امریکہ صدر ٹرمپ اینڈ سنز کیلئے موجاں ہی موجاں! !!

0
150
کامل احمر

پچھلے تین چار دنوں میں سعودی عرب، امارات اور قطر میں صدر ٹرمپ کے دورے سے تو صورتحال سامنے آئی ہے اس کے تناظر میں لکھنا یا تجزیہ کرنا ایک بے حد مشکل کام ہے ہم کوشش کرینگے کہ پڑھنے والوں کو صورتحال اور اس کے نتائج سے آگاہ کرسکیں۔ اس میں اب کوئی شک نہیں رہا کہ صدر ٹرمپ دنیا کے بڑے پنچ بن چکے ہیں ،اپنی طاقت کی بناء پر یہ انکی ذہانت بھی ہے اور وقت کا یقین جس کا استعمال کیا ہے اس دورے کے کچھ ذاتی مقاصد کے علاوہ دنیا کے دوسرے ممالک کو بتانا تھا کہ امریکہ ہی عظیم طاقت ہے، روس اور چین خاموش ہیں وہ خود کو ان جھگڑوں میں شامل کرنا نہیں چاہتے۔ چین کے ساتھTARIFFکی جنگ میں دونوں ملکوں کی جیت ہوئی۔ امریکہ چین کے بغیر اپنی دوکانیں نہیں سجا سکتا۔ محصول(TARIFF) لگانے کی صورت میں امریکہ میں بکنے والا سارا سامان مہنگا ہوگا ،امریکہ کا یہ نقصان کہ شہریوں کی قوت مزید کم ہوگی اور چین اپنی مارکیٹ کو نقصان پہنچائے گا۔ اب آتے ہیں صدر ٹرمپ کے دورے کی اہم، خاص اور افسوسناک باتوں پر امریکن صدر ٹرمپ کے اس جارحانہ قدم سے نہایت خوش ہیں کہ صدر نے اُن کے لئے بہت کچھ حاصل کیا ہے سعودی عرب کی چھ سوبلین ڈالر کی امریکہ میں سرمایہ کاری امریکہ کے لئے بڑی کامیابی ہے۔ جس کے لئے صدر ٹرمپ نے سعودی شہزادے محمد بن سلمان کو یاد دلایا کہ کیا ہی اچھا ہو کہ اسے ایک ٹریلین کردیا جائے۔ اسی میٹنگ میں تھوڑی دیر بعد شہزادے نے اعلان کیا منظور ہے اس کے پاس کوئی چارہ نہ تھا کہ یہ سارا مال سعودیہ نے تیل بیچ کر بنایا ہے اور سچی بات یہ ہے کہ امریکہ انہیں تیل کی قیمتیں مقرر کرنے کا حق دیتا ہے۔ جب سے صدر بائیڈین گئے ہیں صدر ٹرمپ کا واویلا تھا کہ تیل کی قیمتیں کم ہونی چاہئیں لیکن اب تک وہیں کی وہیں ہیں۔ امریکہ نہیں بول رہا، لگتا ہے یہ آپس کا طے شدہ معاملہ ہے۔ دوسرے معنوں میں تم ہمارا خیال رکھو ہم تمہارا خیال رکھیں گے جب کہ امریکہ کو سعودی عرب سے تیل لینے کی ضرورت نہیں، ملاحظہ ہو کہ امریکہ چھ سے سات ملین بیرل، سعودی عربیہ سات ملین، میکسیکو چھ ملین پھر یہ کیا ڈرامہ ہے آپ غور کریں۔ یہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ کمائو تم اور کھائیں ہم ،خفیہ بات یہ ہے کہ آج جو شب براتیں، مشرق وسطیٰ میں ہو رہی ہیں یا سعودی عرب مالا مال ہے ،سوچیں کس کی بدولت؟ جواب ملے گا۔ امریکہ ،برطانیہ اور یورپ کی بدولت تو ان کا حق تو بنتا ہے کہ پھل کاٹا جائے، اس کی آڑ میں صدر ٹرمپ نے اس دورے میں اپنی فیملی کو بھی آنے والی25نسلوں کے لئے مضبوط اور مالدار بنا دیا ۔سعودی عربیہ امارات اور قطر میں سب نے اپنا حق وصول کیا کہہ سکتے ہیں کہ واضح طور پر ٹرمپ خاندان (DYNESTY) پرانے زمانہ میں چین کیZHOU DYNESTY یا پھر شنگ یا قن خاندان کی طرح ہے یہ تاریخ ہے جو خود کو دہرا رہی ہے۔ اب آتے ہیں اسی دورے کے ابودہابی میں شرمناک پہلو کی طرف یوٹیوب پر دیکھا کہ ہال کے دونوں اطراف ابودہابی کی دوشیزائیں اپنے بال کھولے سفید لباس میں کھڑی صدر ٹرمپ کوBEAUTY OF HONOURدینے کے لئے کھڑی ہیں۔ اپنی اردو میں اسے خراج عقیدت کہہ لیں یا خراج تحسین دونوں باتیں ہیں اس میں صدر ٹرمپ وہاں کے تاجدار شہزادے شیخ خالد بن محمد ال نہاں کے ہمراہ اماراتی کلچر ڈانس کو دیکھتے اور سراہتے ہوئے گزرے آج تک اس صدی میں شاید ہی ایسا شایان شان استقبال کیا ہو۔ اس ڈانس کو ”اللہ ہی اللہ” کہا جارہا ہے جو ہم نے اس سے پہلے نہ دیکھا اور سنا تھا۔ صدر ٹرمپ حیران بھی تھے اور خوش بھی دل میں کہہ رہے تھے ”جلنے والے جلا کریں ہر قسمت ہمارے ساتھ ہے یا پھر آپ قرآن کو بھول نہیں سکتے جس میں کہا گیا ہے ”وَتعزّمَن تَشَائُ وَتُذِل مَن تَشَائ” ”اللہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے” ہم کہنا چاہینگے کہ اس پر یقین رکھو اور خوش رہو کسی سے نفرت نہ کرو، برا نہ کہو، جھوٹا نہ سمجھو بس یہ کہ صدر ٹرمپ کو اللہ نے یہ عزت دینا تھی۔ وہ اس دورے میں جو کچھ کرنے گئے تھے اس سے کہیں زیادہ لے کر آئے ہیں۔ ملازمتیں، بزنس تعلیم جس کی امریکہ کو ضرورت تھی۔ 160بلین ڈالر صرف بوئنگ کمپنی کے لئے 200جہازوں کا سودا، ایلن مسک کی الیکٹرک کار کے لئے بھی سہولتیں۔ اور خود اپنے لئے چار سو ملین ڈالر کا جمبو جیٹ جس کی شکایت صدر ٹرمپ اپنے پہلے دور میں کر چکے ہیں کہ وہ ابھی تک 40سال پرانے جہاز میں سفر کر رہے ہیں قطر کا دیا جہاز انکے جانے کے بعد لائبریری کی نذر ہوگا اس کے علاوہ قطر امریکہ میں93.7بلین ڈالر خرچ کر لے گا۔ تفصیل یہ ہے 30بلین بزنس کے لئے29.2بلین ہتھیار کی خرید پر6.3-Bکالج اور یونیورسٹیز پر8بلین ال عدیدہ ایئربیس پر علاوہ20Bانرجی پلانٹ اور ایکسپورٹ کی سہولتیں دے گا۔
اب دوسری جانب یہ کہا جارہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی یہ آمرانہ ادائیں ڈیموکریٹ کو بھائی نہیں ہیں میڈیا کہہ رہا ہے ابودہابی میں جو کلچر ڈانس ہوا، اتنی چڑیلیں کہاں سے آئی ہونگی۔کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری ہیک نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا ”فلسطینی ریاست بنانے کا اعلان ہوا ہے اور ایسا کرنے سے نتن یاہو وڑھ گیا لیکن ایسا ہرگز نہیں اس نے جو کرنا تھا اور حاصل کرنا تھا کرلیا۔ صدر ٹرمپ کا کہنا کہ امن کی طرف بڑھینگے فلسطین بنا کر لیکن یہ خواب خرگوش ہے سب کے لئے ہر چند کہ اسرائیلی اخبار پروشلم پوسٹ کہتا ہے ”نتن یاہو کو جانا چاہئے اور یہ کام فورا ہونا چاہئے”
صدر ٹرمپ نے سعودی شہزادے محمد بن سلمان کو جوابی خراج تحسین پیش کیا ہے کہا ہے کہ ”وہ ایک عظیم انسان ہیں ایک شاندار شخصیت جس کی مثال نہیں ایک حیرت انگیز شخص ہیں بلند بالا عمارتیں تعمیر کرکے دنیا کے بہترین ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ہونگے وہ ان کے لئے حال ہی میں کرپٹو CRYPTOکرنسی مڈل ایسٹ ٹرمپ آرگنائزیشن کے تحت ان کے تین بیٹے60فیصدی کے مشیر ہولڈر ہونگے۔ اسی صدر ٹرمپ نے شام کے صدر احمد الشاریح پر سے پابندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد ان سے ریاض میں ہاتھ ملایا اُمید کی کہ وہ بچے کچے(باقی جنوب اور مغرب پر اسرائیل کے قبضہ کے بعد) شام میں ترقی ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، خیال رہے25سال کی پابندی کے بعد صدر بشارالاسد کے روس میں پناہ لینے کے بعد کسی امریکی صدر نے ہاتھ ملایا ہے اُردوان اور محمد بن سلمان کی خواہش پر یہ ہمارے لئے خوشی کی بات ہے۔
٭٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here