الجزیرہ، انڈیا ٹو ڈے اور پاکستان کے تمام چینل دیکھنے کے لئے آپ کو مضبوط دل اور دماغ کی ضرورت ہے۔ الجزیرہ نے آج جو تفصیل بتائی ہے وہ ناقابل یقین ہے لیکن ان کی آگاہی پر یقین ہے کہ وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں بتا رہے ہیں سو فیصدی درست ہے۔ اب تک مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد52ہزار تک پہنچ چکی ہے اس کے خلاف دنیا کے ہر بڑے شہر میں احتجاج ہو رہا ہے لیکن صدر ٹرمپ اور اسرائیل کے ساتھ برطانیہ پر کوئی اثر نہیں ہو رہا یہ اپنے نئے اور جارحانہ فلسطین آرڈر کے تحت فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں۔ اقوام متحدہ سو رہی ہے اور بے شرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے کوئی استعفٰے نہیں دے رہا۔ بے غیرتی اور ڈھٹائی کی انتہا ہے اسرائیل امریکہ کے اشارے پر غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرا رہے ہیں اور اس کا طریقہ کار سوائے نسل کشی کے دوسرا نہیں جو باقی خان یونس کے شمال اور مصر کے بارڈر کراسنگ رافع اور موراگ راہداری کے قریب ہیں ان کا کھانا پینا بند کر رکھا ہے۔ اسرائیل کی سکیورٹی کیبنٹ نے پہلے ہی غزہ کو اپنے ملٹری کنٹرول میں لے رکھا ہے ان کا اعلان اور ارادہ یہ ہی ہے کہ وہ غزہ کی انتظامیہ اپنے ہاتھ میں لینگے جس کے تحت، غذا، پانی اور میڈیکل سپلائی پر پابندی ہے نتیجہ میں اس وقت350بچے غذائی قلت کا شکار ہیں یہ پابندیاں پچھلے2مارچ سے جاری ہیں وہ سپلائی سے بھرے ٹرکوں کو اندر نہیں آنے دے رہے۔
بہت سال پہلے جب اسرائیل نے امن لانے کی مہم چلائی تھی تو ہم نے لکھا تھا۔اسرائیل ایک ہی طور پرامن لاسکتا ہے کہ سارے فلسطینیوں کو خاک میں ملا دے۔ تو سب سے پہلے بمباری کرکے غازہ کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا گیا۔ دوسرے ملکوں سے کہا گیا کہ وہ فلسطینیوں کو اپنے ملک میں رکھیں ہم نئے سرے سے فلسطین کی تعمیر کرینگے۔(اپنے لئے اور حصہ بانٹ ہوگا) ابھی تک کی زندگی میں ہم نے یہ لاقانونیت نہیں دیکھی اور اب صدر بائیڈین کے بعد صدر ٹرمپ نے نہایت ہٹ دھرمی سے اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے کے لئے کافی مدد دی ہے سوال یہ ہے کہ کیا امریکہ چاہتا ہے کہ فلسطین پر اس کا قبضہ ہو جائے یا اسرائیل جواب صاف ہے ان دونوں کے علاوہ جو فوجی لڑ رہے ہیں جن میں دہری شہریت رکھنے والے اسرائیلی بھی ہیں ان کو بھی اس نسل کشی کا میلا ملے گا مال غینمت کی شکل میں ایک لمحہ کے لئے اسے ہم جنگ کا نام دے سکتے ہیں جس میں اسرائیل سے کوئی نہیں لڑ رہا لیکن وہ امریکہ کی مدد سے اس علاقے کو جہنم بنا چکے ہیں۔ یہ جنگ نہیں اور نہ ہی حماس سے کوئی خطرہ ہے وہ بس حماس کی آڑ میں ہزاروں نہتے فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتار چکے ہیں اور اپنا مشن پورا کرنے جارہے ہیں ادھر صدر ٹرمپ ابھی تک امریکی قوم کے لئے کچھ بھی نہیں کر پائے ہیں یا کرنا نہیں چاہتے وہ ضروری کام میں مصروف ہیں جس کے نتیجے میں ہر شے مہنگی سے مہنگی ہوتی جارہی ہے۔ پچھلے دنوں انڈوں کی قلت ہوگئی کہا کہ فلو ہوگیا ہے۔ ہوا ہوگا لیکن فلو ختم ہونے کے بعد بھی قیمت میں50فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔ ہر چیز امریکہ باہر کے ملکوں سے چھ سے سات روز میں امپورٹ کرلیتا تھا، ٹماٹر ہوں گوشت لیکن انڈے کسی نے امپورٹ نہیں کئے ہیں، تاحیرانی کی بات؟
ادھر کئی ہفتوں سے انڈیا اور پاکستان میں ایک دوسرے کو دھمکی کی جنگ جاری ہے کہنے کو تو دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں جن کے کروڑوں عوام کے پاس کھانے کو نہیں اور سونے کے لئے چھت نہیں لیکن اوپری طور پر مودی جشن منا رہا ہے اور جب بھی کوئی پہلگام جیسا حادثہ ہوتا ہے وہ فوراً پاکستان پر الزام لگاتا ہے ، امریکہ دونوں کو جنگ نہ کرنے کا کہتا ہے اور ویسے بھی دونوں جنگ کے موڈ میں نہیں انڈیا نے اس سے پہلے بھی کوئی دفعہ پاکستان کو دہشت گردی کے الزام میں رکھا تھا انڈیا دوسری باغی تنظیموں کی لمبی فہرست ہے جو آزادی کے لئے حکومت کے خلاف جگہ جگہ حملے کراتی رہتی ہیں۔ تاج محل پلس ہوٹل پر حملے کا ڈھونگ رچایا تھا اور پاکستان پر دہشت گردی کا الزام رکھا تھا ،اسی طرح پہلگام میں جو دہشت گردی ہوئی ہے یا کرائی گئی ہے پاکستان کو مورد الزام ٹہرا کر پانی بند کر چکے ہیں تاج محل ہوٹل میں164لوگ مارے گئے تھے یہ حملے ریلوے اسٹیشن چزا بائی ٹرمنل سے شروع ہوئے تھے۔ اسکے علاوہ انڈیا میں کئی علاقوں میں حملوں کی کل تعداد122ہے آخری حملہ 22 اپریل کو پہلگام میں ہوا تھا جو جموں کشمیر میں تفریحی مقام ہے۔ یہ ایک بڑی تعداد ہے انڈیا میں دہشت گرد حملوں کی اور ایک بڑی لسٹ ہے شہروں کی جہاں یہ حملے ہوئے تامل ناڈو، ہریانہ، پنجاب، ممبئی، کلکتہ، راجستھان، دہلی، آسام، بہار، گجرات، ناگالینڈ، گجرات بنارس، حیدرآباد، لدھیانہ، جے پور، بنگلور اگر تلا، پونا، بھوپال، جموں کشمیر کا بہت سے دہشت گرد حملوں میں نام آتا ہے۔ گجرات میں ٹرین پر حملہ جس میں کافی شہری مارے گئے تھے انڈیا نے کرایا تھا اس کا راز پولیس کے افسر نے کھولا تھا جسے بعد میں مروا دیا گیا۔ انڈیا کی پاکستان سے دشمنی اس حد تک ہے کہ انگریزوں کے خلاف لڑتے ہوئے ایک سکھ نوجوان جھگت سنگھ کو دہشت گرد کہا جاتا ہے جس نے انگریزوں کے خلاف لڑتے ہوئے پکڑے جانے پر پھانسی کو گلے لگایا لاہور میں اس کی یاد میں شادمان چوک کا نام بدل کر اسکا نام دینے پر اعتراض ہے حالانکہ وہ انڈیا کا بھی ہیرو ہے۔ جموں کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردی پر دونوں جانب دھواں دار الزام تراشی ہو رہی ہے لیکن حکومت کے لوگ خاموش ہیں۔ نوازشریف اور نوازشریف چپ کا روزہ رکھ کر بیٹھے ہیں اور آرمی سوشل میڈیا پر کرائے کے لوگوں سے عوام کو ننگی ننگی گالیاں دلوا رہی ہے۔ یہ سب آرمی جنرلز کے لوگ ہیں جو عام پر الزام تراشی کرتے رہتے ہیں بجائے اس کے کہ کام سے کام رکھیں۔ عاصمہ جہانگیر نے سچ کہا تھا کہ ملٹری لیڈر شپ ڈمز ہے ایک ٹی وی انٹرویو میں بعد می اس نے دوسرا بیان دیا تھا کہ اُسے کہنا تھا کہ یہ ”خطرناک ڈفرز” ہیں، نااہل اور ناتجربہ کار اور وہ درست کہہ رہی تھی کہ ہر چند اکثریت انہیں برا بھلا کہہ رہی ہے عمران خان اورPTI کے دوسرے ساتھیوں کو جیل میں رکھنے سے وہ کس اندھیرے میں ہیں کہ عوام اُن کے ساتھ ہوگی۔ انڈیا اور پاکستان کی جنگ اگر چھڑ گئی تو عوام یقیناً ملک کو بچانے کے لئے انڈیا کے خلاف ہونگے جیسے ہم ہیں لیکن کسی طور پر انہیں اچھا کہنے سے پرہیز کرینگے۔ جنہوں نے پوری فوج کا نام بدنام کیا ہے اپنے کالے کرتوتوں سے یہ طے ہے کہ جنگ نہیں ہوگی لہذا یہ اسے اپنی جیت ہی کہینگے اور ترانے بنوائینگے نعرے لگوائینگے۔
٭٭٭٭٭٭