دوستوں کے نام!!!
قارئین میں نے پچھلے ہفتے ایک مضمون لکھا تھاکہ وقت گزر ہی جاتا ہے جس میں یہ کہنا چاہا تھاکہ حوصلہ اور ہمت رکھیںاگروقت مشکل آیا بھی ہے تو گزر ہی جاتا ہے۔مگر اس کا عنوان تھوڑا مایوسی لیئے ہوئے تھاجس کے جواب میں میرے دوستوں نے جو کہ یونیورسٹی کے ساتھ ہیں میری حوصلہ افزائی بہت بھر پور انداز میں کی اور یوں لگا کہ پرانے دوست ایک نعمت ہوتے ہیں جو آپ کو سمجھتے ہیںاور پھر ان کے سچے الفاظ آپ کی زندگی میں کتنے اثر انداز ہوتے ہیںآئیے دیکھتے ہیں۔ ڈیئر رعنا! تمہارا مضمون پڑھا لیکن جب میں نے وقت گزر ہی جاتا ہے، کا عنوان پڑھا تو یہ تمہاری جیسی شخصیت کیلئے صحیح نہیں لگا۔پلیز سمجھنے کی کوشش کرو، زندگی بہت خوبصورت سفر کا نام ہے۔ اس میں کبھی کوئی رکاوٹ نہیں آتی۔کوئی ریٹائرمنٹ کا تصور نہیں ہے۔ہر روز ایک نئی سوچ کچھ نیاسیکھنے کا ہے اور دوسروں کو بھی زندگی میں حوصلہ دینے کا نام ہے جیسا کہ تم کر رہی ہوہمیشہ اپنی زندگی میں ۔یقین کرو تمہارے جیسا انسان جس کے پاس تجربہ ہے،سمجھ ہے،وہ دنیا میں ایک بہترین کردار ادا کرسکتا ہے۔اپنی آخری سانس تک لوگوں کو بہت حوصلہ دلا سکتا ہے،دنیا کو تمہاری ضرورت ہے، تمہاری کہانیوں کی، تمہاری ہمت کی،ہمیشہ رکھتی رہو، اچھے الفاظ جو لوگوں کو خوشی دے سکیں،یہ انگلش میں لکھا گیا ہے میں نے ترجمہ کرنے کی کوشش کی ہے مگر الفاظ اس سے بھی زیادہ strongہیں۔بہنوں نے مجھے دوبارہ ہمت اور حوصلہ دیا ہے۔ اسی طرح میری ایک اور پیاری دوست حسن بانو لکھتی ہیں۔
ڈیئر رعنا۔تم نے اپنی زندگی کی مثالیں دے کر ،وقت گزر ہی جاتا ہے،پر بہت اچھی روشنی ڈالی ہے۔وقت کسی کے روکے نہیں رکتا ۔بس اپنے پیچھے یادیں چھوڑ جاتا ہے۔وقت کی یہ تیز رفتاری سیکھاتی ہے ،بتاتی ہے،دکھاتی ہے،منزل بھی مسافر بھی، اپنے بھی اور پرائے بھی۔اصل میں زندگی کورے کا غذ کی مانند ہے جس پر ہم وقت کی سیاہی سے اپنے غم اور خوشیاں رکھتے ہیں۔اس لمحہ بہ لمحہ احوال میں ہمیں زندگی کے خوشگوار لمحات کو سنہرے حروف سے لکھنا چاہئے تاکہ اس کی خوبصورتی کا احساس اس سے جڑی بے شمار کمیوں کے باوجود سلامت رہے۔یہی وہ احساس ہے جوآخری لمحات تک ساتھ رہنا اور ساتھ رکھنا لازمی ہے تاکہ ہم مثبت طور سے زندگی زندہ دلی کے ساتھ گزار سکیں۔ اسی طرح ایک اور بچپن کے دوست لکھتے ہیں۔میں نے تمہاری تحریر پڑھی۔ تم نے وقت کو بطور اللہ کی دی ہوئی نعمت کا بہت خوبی کے ساتھ احاطہ کیا ہے۔تمہاری تحریر نے وقت کے اس پہلو کو اجاگر کیا ہے کہ وقت ہرصورت گزرتا رہتا ہے چاہے انسان غم کے دور سے گزر رہا ہویا خوشیوں میں مگن ہو۔ تم نے انسان کی اس روشنی کی طرف بھی احسن طریقے سے نشاندہی کی ہے وہ اس بات سے غافل ہے کہ وقت گزرتا جاتا ہے بقول شاعر۔
غافل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے منادی
کہ گردوں نے گھڑی غم کی اک اور گھٹا دی
اس کے علاوہ بھی انہوں نے بہت کچھ لکھا ہے۔
مضمون طویل ہورہا ہے اسی لیے یہی کہوں گی۔
کہ جس کے دوست اتنے پڑھے لکھے روشن دماغ ہوں۔اس کے پاس اگر حوصلہ ہے ،ہمت ہے،روشن دماغ ہے تو یہ اچھی محبت کا ہی اثر ہے۔خدا ان سب کو سلامت رکھے۔