چین کی ثالثی میں ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کی بحالی قابل ستائش گزاری ہے کہ جس کی وجہ سے مسلم دنیا تقسیم ہوچکی تھی جن کی صدیوں پرانی جنگ ، مختلف کلچر، زبان، رسم و رواج، قومیت، جغرافیہ، تہذیب وتمدن ہے جو ایک دوسرے کو صدیوں سے اپنا مخالف سمجھتے چلے آرہے ہیں۔ جن کی وجہ سے سامراجی طاقتیں اپنے آپ کو خطے کا مالک تصور کرتی ہیں وہ آج وقت جدید کے ہاتھوں تنگ آکر مل بیٹھے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے کہ آج دنیا میں روم اور فارس کی سلطنتیں باقی نہیں ہیں۔ ناہی صدیوں پرانی دشمنیوں کا وقت رہا ہے۔ لہٰذا اگر صدیوں جنگ و جدل اور کروڑوں انسانوں کی جانوں کی تلفی کے بعد مشرقی اور مغربی یورپ متحد ہو سکتا ہے جنہوں نے سینکڑوں جنگوں میں ایک دوسرے کے کروڑوں انسان مار ڈالے۔ ہولناک جنگیں برپا کی ہیں۔ وہ آج ایک یونین اور ایک کرنسی اور ایک وزارت خارجہ آنے جانے کی پابندیوں کو ہٹا چکے ہیں تو پاک وہند کی دوستی کیوں نہیں جس کے باشندوں کا ایک خون زبان، کلچر، رسم و رواج، تہذیب و تمدن ہے۔ جو سات دہائیوں پہلے ایک ملک اور قوم تھے۔ جو صدیوں پرانی تہذیب وتمدن کے مالک ہیں جن کا مذہب کے علاوہ باقی سب کچھ ایک ہے۔ وہ بری طرح کیوں تقسیم ہیں۔ اگر ایران اور سعودی عرب اپنی تمام تر تفریقوں، نفرتوں اور حقارتوں کے باوجود دوستی کی طرف ہاتھ بڑھا سکتے ہیں اگر اہل یورپ اپنے مختلف کلچروں، زبانوں، قوموں کے بعد ایک ہو سکتے ہیں تو پاکستان اور ہندوستان دوبارہ ایک کیوں نہیں ہوسکتے ہیں۔ تاہم ہندوستان کی کوکھ سے پاکستان اور پاکستان کے پیٹ سے بنگلہ دیش نے جنم لیا۔ جس میں بدقسمتی سے تقسیم ہند کے وقت دس لاکھ انسان مارا گیا یا پھر پاکستان سے بنگال کی علیحدگی کے دور میں لاکھوں انسان لقمہ اجل بنائے جت کے دونوں وقتوں میں خواتین کی بے تحاشہ بے حرمتی ہوگئی ہے۔ جس کو تاریخ کبھی بھول نہیں سکتی ہے۔ وہ پنجاب جو سانجھا پنجاب کہلاتا تھا جس کے باشندے ایک گائوں میں شادی کرنا جرم تصور کرتے تھے جو ایک گائوں کی تمام عورتوں کو مائیں بہنیں سمجھتے تھے۔ وہ1947ء میں وحشی جن گئے یا پھر وہ بنگال جس کے باشندوں نے پاکستان بنایا تھا اگر بنگالی قوم چاہتی تو پاکستان وجود میں نہ آتا اس پاکستان کی فوج نے جو کچھ بنگال میں کیا ہے اسے بھولنا مشکل ہوچکا ہے۔ مگر برصغیر کے خطے کے باسیوں کو یہ سوچنا اور سمجھنا ہوگا کہ وہ کل ایک تھے۔ جن کے باشندوں کا خون زبان کلچر رسم و رواج تہذیب وتمدن ایک ہے وہ کیسے اور کیوں باہر گئے۔ ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا ہے پاک و ہند کے باشندوں کو فوری سوچنا ہوگا کہ وہ کب تک ایک دوسرے کے خلاف رہیں گے کب تک یہ دشمنی باقی رہے گی کب تک ایک دوسرے کا خون بہاتے رہیں گے۔ اب وقت آ پہنچا ہے کہ وہ دوبارہ متحد ہوجائیں سابقہ راج دہانیوں کی طرح پاکستان ہندوستان بنگلہ دیش اور سری لنکا کی آزاد اور خودمختار ریاستوں پر مشتمل ایک یونین بنا لیں۔ جس کی ایک کرنسی ہو تجارت، اور دوسرے مالی معاملات ہوں۔ ایک وزارت خارجہ ہو۔ آنے جانے کا صرف راہداری نظام ہو جیسا یورپ میں ہے۔ تاکہ اس خطے کے غریبوں، بے کسوں، بے بسوں اور بے سہاروں کو پیٹ بھر کر روٹی میسر آئے بہرحال پاک وہند کی سرکاروں کو بنا دیر فوری سوچنا ہوگا کہ وہ ایک اور کیسے اپنے ٹوٹے ہوٹے تعلقات بحال کریں جن کو دونوں ملکوں کے مہم جوڈں نے یرغمال بنا رکھا ہے آج پھر دوبارہ ایک لاہور نامہ تیار کرنا ہوگا۔ آج پھر ایک وزیراعظم اٹل بہاری کی طرح واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان آنا جانا ہوگا اپنے لیئے نہیں اس خطے کے عوام کی خاطر دوستی کر لو۔ عوام دعائیں دیں گے۔
٭٭٭