پاک بھارت کشیدگی اور جنرل عاصم !!!منیر

0
124

پاک بھارت کشیدگی اور جنرل عاصم !!!منیر

پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی میں سب کی نظریں پاکستانی سپہ سالار عاصم منیر پر ٹکی ہوئی ہیں کیونکہ پہلگام حملے سے چند روز قبل ہی انھوں نے جوکشمیر کے متعلق دلیرانہ، بے باک، جرات مندانہ خطاب کیا تھا ، اس کی باز گشت کے دوران ہی پہلگام حملے نے سر اُٹھایا ، بھارت کی جانب سے نہ رکنے والی دھمکیوں کے باوجود پاکستانی حکومت اور آرمی چیف نے بڑے تدبر ، حوصلے کے ساتھ صورتحال کو سنبھال رکھا ہے جس کی عالمی ادارے بھی تعریف کر رہے ہیں ، امریکہ کے معروف نشریاتی ادارے ”نیویارک ٹائمز” نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے بڑھتے درجے حرارت میں عاصم منیر کی قائدانہ صلاحیتوں کا برملا اعتراف کیا ہے ۔ پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انھیں تشہیر کا شوق نہیں ہے مگر حالیہ ہفتوں میں بظاہر شہرت خود ان کا تعاقب کرتی دکھائی دی اور اْن کا نام نا صرف پاکستان بلکہ سرحد پار انڈیا اور دنیا کے مختلف سفارتی دارالحکومتوں میں بھی لیا جا رہا ہے۔کشمیر سے متعلق اْن کے بیان نے، جو 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے سے چند روز قبل دیا گیا تھا، پاکستان کی عسکری پالیسی اور خطے میں بڑھتی کشیدگی میں اس کے کردار پر بحث چھیڑ دی ہے۔سنہ 1947 میں تقسیم کے بعد سے مسئلہ کشمیر انڈیا اور پاکستان کے درمیان تنازعے کی بنیاد رہا ہے۔ اگرچہ دونوں ممالک اِس کے مکمل کنٹرول کے دعویدار ہیں تاہم دونوں کے پاس ہی اس خطے کا جزوی انتظام ہے اگرچہ پاکستان کے آرمی چیف کے کشمیر سے متعلق حالیہ بیان کا براہِ راست تشدد سے کوئی تعلق نہیں تھا، مگر ان کی جانب سے ادا کیے جانے والے الفاظ اور لہجے کو تجزیہ کاروں نے جنرل عاصم منیر اور پاکستان کی فوج کی جانب سے ٹکراؤ پر مبنی طرز عمل کی جانب ایک شفٹ کے طور پر دیکھا۔جنرل عاصم منیر کو پاکستان کا سب سے طاقتور شخص تصور کیا جاتا ہے یعنی ایک ایسے ملک کا سب سے طاقتور شخص جس کی فوج پر طویل عرصے سے سیاست میں مداخلت، حکومتوں کو لانے اور ہٹانے جیسے الزامات لگتے رہے ہیں۔ اور اب جبکہ پہلگام حملے کے تناظر میں انڈیا کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جنرل عاصم منیر کو جوہری ہتھیاروں سے لیس اس خطے میں مرکزی کردار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔جنرل عاصم منیر کی عمر لگ بھگ ساٹھ برس کے قریب ہے۔ وہ ایک سکول کے پرنسپل اور مقامی مذہبی سکالر کے بیٹے ہیں۔انھوں نے پاکستانی فوج میں شمولیت سنہ 1986 میں منگلا کے آفیسرز ٹریننگ سکول سے تربیت مکمل ہونے کے بعد اختیار کی، جہاں انھیں بہترین کیڈٹ قرار دیتے ہوئے اعزازی شمشیر سے بھی نوازا گیا۔ ٹریننگ سکول سے فراغت کے بعد انھیں 23 فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن ملا تقریباً چار دہائیوں پر محیط اپنی سروس کے دوران انھوں نے کشمیر کے ساتھ پاکستان کی حساس شمالی سرحدوں پر فوج کی کمان کی، پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کی قیادت کی اور سعودی عرب میں دفاعی تعلقات مضبوط بنانے کے حوالے سے خدمات سرانجام دیں۔اْن کے پاس اسلام آباد کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے ‘پبلک پالیسی اور سٹریٹجک سکیورٹی مینجمنٹ’ میں ماسٹرز کی ڈگری ہے جبکہ وہ جاپان اور ملائیشیا کی ملٹری اکیڈمیوں سے بھی فارغ التحصیل ہیں۔جنرل عاصم منیر نومبر 2022 میں پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف بنے۔ وہ اس عہدے پر ایک ایسے وقت میں تعینات ہوئے جب ملک سیاسی بحران اور معاشی بدحالی کا شکار تھا جبکہ فوج کے گورننس جیسے معاملات میں مبینہ کردار پر عوام مایوسی کا شکار تھے۔ان کی تقرری کئی ماہ کی قیاس آرائیوں کے بعد ممکن ہو پائی تھی، اور اس کی بنیادی وجہ اْن کے اور سابق وزیراعظم عمران خان کے درمیان اختلافات تھے۔اس سے قبل جنرل عاصم منیر صرف آٹھ ماہ تک پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے انٹرسروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ رہے تھے مگر پھر اْس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے انھیں اس عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ مبصرین اسے عمران خان کا ذاتی اور سیاسی فیصلہ قرار دیتے ہیں، تاہم دونوں ہی اسے رد کرتے ہیں اور یہی وہ موقع تھا جو ان دونوں شخصیات کے درمیان ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔ آج عمران خان جیل میں قید ہیں جبکہ جنرل عاصم منیر ملک کے طاقتور ترین شخص بن چکے ہیں۔جنرل عاصم منیر نے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد عوامی سطح پر زیادہ بیانات نہیں دیے، مگر ان کی 17 اپریل کی ایک تقریر نے خاصی توجہ حاصل کی ہے۔پاکستانی تارکین وطن کے لیے اسلام آباد میں منعقد ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ‘ہم مذہب سے لے کر طرزِ زندگی تک ہر لحاظ سے ہندوؤں سے مختلف ہیں۔انھوں نے کشمیر کو پاکستان کی ‘شہ رگ’ قرار دیا اور کہا کہ پاکستان ‘کشمیر کے عوام کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔موجودہ صورتحال میں اگلے چند ہفتے فیصلہ کْن ہوں گے،اْن کے مطابق جنرل عاصم منیر اس بحران سے کس طرح نمٹتے ہیں، یہ اْن کے بطور فوجی، ‘پاور بروکر’ اور پاکستان کے اس خطے میں کردار کے تعین کی وضاحت کرے گااور فی الحال، یہ فیصلہ بڑی حد تک انھی کے ہاتھ میں ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here