باباجی بندے کو کیسے پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور حضور نبی کریمۖ واصحابہ وبارک وسلم کی نظر کرم اس پر ہوگئی ہے؟ پُتر جب بندے کی کیفیت بدلنی شروع ہوجائے، خیالات بدل جائیں، سوچ پہلی سی نا رہے، دل میں ایک نامعلوم سی کسک محسوس ہو، نامعلوم سی پیاس بڑھ جائے ،سینے میں ہلکی ہلکی سی میٹھی درد رہنے لگے ،سب کے ساتھ رہتے ہوئے بھی سب سے الگ ہو،کسی اللہ والے کو دیکھ کر پیاس میں شدت آجائے، حلال حرام کا پتہ چلنا شروع ہوجائے، حق وباطل کی سمجھ آنے لگے ،احساس زندہ ہو ،اللہ تعالیٰ اور حضور نبی کریمۖ واصحابہ وبارک وسلم کا ذکر اچھا لگنے لگے ،آنکھیں بھیگی رہنے لگیں ،اپنے کیے گناہوں کا احساس ہوجائے ،اللہ تعالیٰ اور حضور نبی کریمۖ واصحابہ وبارک وسلم کی طرف سوچ اور دہیان جانا شروع ہوجائے ،ان ساری باتوں میں سے اگر ایک بات بھی تیرے اندر آجائے تو سمجھ جائو کہ اللہ تعالیٰ اور حضور نبی کریم ۖ واصحابہ وبارک وسلم کے دربار میں تمہیں نوٹ کیا جارہا ہے ، تمہاری نگرانی شروع ہوگئی ہے تمہارے دل کو بدلنے کا وقت شروع ہوچکا ہے، تمہارے اندر حقیقی طلب کا بیج بو دیا گیا ہے اور تمہارا شدت سے واپس پلٹنے کا انتظار ہو رہا ہے، تمہارے لئے عرش سجانے کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں ،اللہ کریم رحمت کے ساتھ انتظار کر رہا ہے، اس موقع پر فرشتے بھی حیران ہوتے ہیں کہ اتنی تیاریاں کس لئے وہ اللہ سے سوال کرتے ہیں آج عرش پر اتنی سجاوٹ کس لئے تو اللہ تعالیٰ مسکرا کر فرماتا ہے آج میرا ایک بندہ مجھ سے صلح کرنے کے لئے واپس آرہا ہے ،سوال کرنے والے کے چہرے پر سکون سا تھا نجات کا سکون تھا ملاقات کرنے کی خوشی سہی تھی مسکراہٹ سی تھی ،دیکھ جب کوئی اللہ کی طرف پلٹتا ہے تو وہ یہ سمجھ جائے کہ اس پر حضور نبی کریم ۖ واصحابہ وبارک وسلم کی نظر کرم ہوگئی ہے کیونکہ کوئی بھی جو اللہ تک پہنچا ہے وہ حضور نبی کریم ۖ واصحابہ وبارک وسلم کی نظر کرم ہونے کے بعد ہی پہنچا ہے ،دوسرے آسان لفظوں میں سمجھ لو کہ پس پردہ اس خوش قسمت بندے کا ہاتھ حضور نبی کریمۖ واصحابہ وبارک وسلم تھام کر اللہ عزوجل کے سامنے پیش کر دیتے ہیں جہاں وہ کریم اللہ پہلے ہی سے اپنے بندے کی واپسی کا انتظار کر رہا ہوتا ہے اسی طرح پھر اللہ تعالیٰ بھی اپنی نظر کرم فرما دیتا ہے۔
٭٭٭













