اسرائیلی فرعون نیتن یاہو نے اپنے ساتھی اور معاون کار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مشترکہ بیان میں فلسطینی ریاست کے خاتمے اور دوسرے عرب علاقوں پر لشکر کشی اور توسیع پسندی کا اعلان کردیا ہے جو اسرائیلی ناجائز ریاست کے ساڑھے تین ہزار سال قدیم سلطنت کفان کا نقشہ ہے کہ جس میں اردگرد کے تمام عرب ممالک کے علاوہ سعودی عرب بھی شامل ہے کہ یہاں جب بنی اسرائیل حضرت دائود علیہ، حضرت سلیمان علیہ کی بادشاہت میں سلطنت کفان قائم تھی جو موجودہ اسرائیلی حکمرانوں کے ایجنڈے میں شامل ہے جس میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو چن چن کر قتل کیا جائے گا امریکی صدر ٹرمپ کا غزہ کا انخلا کا مطلب اور مقصد بھی یہی ہے کہ موجودہ فلسطینی علاقوں کو خالی کرا کر یہاں ٹرمپ بڑی بڑی اونچی اونچی عمارات اور جوئے خانے تعمیر کریگا جس پر پوری دنیا کے یہودیوں کو آباد کیا جائے گا۔ جس طرح ماضی میں ہولوکوسٹ کے نام پر دنیا بھر کے یہودیوں کو قیدیوں پرانی قدیم ملک فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل کا وجود قائم کرکے آباد کیا گیا تھا یا پھر بزور طاقت فلسطین کے علاقے ویسٹ بنک میں یہودیوں کی آبادکاری جاری وساری ہے لہٰذا یہ وہ توسیع پسندی ہے جس پر بعض لوگ مذاق سمجھ رہے ہیں اور بعض سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں کہ جب امریکہ نے نیو ورلڈ آرڈر کا اعلان کیا تھا تو بھی بعض اس اعلان کو مضحکہ خیز سمجھ رہے تھے۔ جس کے بعد امریکہ نے چار ممالک عراق، افغانستان، لیبیا اور شام تباہ وبرباد کر ڈالے جس پر ماسوائے غم وغصے کے علاوہ کچھ نہیں ہے تاہم اسرائیلی توسیع پسندی پر عملددرآمد کیا جائے گا تو پھر دنیا بھر کی سابقہ سلطنتیں زندہ ہوسکتی ہیں جو قیصرد کسرا خلافت، اموی، عباسی، فاطمی، عثمانیہ کے علاوہ برطانوی فرانسیسی، وبندیزی، پرتگالی، ہسپتانوی، اطالوی، یونانی، افغانی زاردی، سلطنتوں کے قیام کا شوروغل مچ جائے گا جو اپنے اپنے سابقہ علاقوں پر قبضوں کے لئے لشکر کشی پر تل جائیں گے جو کسی بڑی ہولناک اور خوفناک جنگ کا باعث بنیں گے کہ جس میں موجودہ ایٹمی دور میں کوئی نہیں بچے گا جس سے امن وامان تو دور کی بات ہوگی جس میں انسان، حیوان، چرند، پرند اور موجودہ کائنات میں بچے گی۔ ہر طرف آگ اور دھویں کا دور ہوگا۔ موجودہ زمین چل کر راکھ ہوجائے گی جو کسی قیامت سے کم نہیں ہوگا جس کا ذمہ دار صرف اور صرف اسرائیل ہوگا جو مختلف ادوار میں اپنی نہلاً اور عقلاً انسانوں کی تباہی کا باعث بننا چلا آرہا ہے۔ جو آج بھی موجودہ دنیا کی تباہی کاباعث بن رہا ہے جس کے لئے لازم ہے کے اس شرپسند ریاست کے حکمرانوں کو روکا جائے۔ جو اسرائیل رمضان رہا باعث بنے گا۔ بہرحال اندھوں کے ہاتھ میں اقتدار آچکا ہے جو انسانیت کو للکار رہے ہیں۔ جن کے خوفناک بیانات پر پوری دنیا خاموشی تماشابی بنی بیٹھی ہے۔ اسرائیلی حکمران نتھن یاہو کے توسیع پسندی پر عربوں نے غیر ذمہ دارانہ جو اب دیا ہے جو ایک اور مذاق کے علاوہ کچھ نہیں ہے حالانکہ ایسے موقع پر پوری عرب ریاستوں کو اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منسوخ کر دینا چاہئے تھا اگر امریکہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منسوخ کردینا چاہئے تھے اگر امریکہ اسرائیل کا گڑھ جوڑ نظر آرہا ہے۔ تو اس پر بھی ایکشن لینا چاہئے تاکہ کوئی انسانی سانحہ پر برپا نہ ہو جائے تاکہ پیشگی میں انسانیت کو بچایا جائے جو فرمان اللہ اور رسول ہے کہ انسانوں کو بچائو جس کے لئے ہر طرح کی قربانی دوچار ہے وہ جان ومال کیوں نہ ہو۔
٭٭٭