قارئین وطن! نعرہ تکبیر، اللہ اکبر ، نعرہ تکبیر اللہ اکبر، ستمبر کی دوپہر میرے گھر کوئیز روڈ کے سامنے سے جب پاک فوج کے ٹرک میجر عزیز بھٹی شہید کی سربراہی میں نعرہ تکبیر اللہ اکبر لگاتے گزر رہے تھے اللہ اکبر کی گونج آج بھی میرے کانوں میں اسی طرح گونج رہی ہے جب پاک ائیر فورس کے جواں سال پائلٹوں نے مودی کی ہندوتوا آر ایس ایس کا غرور اور تکبر ان ہی کی خاک میں ملایا تو دل سے نعرہ تکبیر اللہ اکبر کا نعرہ بلند ہوا ، یا رب کیسی کیسی چنگاریاں تو نے پاکستان کی خاکستر میں پیدا کی ہیں ،میں سہیل چوہدری، اور اب کامران بھٹی مسیح جس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر مودی کی اور اس کی گودی پریس اور اینکروں کی ناک چلو بھر پانی میں ڈبو دی،کامران زندہ باد تمہارے جیسے پاک وطن کے سپوت ہی ملک کا نام روشن کرتے ہیں، اللہ پاک تمہیں ائیر فورس کی عروج پر پہنچائے، آمین!
ہمارے دوست ملک سجاد حسین ایمن آبادی نے اپنے ساتھی ملک منصور لاہوری کے ساتھ مل کرپاکستان کی عسکری کامیابی پر اپنے دولت خانہ پر بڑا زبردست جشن منایا اور کامران مسیح کو خراج تحسین پیش کیا ، دوستوں کے اس ہجوم کی صدارت میاں فرخ بل گیٹ صاحب نے کی، مقررین میں تصدق بٹ صاحب جدون خان صاحب گوہر علی خان صاحب ، طاہر اعوان خان صاحب اور راقم،اس کامیابی سے ایک دن پہلے تک ہم بھی اپنے ہموطنوں کی طرح اپنے کمانڈر انچیف اور فوج کے دوسرے کمانڈروں کی جانب سے بڑے مایوس بیٹھے تھے کہ بھارتی میڈیا پاک سر زمین پر بمباری کر رہا ہے ،ہماری مسجدوں ، مدرسوں اور معصوم بچوں اور شہریوں کو شہید کر رہا ہے اور آئی ایس پی آر وعدہ فردا پر ٹال رہا ہے لیکن شکر ہے کہ مودی کو جواب دینے کے لئے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا۔
قارئین وطن! جیسا کہ میں نے اپنے پچھلے کالم میں پیش گوئی کی تھی کہ مودی کا ڈرامہ دو دن کا ہو گا لیکن میری پیش گوئی غلط ہو گئی اور ڈرامہ دو دن سے زیادہ طویل ہو گیا، پہل ہندتوا نے کی اور اس کا شاندار اختتام پاک شاہینوں نے کیا ،کہاں ایک ارب پینتیس کروڑ لوگوں کا ملک اور کہاں پاکستان پچیس کروڑ آبادی کا ملک اگر بلفرض پاکستان خاکم بدھن اس چھوٹے سے ید میں ہار جاتا تب بھی پاکستان کی جیت ہونی تھی کہ دنیا نے کہنا تھا کہ مودی اتنا بڑا ہو گیا ہے ،بچے سے لڑ رہا ہے اور اب بھی خلقت یہی کہہ رہی ہے کہ مودی بچے سے مار کھا گیا مگر اس کو شرم کہاں آتی ہے،ویسے تو جنگ کوئی اچھی بات نہیں، خون ناحق غریبوں کا ہوتا ہے کتنی بدقسمتی ہے ایک ارب سے زیادہ آبادی والے ملک کی کہ اتنا پست قد مسلمانوں اور سکھوں کی نفرت سے بھرا شخص جس نے اپنے بہار کے الیکشن کو جیتنے کے لئے اپنی ڈیپ اسٹیٹ سے پہلگام کا شو کروایا اور اس کو بہانا بنا کر پاکستان پر اس کا الزام تھوپ کر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی کہ یہ جانتے ہوئے کہ وہاں پر بھی بیچارہ پست قد غنیمِ شہر ایسے ہی معیار کا جرنیل بیٹھا ہے ،دونوں اطراف یہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ یہ مقابلہ اصل میں چینی ٹائیگر اور امریکی ہاتھی کے درمیان تھا ،ایک کو چین ، ترکی، سعودی ، ایران اور انٹیرنیشنل ملک ساتھ دے رہے تھے اور دوسری طرف امریکہ جو کہ دونوں طرف کھیل رہا تھا ،اسرائیل ،فرانس اور چند اور ملک جب امریکہ اور اس کے ساتھیوں کو سمجھ آگئی کہ ہمارا بغل بچہ مودی اور اس کی فوج شکست سے دوچار ہو رہی ہے اور دوسری طرف چین اور اس کے ساتھیوں کا پٹھہ پاکستان کا پلڑا بھاری ہے تو مودی اور اس کے بھارت کو شرمندگی سے بچانے کے لئے میدان میں کودا اور سیز فائیر کا اعلان کر دیا اس کو کہتے ہیں ڈپلومیسی جس کو پاکستان نے سمجھ کر دنیا میں چین کا عسکری مال بھی روشناس کرا دیا اور اپنا بھرم بھی رکھ لیا۔
قارئین وطن! ہمارے فوجی مقتدران کو اس بات کو سمجھنا چاہئے کہ اس بھارتی اور پاکستانی جھڑپ میں کامیابی کا سہرا ہماری ائیر فورس کے ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کے سر جاتا ہے، ہماری پست سیاسی قیادت اور ان کہ سرگنہ بابا کھدا نواز شریف تو آخر تک مودی کا نام لئے بغیر چھائیں بائیں کرتے رہے ہیں، سب جانتے ہیں کہ بابا کھودے کا مودی اور ہندتوا کی بڑی قیادت کے ساتھ خاص مالی اسٹیک ہیں لہٰذا ان حالات میں نواز، شہباز اور سپتری مریم کیسے منہ کھول سکتے ہیں ،اب یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے جرنل عاصم منیر کو چاہئے کی عقل و شعور کو بروئے کار لاتے ہوئے اب وطن کی ڈولتی ہوئی سیاست کی طرف توجہ دیں اور ملک کے 100 پرسنٹ فیورٹ لیڈر عمران خان کو جیل سے رہا کریں اور قومی یکجہتی کے واسطے صاف شفاف انتخاب کروا کے عوامی اُمنگوں کے ترجمان کو اقتدار سنبھالنے کا موقعہ دیں اور اپنی پیشہ ور ڈیوٹی سرحدوں پر انجام دیں،نعرہ تکبیر اللہ اکبر ، پاکستان زندہ باد!
٭٭٭












