مذاکرات کی نوبت آئی تو پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کے صرف تین افراد اجلاس میں شریک تھے، دو افراد علامہ ناصر عباس و صاحبزادہ حامد رضا کیساتھ پی ٹی آئی سے اسد قیصر شامل تھے جبکہ حکومتی ٹیم کے سارے ارکان موجود تھے۔ انجام حسب توقع و حکم مقتدرہ التواء پر ہوا۔ ہمارا اندازہ تو یہ ہے کہ مذاکرات کا ڈھونگ طوالت اختیار کریگا اور اس میں ان پردہ نشینوں کا کردار ہوگا جو پی ٹی آئی میں رہنمائی کے پردے میں بقول شاعر بھاگ ان پردہ نشینوں سے کہاں کے بھائی، بیچ ہی ڈالیں جو یوسف سابرادر پائیں” ہیں۔ ہمارے اس خیال کی تقویت خواجہ آصف اور طلال چوہدری کے بیانات سے ہوتی ہے جو مقتدرین کے ارادوں اور ایجنڈے کا مظہر ہیں نیز گنڈا پور و عمر ایوب کی مذاکرات ٹیم کے اجلاس سے غیر حاضری ہمارے شبہات کو مزید مستحکم بناتی ہے۔
سوال یہ ہے کہ آرمی چیف اور عمران خان کے درمیان تنازعہ کے سبب ہونیوالی صورتحال جو اب گھر کی لڑائی سے بڑھ کر عالمی قوتوں اور حقوق انسانی کے اداروں تک پہنچ چکی ہے کسی حل تک پہنچ سکے گی یا خدانخواستہ ملکی سالمیت و یکجہتی کیلئے خطرے کا سبب بنے گی؟ وقت کا تقاضہ ہے کہ مخاصمت، منافقت اور عالمی مسلم امہ مخالفت کا سد باب کرنے کیلئے (خصوصاً پاکستان کے جوہری ملک کے سبب) تمام اسٹیک ہولڈرز اپنے رویوں پر نظر ثانی کریں اور وطن کے تحفظ و سالمیت اور حقیقی جمہوریت کیلئے اپنا کردار ادا کریں ورنہ ہماری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں!!!
٭٭٭