ایشیاکپ 2022 ء بالآخر اپنے اختتام کو پہنچ گیا، اِس کی جلوہ افروزی میں صرف اتنی سی کمی یہ رہ گئی کہ پاکستان چمپئن شِپ کے ٹائٹل کو حاصل نہ کرسکا، کرکٹ ٹیم کے شائقین کو فائنل میچ کے آغاز میں جتنی اُمیدیں بندھ گئی تھیں ،وہ بتدریج ہوا میں بھاپ بن کر اُڑ گئیں جس کی سب سے بڑی وجہ ٹیم کی فیلڈنگ میں انتہائی حد تک کمزوری تھی، کرکٹ کا ورلڈ کپ آئندہ ماہ سے آسٹریلیا میں شروع ہونے والا ہے اور پاکستان بمقابلہ بھارت کا میچ 23 اکتوبر کو کھیلا جائیگا، توقع ہے کہ پاکستان اپنی برتری برقرار رکھ سکے گا ، لیکن اِس کیلئے سخت ٹریننگ کی ضرورت لازمی ہے۔
ایشیا کپ اِس وجہ کر بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا تھا کہ اِس میں کھیل سے زیادہ چہ مگوئیاں اور کہانیوں کا غلبہ طاری رہا ، کہانی جو سب سے زیادہ گردش کر تی رہی اُس کے مرکزی کردار پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیرو نسیم شاہ ہیں جنہوں نے پاکستان اور افغانستان کے مابین مقابلے کے آخری اوور میں دو چھکے مار کر ایک معجزہ انجام دیا ، اُن کی شہر ت اور مقبولیت کا یہ عالم ہوگیا ہے کہ درجنوں لڑکیاں اُنہیں کال کر رہی ہیں اور یہ پوچھ رہیں ہیں کہ آیا وہ شادی شدہ ہیں یا نہیں ، یا اُن کی شادی کی بات کہیں پکی تو نہیں ہوگئی ہے۔ بیچارے نسیم شاہ ہر ایک کو جواب دے رہے ہیں کہ فی الحال اُن پر کرکٹ کا جنون سوار ہے اور وہ شادی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے ہیں ، البتہ دوستی کے حق کو نبھاہ سکتے ہیں، معلوم یہ بھی ہوا ہے کہ نسیم شاہ کی بہنیں اپنے بھائی کی ہمیشہ نگرانی کرتی رہتیں ہیںاور ہر آنے والی لڑکی سے پوچھتی ہیں کہ کون ہے کیا چاہیے؟ایک لڑکی نے اُنہیں جواب دے دیا کہ شہد اور دودھ چاہئے، اُنکی ایک بہن نے چیخ کر کہا کہ دفع ہو یہاں سے ، یہاں نہ ہی شہد کی مکھیاں ہیں ، اور نہ ہی بکریاں، افواہیں یہ گرم ہیں کہ بھارت کے کپتان روہیت شرما نے اپنی ٹیم کے سارے کھلاڑیوں کی یہ حکم دیا تھا کہ وہ میچ سے قبل گاؤ مُترا کے کاک ٹیل کو نوش کریں اور جس نے اِس حکم کی تعمیل نہیں کی اُسے شامل ٹیم ہونے سے روک دیا گیا۔
جہاں تک ہمارے مطالعہ کا تعلق ہے تو یہ ہمارا تلخ تجربہ ہے کہ جب بھی پاکستان کے بارے میں یا
پاکستان کی شکست کے بارے میں کوئی بُری خبر ہوتی ہے تو بھارت اور بنگلہ دیش کے اخبارات اِسے سرخی کے ساتھ شائع کرتے ہیں اور جب بھی کوئی اچھی خبر ہوتی ہے تو اُسے یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ بنگلہ دیش کے ایک معتبر اخبار ”دی ڈیلی اسٹار ” نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے بارے میں جن سنہرے الفاظ کا استعمال کیا ہے وہ حیران کُن ہے. آپ بھی اِس کے اقتباسات ملاحظہ کریں،”پاکستان کرکٹ ٹیم کی انفرادی خصوصیت جو صرف اِسی کا خاصہ ہے کہ وہ ہمیشہ ناقابل تصور صورتحال کو حقیقت کے روپ میں دھار دیتی ہے، جو نہ صرف شائقین کرکٹ کو پاکستان کے کسی میچ کو دیکھتے وقت حیرت زدہ کر دیتی ہے ، بلکہ اُن کی خواہش یہی رہتی ہے کہ وہ گرین شرٹ کے کھلاڑیوں کو میدان میں کھیلتے ہوے ہمیشہ دیکھتے ہی رہیں”
یہ بھی ایک افسوسناک امر ہے کہ بھارتی ٹیم کے معروف بولر ارشدیپ سنگھ جن پر بھارت اور پاکستان کے میچ کے دوران کپتان روہیت شرما کا عذاب نازل ہوگیا اور وہ منٹوں منٹ میں راندہ درگاہ بن گئے تھے. ارشدیپ سنگھ کی سب سے بڑی غلطی یہ ہوئی کہ اُنہوں نے پاکستانی بیٹسمین آصف علی کے ایک کیچ کو اٹھارویں اوور میں مِس کردیا تھا، بلکہ بعض بھارتی کرکٹ کے مبصرین کا خیال ہے کہ اُنہوں نے کیچ پکڑ کر دیدہ و دانستہ طور پر چھوڑ دیا تھاتاکہ بھارتی ٹیم کے کپتان روہیت شرما اُن کے اِس اقدام سے سبق حاصل کرسکیں. بعد ازاں ارشدیپ سنگھ اور اور روہیت شرما میں تو تو میں میں بھی ہوگئی تھی .تاہم بھارتی ذہنیت کھل کر اُس وقت سامنے آگئی جب ٹڈی دل نے ارشدیپ سنگھ کے خلاف آن لائن طوفان بدتمیزی بپا کردی ، اُن پر طرح طرح کے الزامات لگانے شروع کر دیئے . ویکی پیڈیا میں اُن کے صفحہ کو ہیک کرکے اُس پر ایک نیا صفحہ آویزاں کردیا گیا جس میں اُن کے بارے میں بے بنیاد معلومات صارفین کو فراہم کی گئیں ، ویکی پیڈیا میں اُن پر یہ الزامات عائد کئے گئے کہ اُن کا تعلق خالصتان کی جنگجو تحریک سے رہا ہے اور وہ خالصتان کی ہی ایک ٹیم سے وابستہ رہے ہیں، بھارتی کرکٹ ٹیم میں اُن کی شمولیت غلط معلومات کی بنیاد پر ہوئی ہے، بھارتی حکومت نے محض دکھاوے کیلئے بھارت میں مقیم ویکی پیڈیا کے ایگزیکیٹوز کو آئی ٹی کی وزارت میں طلب کرکے اپنی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ایگزیکیٹوز نے
واضح کردیا کہ جو واقعہ ارشدیپ سنگھ کے صفحہ کو ہیکنگ کرنے کے سلسلے میں پیش آیا ہے اُس کے محرک کا تعلق بھارت سے ہے، مزید برآں کرکٹ کے سابق کھلاڑی جن کا تعلق بھارت اور پاکستان سے رہا ہے وہ ارشدیپ سنگھ کے دفاع کیلئے بلا خوف وخطر سامنے آگئے ہیں حتیٰ کہ ویرات کوہلی نے ارشدیپ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اسپورٹس مین سے غلطیاں ہوتیں ہیں اور اُس کا اُنہیں پستاوا تا حیات ہوتا ہے، اُن کے ساتھ بھی ایسی غلطی ہوئی تھی اور ارشدیپ سنگھ نے بھی ایسی ہی غلطی کے مرتکب ہوئے ہیں، یاد رہے کہ ورلڈ کپ کے دوران بھارتی بائولر محمد شامی کو بھی بھارتی میڈیا ٹرائل کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اُن پر بھی یہ الزام عائدکئے گئے تھے کہ اُنہوں نے جان بوجھ ایسی بولنگ کی تھی جس پر پاکستان کے بیٹر محمد رضوان چھکے پر چھکے مار سکیں، تازہ ترین ایشیا کپ میں محمد شامی کو جان بوجھ بھارتی ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔