ایشیاء کپ کی ہار کا ذمہ دار کون…!!!

0
115
شمیم سیّد
شمیم سیّد

جب تک ہماری یہ سوچ رہے گی بس ہمیں انڈیا کو ہرانا ہے، اس وقت تک ہماری کرکٹ میں بہتری نہیں آئے گی، اس سوچ کو ختم کرنا پڑے گا کہ کرکٹ کو کرکٹ کی طرح کھیلنا چاہیے جنگ کا میدان نہیں بنانا چاہیے جو محبتیں کرکٹ کی وجہ سے دونوں ملکوں میں پروان چڑھتی ہیں وہ تمام دنیا جانتی ہے ،ہندوستان اور پاکستان دونوں ممالک کی کرکٹ کا زوال ہی یہ عمل ہے ہندوستان چاہتا ہے کہ پاکستان کو ہرا دیں پاکستان چاہتا ہے ہندوستان کو ہرا دیں اور دونوں نے ایک دوسرے کو ہرا کر خوشیاں منائیں جبکہ وہ ٹیم جو صرف کرکٹ کھیلنے آئی تھی اور اپنی محنت اور لگن سے دونوں ممالک کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ایشیاء کپ جیت کر لے گئی۔ وہ اس چکر میں نہیں پڑے کہ کس کو ہران اہے وہ تو صرف جیتنے کے خیال سے میدان میں اُترتے تھے اور جیت کر نکلتے تھے جبکہ سری لنکا کے ملکی حالات بھی خراب تھے ۔اس کے باوجود اس ٹیم نے جو کھیل پیش کیا وہ سب کے سامنے ہے بالکل نئی ٹیم نے جوش کیساتھ میدان میں اُتری اور تمام ٹیموں کو ہرا کر ایشیاء کپ اپنے نام کر لیا۔ ایشیاء کپ میں سوائے بنگلہ دیش کی ٹیم کے سب نے اچھا کھیل پیش کیا لیکن جو حرکت افغانستان کی ٹیم نے پاکستان سے ہارنے کے بعد کی وہ کرکٹ کی تاریخ کی بدترین مثال ہے۔ اس ملک کے خلاف اتنی نفرت جس ملک نے انہیں کرکٹ کھیلنا سکھائی جس ملک نے پناہ دی ان کیساتھ ایسا سلوک پاکستان کی ہار پر جس طرح کراچی بنارس کالونی میں جشن منایا گیا اور کسی طرح ایک پاکستانی کو ننگا کر کے اس سے نعرے لگوائے گئے اور خنجر کی نوک پر اس کیساتھ کیا نہیں کیا گیا اس کا حساب پاکستانی گورنمنٹ کو لینا چاہیے اور افغانیوں کو یو اے ای کی طرح اقامہ دینے چاہئیں تاکہ پھر کسی کی ہمت نہ ہو اس طرح کی حرکت کرنے کی۔ اب پاکستان کی شکست کی طرف آجائیں اس شکست کا ذمہ دار صرف اور صرف کپتان بابر اعظم ہے جس نے پورے ایشیاء کپ میں اپنی ناقص بیٹنگ اور کپتانی سے قوم کو مایوس کیا۔ سب سے بڑی وجہ وہ بحیثیت ٹیم نہیں کھیلا صرف پہلی اور دوسری پوزیشن کیلئے کھیلتے رہے۔ فخر زمان کو اوپن نہ کروا کر اس کو بھی ضائع کیا گیا۔ ہماری ٹیم نے وہ کرکٹ نہیں کھیلی جو کھیلنی چاہیے تھی۔ شروع کے چھ اوورز میں جو ٹارگٹ حاصل کرنا چاہیے تھا وہ حاصل نہ کرس کے اور یہ مسئلہ بھی ہیں ہے جب تک ہماری ٹیم میں اقرباء پروری اور دوستی کو مقدم سمجھا جائیگا یہی رزلٹ آئیگا اور اب بابر اعظم وہی حرکتیں کر رہا ہے جو 2016ء میں شاہد آفریدی نے کی تھی رضوان بھی اپنا گروپ بنا رہا ہے۔ ویرات کوہلی تو اپنی فارم میں واپس آگیا ہے لیکن بابر اعظم اب تنزلی کی طرف گامزن ہے جب تک قدرت نے ساتھ دیا وہ اسکور کرتا رہا۔ ہماری بد قسمتی یہی ہے کہ جب ہمارا کوئی ایک کھلاڑی آخر میں چھکے مار دیتا ہے تو اس کو ہیرو بنا دیتے ہیں۔ نواز نے ایک میچ میں سکور کیا پاکستان وہ میچ جیت گیا۔ افتخار کی جگہ حیدر علی کو چانس دینا چاہیے تھا اس کو کیوں بٹھا کر رکھا گیا۔ میں یہاں سرفراز کی بات نہیں کرونگا کیونکہ جس طرح اس کو نکالا گیا اس وقت اس کی ضرورت تھی اس کا تجربہ کام آتا۔ شعیب ملک کو میچ نکالنا آتا ہے مڈل آرڈر میں اس سے اچھا بیٹسمین نہیں ہے۔ ایشیاء کپ تو ہاتھ سے چلا گیا اب ورلڈکپ آنیوالا ہے اگر اس میں بھی پسند و ناپسند کو رکھا گیا تو پاکستان ٹیم کا پھر اللہ ہی حافظ ہے۔
ورلڈکپ کیلئے شرجیل خان، اعظم خان اور شعیب ملک کا ہونا بہت ضروری ہے۔ ایشیاء کپ میں صرف رضوان ہیا یک ایسا کھلاڑی تھا جس نے اپنی محنت سے اپنی جگہ بنائی ہے سری لنکا نے اس تاثر کو بھی ختم کر دیا کہ جو ٹاس جیتتا ہے وہی میچ بھی جیت جاتا ہے جو ٹیم بہتر کھیلتی ہے وہی جیتی ہے اور سری لنکا نے واقعی بہترین کھیل کر ثابت کر دیا کہ وہ واقعی چیمپئن ہے بلکہ فیورٹ ٹیموں کا جو حال ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ افتخار، فخر زمان، حسن علی، آصف علی کی جگہ نئے لڑکوں کو لانا چاہئے اب یہ ذمہ داری ہمارے کوچ اور کپتان پر آتی ہے کہ وہ ورلڈکپ کیلئے لائحہ عمل تیار کرتے ہیں اس سوچ کیساتھ میدان میں اُترنا چاہئے کہ ہمیں ہر میچ جیتنا ہے اور یہ سوچ لے کر نہ جائیں کہ انڈیا کو ہرانا ہے بس تو ایسی کرکٹ کھیلنے کی ضرورت نہیں ہے بس دنیا میں ایک ہی ٹیم ہے جس کو ہرانا ہے۔انگلینڈ کی ٹیم آرہی ہے اس میں کھلاڑی تیار کریں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here