ہسپتال والے اس مسئلے کو حل کرنا چاہ رہے تھے، کہ ایک عورت نے تین بچوں کو جنم دیا ہے اور وہ ان کی بائیکوجیکل ماں نہیں مگر باپ اب بچوں کا بائیولوجیکل باپ ہے۔ میساچیوسٹ دنیا کی چند ٹاپ اور اچھی یونیورسٹیوں کا گڑھ ہے(ہارورڈ، ٹفٹس، ایم آئی ٹی، نارتھ ایسٹرن اور باسٹن یونیورسٹی وغیرہ دنیا بھر میں اپنی ریسرچ کے لئے مشہور ہیں) سب جگہ رابطہ کیا گیا کہ کوئی اس گتھی کو سلجھائے، مگر ان ٹاپ یونیورسٹیز سے بھی جواب آیا کہ یہ کیسے ہوسکتا۔آخر دنیا کے سب بڑے بڑے ہاسپیٹلز اور میڈیکل کالجز کو خط لکھے گئے کہ شاید کوئی اس گتھی کو سلجھا سکے۔ آخر امریکہ ہی کی ایک یونیورسٹی سے جواب آیا کہ جی ایسا ممکن ہے، لگتا ہے یہ عورت کیمیرا ہے۔ آپ اس کی بیضہ دانی سے بچوں کی دوبارہ جینیٹک ٹیسٹنگ کریں اور عورت کے اپنے ریگولر سیلز لے کر بھی۔ جب ایسا کیا گیا تو معلوم ہوا کہ بیضہ دانی کے سیلز یہ ثابت کر رہے ہیں کہ یہ عورت ہی ان بچوں کی ماں ہے مگر اس عورت کے اپنے سیلز لیکر جب بیضہ دانی سے کمپیئر کئے گئے تو معلوم ہوا کہ یہ بیضہ دانی اس کی اپنی نہیں بلکہ اس کی غیر ہم شکل جڑواں بہن کی ہے، جوکہ ماں کے پیٹ میں ہی اپنی بہن کے ساتھ ضم ہو گئی تھی۔ یہ عورت ساری ٹھیک ڈیویلپ ہوئی مگر بیضہ دانی دوسری بہن کی اس کے جسم میں بچ گئی اور اس کا باقی سارا جسم ماں کے پیٹ ہی میں تحلیل ہوگیا، اور اس تین بچوں کی ماں عورت کی اپنی بیضہ دانی ڈویلپ ہی نہیں ہوئی۔اسطرح معلوم ہوا کہ اس عورت کے جسم کے اندر دو عورتیں تھی، سارا جسم اس کا اپنا تھا مگر بیضہ دانی دوسری بہن کی تھی۔ایسے بچے جو ماں کے پیٹ میں دو بچوں کے ایک دوسرے کے اندر ضم ہونے سے پیدا ہوتے ہیں انہیں میڈیکل کی زبان میں کیمیرا Chimera کہا جاتا ہے۔یہ تو دو عورتوں کے ضم ہونے سے جنم لینے والی کہانی تھی مگر کیا یہ ممکن ہے کہ ماں کے پیٹ میں ایک لڑکی اور ایک لڑکے کا Zygote ڈیویلپ ہوں اور لڑکا اپنی بہن کی جسم کے اندر ضم ہو کر تحلیل ہو جائے مگر اپنے جنسی اعضا اس بہن کے جسم میں رہنے دے۔جی میڈیکلی یہ ممکن ہے کہ کوئی عورت اپنے بھائی کے جنسی اعضا کے ساتھ جنم لے اور اس کی اپنی بیضہ دانی بھی ہو۔ اسی طرح اس ٹی وی شو میں ایک مرد کا قصہ بھی تھا جس کا سارا جسم اس کا اپنا تھا اور اس کے خصیے اس کے جڑواں غیر ہم شکل بھائی کے تھے۔اسی طرح ایک عورت مرانہ اعضا بھی رکھ سکتی ہے اور زنانہ اعضا بھی۔ یہ مردانہ اعضا کبھی نظر بھی آسکتے ہیں اور کبھی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کی پیٹ کے اندر ہی چھپے رہیں اور کسی کو معلوم ہی نہ ہو کہ اس کے جسم کے اندر مرانہ خصیے بھی ہیں۔میری ایک اور گائیناکالوجسٹ سے اس موضوع پر بات ہوئی اور انہوں نے کہا کہ اب میڈیکل کی بکس ایسے اکا دکا واقعات ملتے ہیں۔میری تھیوری یہ ہے کہ حضرت مریم شاید کیمیرا تھیں اور حضرت عیسی ان کے غیر ہم شکل جڑواں بھائی کی اولاد تھے جوکہ حضرت مریم کے پیٹ سے پیدا ہوئے اور حضرت مریم کے اندر چھپے ہوئے مردانہ اعضا نے انہیں حاملہ کر دیا اور یوں حضرت عیسی کی پیدائیش ہو گئی۔ مگر چونکہ اس دور میں علم بہت کم تھا اس لئے یہودی اس غلط فہمی کا شکار ہوگئے اور حضرت مریم پر بدکاری کا گھنانا الزام لگا دیا۔ مگر قرآن نے حضرت مریم کی پارسائی کو اجاگر کیا اور آج کی سائنس شاید جلد اس مسئلے کا بھی کوئی سائنسی حل ڈھونڈ لے مگر میں نے اوپر جو دو تھیوریز دیں ہیں دونوں ہی امکانات کے ذمرے میں آتی ہیں۔ آپ کو انہیں قبول کرنے اور رد کرنے کا پورا اختیار ہے۔
٭٭٭