امریکہ آگ اور سردی کی لپیٹ میں !!!

0
69
رمضان رانا
رمضان رانا

ویسے تو پورے امریکہ میں برف باری اور سردی کی زد میں آیا ہوا ہے نارتھ مشرقی امریکہ میں برفباری اور سردی چھائی ہوئی ہے جبکہ مغربی امریکہ کی کیلیفورنیا ریاست کا مشہور دارالخلافہ فلم انڈسٹری کا گھر لاس اینجلس آگ میں گھرا ہوا ہے یہاں دونوں حصوں مشرق اور مغرب میں تیز ترین ہوائیں چل رہی ہیں جو مشرق میں سردی اور مغرب میں آگ بھڑک رہی ہیں۔ مگر اندازہ لگایا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ پورے امریکہ میں آگ اور پانی کا کھیل جما ہوا ہے جس پر انہیں مسلم علماء کا کہنا ہے کہ امریکہ پر عذاب نازل ہے۔کے جس نے نہتے معصوم فلسطینیوں کے قتل عام میں حصہ لیا ہے جو کسی حد تک سچ بھی ہے مگر رہا مسئلہ آگ اور سردی کا تو یہ سب کچھ مسلم ممالک میں بھی آئے دن ہوتا رہتا ہے۔ پاکستان میں ہمیشہ زلزلوں اور سیلابوں کی تباہ کاریاں رہتی ہیں۔ ایران اور ترکی میں بڑے بڑے زلزلے رونما ہوتے ہیں باقی ملکو میں بھی قدرتی آفات کا ذکر رہتا ہے اگر امریکہ میں عذاب آنا مقصود تھا تو اسرائیل کیسے بچا ہوا جس نے ایک سال میں پچاس ہزار فلسطینی قتل، ایک لاکھ سے زیادہ زخمی اور لاکھوں بے گھر اور بے در کردیئے ہیں۔ بالکل قدرت کا نظام ہے جس کی آزمائش میں انسان گزرتا ہے جس میں فلسطینی اور کشمیری عوام گزار رہے ہیں جن کے لئے کسی موسٹے یا پھر صلاح الدین ایوبی کا بنے30دن بے بس اور بے کس انسانوں کو مصر اور یروشلم کے فرعونوں سے آزاد کرائے گا وہ کون ہوگا انسان بہادر اور دلیر ہوگا۔ جس کے سامنے مصلحتیں نہیں ہونگی۔ جن کے رشتے فرعونیت پسند طاقتوں کے ساتھ نہیں ہونگے۔ اس لئے مولانا تقی عثمانی جیسے علمائوں کے خوابوں کی بجائے پہلے انسان بنو پھر انسانیت کا پرچار کرو تاکہ آپ کے ساتھ پوری انسانیت کی آزاد بلند کرے۔ کہ فلسطین صرف اور صرف فلسطینیوں کا ہے جو انہیں ملنا چاہئے تاہم انسان کی بے سی اور بے کسی پر افسوس کرنا چاہئے جس کا مظاہرہ لاس اینجلس میں ہو رہا ہے کہ تیز ترین ہوائوں کی وجہ سے آگ پر قابو پانا مشکل ہو رہا ہے یہ سب کچھ امریکہ میں ہو رہا ہے اگر یہی سب کچھ تیسری دنیا میں ہوتا تو وسائل کی کمی کی وجہ سے پورا ملک جل جاتا جبکہ لاس اینجلس کی آگ پر قابو پانے کے تمام وسائل استعمال ہو رہے ہیں جس میں کافی حد تک حکومت کامیاب ہوچکی ہے چونکہ آگ لگنے والے علاقے میں امراء رہائش پذیر ہیں جن کے گھر کئی کئی ملین کی قیمت میں ہیں۔جن کی عالیشان گھر بار جلنے پر یقیناً بہت افسوس اور رنج ہوگا مگر امریکہ میں بڑی بڑی انشورنس پالیسیوں سے متاثرین کو پورا پورا معاوضہ مل جاتا ہے جس میں گھر اور گھریلو قیمتی اشیائے کی قیمت بھی شامل ہوتی ہے اس لئے جلے ہوئے گھروں کے مالکان کو کوئی بہت بڑے مالی نقصانات نہیں ہونگے بشرطیکہ انشورنس کمپنیاں دیوالیہ نہ ہوجائیں جن کا اس ملک پر راج ہے جو گھروں، باروں، گاڑیوں، صحتوں کی بڑی بڑی انشورنس پالیسیاں اختیار کرتی ہیں جو اربوں کھربوں ڈالر کماتی ہیں اس لئے شاہد وہ بھی ماضی کے وصول کردہ فنڈز کی وجہ سے خسارے میں نہیں رہیں گی۔ بہرحال انسانی نقصانات پر افسوس کرنا لازم ہوتا ہے جس کا رشتہ آج کی دنیا میں آپس میں ملا ہوا ہے۔ ہر خاص طور پر امریکہ میں مختلف، مذاہب، نسل رنگ قومیت کے لوگ آباد ہیں جو کروڑوں کی تعداد میں بسے ہوئے ہیں جس میں دس ملین صرف مسلمان آباد ہیں جن کی زیادہ تعداد نیویارک، کیلیفورنیا، ٹیکساس، شکاگو کے علاوہ دوسرے علاقوں میں جن کے بڑے بڑے کاروبار گھر بار ہیں اس لئے ایسی تباہیوں میں ہر شخص متاثر ہوسکتا ہے جس پر جشن منانا انسانیت کے خلاف ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here