دور حاضر کا تبرج !!!

0
7

کچھ دن پہلے کسی کی وال پر ان کی پکچر لگی ہوئی تھی، کوئی بھی جاننے والا آسانی سے پہچان سکتا تھا کہ یہ بندی کون ہیں، میں نے پوچھا آپ تو پردہ کرتی ہیں نا، محترمہ آرام سے کہتی ہیں جی الحمدللہ کثیرا پردہ کرتی ہوں اور جس پکچر کا آپ کہہ رہی ہیں اسے تو میں نے بلر blur کیا ہوا نا، سب کو تھوڑی پتہ چلے گا یہ میں ہوں۔ سبحان اللہ اس سے تھوڑے دن پہلے کسی نے اپنے سٹیٹس پر اپنی میک اپ میں بغیر حجاب کے پک لگائی ہوئی تھی، پوچھنے پر پتہ چلا جی میں پردہ کرتی ہوں اور میرا سٹیٹس ویو صرف عورتوں کو ہوتا ہے حالانکہ عورتوں کے بھی بھائی اور شوہر ہوتے ہیں، کیا پتہ کون کب سیل اُٹھا کر یونہی دیکھ لے۔ انسٹا گرام پر چلیں جائیں یاں فیس بک پر ایک چیز جو اب ہر جگہ عام ہو رہی ہے وہ ہے عبایا پہن کر لہک لہک کر اپنی ریلز بنانا اور افسوس اس بات کا ہے کہ یہ ساری عوام پردہ کرنے کی دعویدار ہے۔ معذرت کے ساتھ دین کا ٹیگ لگا کر یہ بے حیائی حلال نہیں ہو جائے گی۔ مجاہد نے کہا کہ عورتیں مردوں کے سامنے بے باکی سے چلتی تھیں ، اور یہ جاہلیت کا تبرج تھا۔ ہم تو جاہلیت کے زمانے میں نہیں رہے ، نا اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ہمیں ہدایت دی پھر ہم کیوں جاہلوں والی حرکتیں کرکے خود کو ماڈرن سمجھتے ہیں۔ کیا آپ کی ریلز نامحرم مرد نہیں دیکھتے؟ مقاتل بن حیان نے کہا کہ تبرج وہ ہے جب عورت اپنے سر پر خِمار رکھتی ہے لیکن اسے اچھی طرح سے نہیں باندھتی جس کی وجہ سے اس کے ہار ، بالیاں اور گردن یہ سب کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔ تفسیر ابن کثیر آج کل جو حجاب لینے کے نت نئے ڈایزائن دریافت ہو رہے ہیں، جن میں نہ سینہ کور ہوتا ہے نہ کندھے۔ یہ بھی تبرج ہے۔ صرف منہ ڈھانپ لینا کافی نہیں۔ مومن عورتیں اپنے پورے جسم کی حفاظت کرنے والیاں ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک بہت کامن چیز کلائی کا نا ڈھانپنا ہے۔ ہم سٹیٹس پر ہاتھ تو بہت شوق سے لگا دیتے ہیں مگر یہ نہیں دیکھتے کہ کلائی کور ہے یاں نہیں اور 99% لوگوں کی کلائی نظر آ رہی ہوتی ہے۔ یاد رکھیں کلائی کو ستر کے تقاضوں کے مطابق ڈھانپنا ضروری ہے۔ ہم کیوں ایک دوسرے سے ممتاز نظر آنے کے چکر میں الجھ گئے ہمارے ہیروز تو عمر رضی اللہ عنہ تھے نا جو خلیفہ وقت ہونے کے باوجود ٹاٹ لگے کپڑے پہننے میں شرم محسوس نہیں کرتے تھے۔ واللہ! اگر آج ہم نے اپنی اصلاح نا کی تو بہت جلد عریانی عام ہو جائے گی اور اسے عام کرنے والوں میں دین والے بھی پیش پیش ہوں گے۔ موضوع تفصیل طلب ہے ان شااللہ ہم پھر کبھی اس پر مزید بات کریں گے۔ اللہ سبحانہ وتعالی ہمیں حقیقی حیا عطا فرمائیں آمین لفظ اُمید بن جائیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here